لاہور ،کرک اگین رپورٹ
ایشیا کپ کمنٹری ٹیم میں نہ ہونے پر رمیز راجہ کا پہلا رد عمل،پاک،بھارت میچ پر پیشگوئی ساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق کپتان اور پاک،بھارت سابقہ بڑے مقابلوں کے اہم رکن رمیزراجہ نے ایک بار پھر ورلڈکپ 1992 میں پاکستان کے چیمپئن بننے میں کپتان عمران خان کے رول کو اہم قرار دیا ہے۔ساتھ میں انہوں نے ایشیا کپ اور ورلڈکپ میں کمنڑی نہ کرنے کے معاملہ پر بھی جواب دیا ہے۔جواب چاہے جیسا بھی ہو۔دیا ضرور ہے۔
ایشیا کپ فائنلزکی سنسنی خیز تاریخ،پاکستان اور بھارت کبھی آمنے سامنے نہ آئے،ناقابل یقین کہانی
ایک نجی ٹی وی چینل پر ایشیا کپ 23 میں پاکستان اور بھارت کے بڑے ٹاکرے سے ایک روز قبل رمیز راجہ نےکہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان میچ اہم ہوتا ہے۔دبائو ہوتا ہے لیکن دبائو نہ لینے والی ٹیم ہمیشہ جیتا کرتی ہے۔مجھے یاد ہے کہ جب ہم کھیلتے تھے تو ہمارے دور میں ہم نے ہر فارمیٹ میں بھارت کو ہرایا تھا لیکن ورلڈکپ میں ہمارے وقت تک زیادہ میچز نہیں ہوا کرتے تھے۔ہم ماحول بدل گیا ہے۔اب تو بھارتی ٹیم پاکستان سے ہارنے لگی ہے اور فینز کا رویہ اور رد عمل بھی بدلا ہے۔پاکستان نے حالیہ عرصے میں جب بھی بھارت کو ہرایا ہے تو بھارتی فینز چپ کرکےا ٹھے اور میدان سے چلے گئے۔پاکستا کا پلہ بھاری ہے،جیتے گا۔
ایک سوال ہوا کہ آپ ایشیا کپ اور ورلڈکپ کمنٹری ٹیم میں کیوں نہیں ہیں تو اس پر رمیز راجہ نے بے اختیار کہا کہ میں اس کا جواب دے کر بور کرنا نہیں چاہتا۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ کل بھارت کے خلاف پاکستان ٹاس جیتے یا ہارے،اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔پاکستانی ٹیم زیادہ فارم میں ہے اور جیتنے کی پوزیشن میں ہے۔بھارت کے خلاف جارحانہ پالیسی ہمیشہ کام آتی ہے۔پاکستانی ٹیم میں اس کی اہمیت ہے۔
پاکستان اس وقت کیسی ٹیم،کیسے اس کےکھلاڑی،ویرات کوہلی کا تازہ بیان آگیا
ایک سوال کے جواب میں رمیز راجہ نے کہا ہے کہ کرکٹ میں سیاست ہے۔پاکستان اور بھارت کو ایک دوسرے کے ہاں کھیلنا چاہئے۔اب فینز نے بھی عزتکا مسئلہ بنادیا ہے کہ اگر وہ یہاں نہیں آتے تو ہم وہاں کیوں کھیلنے جاتے ہیں۔میرا موقف ہے۔میں اس وقت پی سی بی میں تھا،جب بھارتی ٹیم پاکستان آرہی تھی تو ہم نے ان کے فینز کو 19 برس قبل کی سیریز میں اپنے فینز کے ساتھ بٹھادیا۔
ایشیا کپ،پاکستان اور بھارتی پلیئرزکی ملاقات شیڈول،سری لنکا کا کامیاب آغاز