کراچی،کرک اگین رپورٹ۔ہم نے بڑوں کو روتے دیکھا،شان مسعود کا غصہ غلط،صحافیوں کی عزت کریں،پی سی بی دیکھے،سینیئرز کا نیشنل چینل پر اوپن پروگرام۔کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ پاکستان کے معروف ٹی وی چینل جیو نیوز اور جیو سپر پر میزبان پروگرام سید یحییٰ حسینی اور عبدالماجد بھٹی میں دلچسپ بیٹھک ہوئی ہے۔آغاز میں میزبان حسینی نے کہا ہے کہ یہ سچ ہے۔34سال بعد نوجوان کھلاڑیوں پر مشتمل ویسٹ انڈین ٹیم نے بھی پاکستان کی ساری خوش فہمیاں ہوا میں اڑا دیں۔ دوسری طرف اس میں کوئی شک نہیں کہ ان دو برسوں کے دوران کپتان، سلیکشن کمیٹی،و کوچنگ سٹاف میں متعدد تبدیلیاں رونما ہوئیں۔ ٹیم کو کسی ایک راہ پر گامزن نہیں ہونے دیا گیا ۔لیکن سابق کرکٹر عاقب جاوید کے چیف سلیکٹر بننے کے بعد قومی ٹیم کسی حد تک سنبھلی ضرور ہے لیکن یہ تمام عوامل بھی ویسٹ انڈیز جیسی کمزور ٹیم کے ہاتھوں شکست کا جواب نہیں ہے۔ ٹیسٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود ہوں یا سینیئر کرکٹر ان کے پریس کانفرنس میں بیانات رٹے رٹائے جملے ہی لگتے ہیں اور جب ان سے کوئی تلخ سوال کر لیا جائے تو جارحانہ انداز اپنا لیتے ہیں۔
شان مسعود نے ملتان میں ویسٹ انڈیز کے خلاف دوسرے کرکٹ ٹیسٹ میں شکست کے بعد اوپن لائیو پرس کانفرنس میں صحافی کے سوال کو تضحیک آمیز کہا تھا
پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ٹیسٹ سیریز پر سینیئر سپورٹس صحافی اور کراچی کے سینیئر کرکٹ سپورٹس کارسپانڈنٹ عبدالماجد بھٹی صاحب کو خوش آمدید کہیں گے ، قبل اس کے کہ میں عبدالماجد بھٹی سے گفتگو کی شروعات کروں۔ ملتان میں ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میچ کی بات کر لیتے ہیں، جہاں شکست کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان شان مسعود میڈیا کے سامنے ائے تو انہیں صحافیوں کے سخت اور تیز و تند سوالات کا سامنا کرنا پڑا ،ایک صحافی نے ان سے کپتانی سے علیحدہ ہونے کے بارے میں سوال کیا تو شان مسعود ناراض ہو گئے ،پہلے انہوں نے کہا نیکسٹ کوسچن، اور پھر صحافی سے کہا اپ کا سوال تضحیک آمیز ہے۔
سب سے پہلے صحافی کا سوال دیکھتے ہیں۔شان بھائی ۔میرے سوال کا عنوان ہے اختیارات کا کمپرومائز اور فیصلہ۔ پچھلے سال جب آپ یہاں پہلے ٹیسٹ کے لیے آئے تھے۔ ٹیم کا اعلان کیا ۔پچ کے حوالے سے بہت اعتماد میں تھے لیکن ایک ٹیسٹ ختم ہوا۔ بدقسمتی سے پاکستان ہارا۔ دوسرے ٹیسٹ سے قبل سب کچھ تبدیل ہوا اور ہمیں نظر ایا کہ اختیارات میں اپ کمپرومائز کرتے نظر آئے ۔آپ کے دور میں 2 غیر ملکی کوچز اسی وجہ سے استعفی دے کر چلے گئے تو کیا آپ سمجھتے ہیں آج جو نتیجہ نکلا ہے کہیں کمپرومائز کا نتیجہ ہے۔ آپ آزادی سے فیصلے نہیں کر سکے اور جو فیصلے کا میں نے عنوان دیا تھا اگلی سیریز 8 ماہ بعد ہے ہم نے پہلی ورلڈ ٹیسٹ جمپنئن شپ میں نمبر چھ پر فنش کیا تھا ۔دوسری میں نمبر سیون پر فنش کیا تھا اور اج ہم نمبر نو اور اخر میں ہیں۔ اپنا فیصلہ آپ خود کریں گے یا پاکستان کرکٹ بورڈ کا انتظار کریں گے ۔
شان مسعود نے غصہ دکھایا اور کہا کہ نیکسٹ کوسچن۔ پھر خود ہی بولے کہ دیکھیں اگر فیکٹ پہ بات کرنا چاہتے ہیں اپ فیکٹ پہ بات کریں اپ کی انفارمیشن بالکل ان ایکوریٹ ہیں۔ ایک ٹیم اناؤنس کرنے یا نہ کرنے سے چیزیں چینج نہیں ہوتیں۔ آپ کا ایک اوپینین ہے۔ اس کو میں رسپیکٹ کرتا ہوں آپ بھی اپنے پلیئرز کو ریسپیکٹ دیں۔ ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ ہے پاکستان کرکٹ کیلئے جب بھی، جو بھی فیصلہ لیا ہے ،میں نے ، پلیرز نے ہمیشہ اس کو ایکسیپٹ کیا ہے ،ہم لوگ اس ملک کے ہیں، اس ادارے کے ہیں، ٹھیک ہے اور ہم لوگ آپ کے بھی لوگ ہیں۔ اس طریقے سے ڈس رسپیکٹ کرنا کسی کو ،یہ کوئی ٹولریٹ نہیں کرے گا ۔آپ کے سوال میں بہت زیادہ ڈسٹرسپیکٹ تھا۔
فیکٹ یہ ہیں شان مسعود صاحب،12 میچز میں سے 9 میں شکست،بنگلہ دیش سمیت 3 ممالک سے وائٹ واش
اس تمام صورتحال پر گفتگو کرنے کے لیے ہم نے سوچا کہ ماجد بھٹی سے بہتر کوئی ہو نہیں سکتا ۔سینیئر صحافی ہیں۔ ایک وسیع تجربہ ہے۔ بڑی بڑی پریس کانفرنس میں رہے ہیں ۔ماجد بھٹی صاحب ۔صحافی کا کام سوال کرنا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کچھ الفاظ کا چناؤ ہمارے معزز صحافی سے کچھ آگے پیچھے ہو ،لیکن کپتان کا اتنا غصے میں آ جانا ،ان کا یہ کہنا کہ ہم بھی اپ کے ہیں آپ بھی ہمارے ہیں۔ ہم پاکستان کے کھلاڑی ہیں۔ یہ سب کو پتہ ہے لیکن جب پرفارمنس اوپر نیچے ہوگی تو پھر سوالات میں بھی تیزی ائے گی۔ ۔ماجد بھٹی نے کہا ہے کہ یہ وقت کے ساتھ ساتھ پلیئرز میں جب سے یہ سوشل میڈیا بہت زیادہ ان کے مینجرز کا عمل دخل ہواتو یہ فرسٹریشن نظر آرہی ہے۔ جب ٹیم ہار گئی اور برے طریقے سے ہوم گراؤنڈ پر ہار گئی تو دیکھیں میڈیا تو سوال کرے گا ۔ہاں اپ کو اگر جواب نہیں دینا تو اپ جس طرح شروع میں کہہ رہے تھے کہ نیکسٹ کوسچن، اپ ڈپ کر دیتے ۔پہلے انہوں نے تھوڑا سا سوچا، رکے ،سوچا پھر اس کے بعد لمبا سا جواب دے دیا، دیکھیں شان کی کامیابیاں بھی لیکن ناکامیاں ان کی زیادہ ہیں۔ اسٹریلیا کے خلاف تین زیرو ہار گئے۔ بنگلہ دیش کے خلاف دو زیرو سے ہار گئے۔ انگلینڈ کے خلاف پہلا ٹیسٹ میچ ریکارڈ مارجن سےہارے۔ پھر دو ٹیسٹ میچ جیتتے ۔پھر پ ساؤتھ افریقہ میں دو جیتے ہوئے ٹیسٹ ہارے۔ دیکھیں سوال پوچھنا تو صحافی کا حق ہے۔ وہ رائٹ ہے۔ ہاں جواب نہیں دینا چاہتے تو یہ اپ کا بھی رائٹ ہے۔ اپ نیکسٹ کوسچن جب اپ نے کہا تھا تو اگلا سوال اپ لے لیتے، لیکن میرے خیال میں اس میں تھوڑا سا پاکستان کرکٹ بورڈ کا بھی رول ہے ،اگر اپ کو یاد ہو کچھ عرصہ پہلے شاید انگلینڈ کی ٹیم جب پاکستان آنے والی تھی چند مہینے پہلے کراچی میں پریس کانفرنس ہوئی تھی وہاں بھی شان سے اس سے بھی سخت سوال ہوا تھا اس وقت پی سی بی نے کہا تھا ۔پی سی بی کے ڈائریکٹر میڈیا برنی نے کہا یہ آپ کے پلیئرز ہیں ان کی ریسپیکٹ کریں تو میرا خیال وہ سافٹ ویئر مسعود کی بات میںتھا اور انہوں نے اس طرح کیا ۔میرا خیال ہے کہ غصہ کرنا مناسب نہیں ہے ،جب پچھلا ٹیسٹ جیتا تو اسی میڈیا نے اپ کو کاندھوں پہ اٹھا لیا، جب اپ نے انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیتی ،اسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز جیتی تھی تھی تو اگر اپ اچھا کریں گے تو میڈیا اچھا لکھے گا۔ اچھا بولے گا لیکن جب پاکستان ٹیم ہارے گی اور اپ کی جو پلاننگ تھی ،چلیں آپ ٹاس بھی ہار گئے۔ ائی سی سی ٹیسٹ چیمپین شپ 2023 سے 25 کے دو سال کے سائیکل کی میں بات کروں جہاں اپ نو ٹیموں میں 9 نمبر پر رہے ہیں۔ وہاں کپتان نہ تبدیل ہوا۔ صرف سری لنکا کی ایک سیریز تھی جو ہم دو زیرو سے جیتے وہاں بابرعظم کپتان تھے ۔باقی 12 ٹیسٹ میچوں میں اسٹریلیا ۔بنگلہ دیش انگلینڈ ،جنوبی افریقہ اور ویسٹ انڈیز سئےپانچ ٹیسٹ سیریز ہم کھیلے ہیں ایک ہی کپتان کے ساتھ کھیلے ہیں اور ان کا نام ہے شان مسعود اخری نمبر پر اپ کی ٹیم ا رہی ہے اور صحافی نے اپ سے یہ جب سوال کیا کہ کپتان جو ہے وہ اس کا ذمہ دار ہے یا نہیں ہے تو پھر کپتان کا بھڑکنا ، غصے میں انا عجب ہے۔ٹیم کی کارکردگی اپ کے سامنے ہے ۔ٹھیک ہے ایک بیٹس مین کی حیثیت سے وہ دوسرے نمبر پر ہیں ۔ سوال جو تھا وہ اپنی جگہ موجود تھااور حقائق تو خاصے تلخ ہے۔
ملتان انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں پریس کانفرنس کے دوران شان مسعود ناراض ہوگئے
ماجد بھٹی نے جواب دیا کہ دیکھیں جو سوال پوچھنے والے تھے۔وہ عمران عثمانی تھے۔ ہو سکتا ہے کہ ان کا انداز شان مسعود کو پسند نہ آیا ہو لیکن سوال انہوں نے غلط نہیں کیا، جب پاکستان کی ٹیم 14 میں سے نو ٹیسٹ میچ ہارے گی اور ائی سی سی ٹیسٹ چیمپین شپ میں نو ٹیموں میں اخر نمبر پر فنش کرے گی تو پھر سوال تو بنے گا ۔پھر کریٹیسزم ہوگی۔ دیکھیں اسی ایشیا کپ میں جہاں اپ نے جیف لاسن کا ذکر کیا میں اپ کو ایک اور قصہ سناؤں شعیب ملک پاکستان کے کپتان تھے پاکستان فائنل کے لیے کوالیفائی نہیں کر سکا اسی نیشنل سٹیڈیم میں شعیب ملک سے سوال ہوا اور وہ تقریبا تین چار فٹ کے فاصلے پر صحافی بیٹھے ہوئے تھے اور مجھے اج بھی یاد ہے وہ اس طرح شاؤٹ کر رہے تھے شعیب ملک کو انہوں نے کہا کہ پاکستان ایشیا کپ کے فائنل میں نہیں پہنچا ۔سری لنکا اور بھارت نےکوالیفائی کر لیا تو آپ خود ہٹنا پسند کریں گے یا انتظار کریں گے کہ جو پیٹرن ؤ پی سی بی پرویز مشرف صاحب وہ اپ کو کہیں گے کہ اپ کپتانی چھوڑ دیں، تو سوالات تو ہر دور میں ہوئے۔ صحافیوں کے ساتھ ہوتا رہا ہے تو میرے خیال میں شان مسعود ویسے ٹھنڈے مزاج کے ہیں پتہ نہیں کوئی ڈریسنگ روم میں ایسی بات ہو گئی جس کی فرسٹریشن تھی یہ جو جس کا غصہ تھا انہوں نے یہاں صحافیوں پہ نکالا۔ دیکھیں یہ تو پھر پی سی بی کو ان کو سمجھا بجھا کے لانا چاہیے کہ بھائی دیکھیں اج پاکستان یہ ٹیسٹ میچ ہار گیا اپ سے سخت سوالات ہو سکتے ہیں اور یہ اپ نے جواب دینے ہیں تو میرا خیال میں جو شان مسعود کا انداز تھا وہ مناسب نہیں تھا۔ ہاں وہ نیکسٹ کوسچن کہا تھا وہیں اگے بڑھ جاتے
اور ایک اور بڑی دلچسپ بات ہے اور وہ دلچسپ بات یہ ہے کہ صرف شان مسعود کو ہی باؤنسر نہیں ہوئے ۔پریس کانفرنس اس دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے دوران چاہے سپنر ہو ۔چاہے وکٹ کیپر ہو ۔چاہے فاسٹ بالر ہ،و چاہے بیٹسمین ہو ان کو صحافیوں کے تند سوالوں کے سامنا کرنا پڑا ۔
پہلا سوال مزے کا،دوسرا آپ نے مزے لینے کیلئے کیا،نعمان علی کے جواب پر مسکراہٹیں
شان مسعود کی ان کا غصہ اپنی جگہ صحافی کا سوال اپنی جگہ لیکن صرف کپتان شان مسعود ہی صحافیوں کے سوالوں پر برہم نہیں ہوئے ۔دوسرے ٹیسٹ میچ کے کھیل کے پہلے دن جب لیفٹ سپنر نعمان علی نے ہیٹ ٹرک سکور کرتے ہوئے پہلے سپنر ہونے کا اعزاز حاصل کیا تو اس پریس کانفرنس میں اسی صحافی نے سوال کیا کہ سب سے پہلے تو ہیٹ ٹرک کی مبارک باد۔ پاکستان کی ٹیم کی پرفارمنس تشویش ناک ہے۔ ایسی پچز جس پہ میچ دوسرے دن ختم ہونے والا ہو ۔آپ کو پسند ہے ابھی بھی۔
نعمان علی نے جواب دیا کہ پہلے تو جی تھینک یو ویری مچ ۔آپ نے پہلا سوال بڑا مزے کا کیا ہے۔ دوسرے میں اپ نے مزے لیے ہیں اور ظاہر ہے سی بات ہے دیکھیں ہم اس طرح کی جو کنڈیشن ہے جس طرح کی یہ کنڈیشن ہے اس کے اندر اپ یہی اسپیکٹ کر سکتے ہیں اور میرے خیال سے اگر دیکھیں اس کنڈیشن کے اندر ہم پچھلے تین جو ٹیسٹ میچ ہیں وہ جیتے ہیں۔ اسی کنڈیشن میں اپنی ہوم کنڈیشن کے اندر اور کوشش کریں گے کہ یہ بھی جیتیں۔ ایک اننگ پورا ابھی میچ باقی ہے تو انشاءاللہ پوری کوشش یہ ہے کہ ن کو جلدی اؤٹ کریں اور یہ میچ انشاءاللہ جیتیں۔
حسینی نے کہا کہ اگر میرا خیال ہے کہ جو کہتے ہیں نا رائٹر سکرپٹ لکھتا ،وہ بھی یہ لائن نہیں لکھ سکتا تھا جو نعمان علی کہہ گیا کہ پہلا سوال اپ نے بہت مزے کا کیا لیکن دوسرے سوال میں اپ نے مزے لیے۔ کمال انداز گفتگو ہے ۔ ماجد بھٹی صاحب اس سے پہلے کہ اپ اس سوال کا جواب دیں ۔میں اپ سے یہ جاننا چاہتا ہوں کرکٹ بورڈ فی الحال ملتان میں تو کوئی پریس کانفرنس نہیں رکھے گا ۔ بھٹی نے جواب دیا کہ میرا خیال پی ایس ایل سے پہلے تو کرکٹ بورڈ کا کوئی ایونٹ بھی نہیں ہے ملتان میں ۔شاید کہا جا رہا ہے کہ نیشنل ٹی ٹونٹی کا دوسرا راؤنڈ ملتان میں ہو جائے لیکن نعمان علی کو اب میرا مشورہ ہے کہ دیکھیں آپ حیدراباد سے ائے اور اس میڈیا نے اپ کا کیس لڑا اور۔ 38 سال کی عمر میں ابھی بھی شاید 16 یا17 ٹیسٹ میچ کھیلے ہوئے ہیں تو لہذا جب اپ پاکستان کا سٹار سجا کے اس بڑے کینوس پہ اتے ہیں تو یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپ کو یہاں تک پہنچایا ہوتا ہے لہذا اج اپ اندر ہیں۔ ہم نے میں نے اپنی جرنلزم میں جاوید میاں داد اور بڑے بڑے انضمام الحق کو روتے ہوئے بھی دیکھا ہے ۔نعمان علی صاحب اج اپ رعونت سے جواب دے رہے ہیں لیکن یہ یاد رہے کہ کل اگر اپ کے نیچے سے کرسی کھینچ گئی تو پھر یہی میڈیا اپ کا کیس لڑے گا یا نہیں لڑے گا تو اپ بھی منظر سے غائب ہو جائیں گے، لہذا یہ جن لوگوں کے ساتھ اپ اٹھ بیٹھ رہے ہیں، ڈریسنگ روم میں وہ بڑے کرکٹر ہو سکتے ہیں، ہو سکتا ہے ان کا کیریئر لمبا ہو ،لیکن آپ کا اتنا کیریئر لمبا نہیں ہے، جس طرح کے اپ جوابات دے رہے ہیں میرا خیال میں تھوڑا بہتر انداز میں اگر اپ جواب دے دیں۔ انہوں نے سوال آپ سے غلط نہیں پوچھا، لیکن آپ اس طرح کا جواب دے رہے ہیں کہ مزے لے رہے ہیں ۔یہ میرے خیال میں نامناسب چیز ہے۔ پی سی بی کو بھی دیکھنا چاہیے کہ یہ ون وے ٹریفک نہیں ہے کہ صحافی جو ہیں وہی پی سی بی کے لیے اپنا تن من دھن ایک کر دیں، پلیئرز کو بھی صحافیوں کو بھی ریسپیکٹ دینے کی ضرورت ہے۔
اگلی ٹیسٹ سیریز میں شان مسعود کپتان نہیں ہونگے ،بڑا دعویٰ آگیا