ملتان انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم سے کرک اگین رپورٹ۔ملتان انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں پریس کانفرنس کے دوران شان مسعود ناراض ہوگئے۔کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ شان مسعود ملتان ٹیسٹ میں شکست کے بعد سوال شاید نہ سمجھے اورٹمپرامنٹ کھو بیٹھے یا پھر کسی ٹینشن میں ناراض ہوگئے۔صحافی پر بے عزت کرنے کا سنگین الزام عائد کردیا ہے اور ساتھ میں اس پر بار بار اصرار کیا ہے۔انہوں نے ویسٹ انڈیز سے شکست پر کہا ہے کہ ہم نے ویسٹ انڈیز کے 54 پر 8 آئوٹ کردیئے تھے لیکن اس کے بعد ویسٹ انڈیز نے میچ میں واپسی کی۔ہم نے یہ سیکھنا ہوگا کہ ہم اس ایسے ٹیسٹ میں ویٹ نہیں کرسکتے،کیونکہ ایسی کنڈیشنز میں پہلے ہی روز فیصلے ہوجایا کرتے ہیں۔
شان مسعود نے کہا ہے کہ سب سے پہلے پاکستان ہارتا ہےیا جیتتا ہے۔یہ کوئی اکاونتبیلیٹی آفس نہیں ہے کہ کسی ایک کو ذمہ دار قرار دیں،ہم پہلے روز ہار گئے،پھر شان نے کہا کہ پہلے روز ہارے نہیں بلکہ میچ ہاتھ سے نکلنا شروع ہوا۔ہم نے پہلے 10 آئوٹ کرنے اور پہلی اننگ میں اسکور کرنے کو بہتر نہیں کیاتو ہارتے رہیں گے۔ایسی پچز کو اب ڈومیسٹک کرکٹ میں لانا ہوگا اور اپنے بیٹرز کو اس پر کھلانا ہوگا۔چوتھی اننگ میں 150 اسکور بھی مشکل ہوا کرتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں پاکستان کے ٹیسٹ کپتان شان مسعود نے کہا ہے کہ جب بہت ساری چیزیں ہورہی ہوں،جب ہاریں گے تو کسی ایک شعبہ پر ملبہ ڈالاجاتا ہے،ہمیں یہ کرنا ہوگا کہ ٹیل اینڈرز کیلئے مزید اچھا کرنا ہوگا لیکن یاد رکھیں کہ ہم نے کئی سیریز میں آسٹریلیا سمیت ٹیموں کے خلاف اسکور کیا۔کسی ایک شعبہ پر مکمل ملبہ ڈالا نہیں جاسکتا ہے۔
شان مسعود سے کرک اگین اہم سوال
سوال کا عنون ہے
اختیارات کا کمپرومائز اور فیصلہ
شان مسعود سے سوال ہوا کہ گزشتہ سال انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ سے قبل آپ جب یہاں آئے تھے تو خوب اعتماد میں تھے لیکن بدقسمتی سے پاکستان ہارگیا۔سب تبدیل ہوا تو ہمیں نظر آیا کہ اختیارات میں آپ کمپرومائز کرتے نظر آئے۔آپ کے 2 غیر ملکی کوچز اسی وجہ سے استعفیٰ دے کر چلے گئے۔آج جو نتیجہ نکلا ہے کہ وہ کسی کمپرومائز کا نتیجہ ہے ؟ آپ فیصلے نہیں کرسکےاور جو فیصلے کا عنوان دیا تھا۔اگلی سیریز 8 ماہ بعد ہے۔ہم نے پہلی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ میں نمبر 6،دوسری میں نمبر 7 اور تیسری میں اب نمبر 9 پر فنش کیا ہے۔اپنا فیصلہ آپ خود کریں گے یا پاکستان کرکٹ بورڈ کے فیصلے کا انتظار کریں گے۔
شان مسعود کا جواب دینے سے انکار اور پھر خود ہی جواب
اس پر ٹیسٹ کپتان نے کہا کہ اگلا سوال۔پھر چہرہ پر ناپسندیدہ انداز کے اظہار کے ساتھ بولے کہ جس طرح آپ نے پچھلے ادوار کی کارکردگی کے حوالے دیئے،میں اس کا جواب نہیں دے سکتا،اپنا جواب پہلے بھی دے چکا۔آپ فیکٹ کی بات کریں،آپ کی انفارمیشن مکمل طور پر غلط ہے۔ایک ٹیم کے انائونس کرنے یا نہ کرنے سے اختیار کی بات نہیں ہوتی۔ہم نے دو دن پریکٹس کی۔انگلینڈ سے جب سیریز ہوئی تھی تو پہلے ٹیسٹ سے قبل ہم نے ٹیم کا اعلان کردیا،ہم 4 روز سے ملتان تھے۔ہم نے پلان کیا اور فیصلے کئے۔انفارمیشن تھی،ہم نے بیسٹ الیون کا انتخاب کیا۔آپ کے سوال اور رائے کا احترام کرتا ہوں،آپ بھی پلیئرزکو عزت دیں،فیصلے پاکستان کرکٹ بورڈ خود کرتا ہے،پی سی بی نے جب بھی فیصلہ کیا یے،میں نے اور تمام نے اسے بیک کیا،آپ کے سوال میں ڈس ریسپیکٹ ہے۔۔ہم لوگ اس ملک کے ہیں،اس ادارے کے بھی ہیں۔پاکستانی ہیں،آپ کسی کو نیچا دکھانا چاہ رہے ہیں۔آپ کے سوال میں نیچا دکھانے کی کوشش ہے۔ہم 3 میچز جیتے ہیں،ایک میچ ہارے ہیں تو اگر ہم کچھ نیا کررہے ہیں تو اس پر کچھ کمپرومائز کرسکتے ہین۔گوگل میں بھی کھول سکتا ہوں،کرک انفو میں بھی کھول سکتا ہوں لیکن پہلے جسٹس کریں۔شان مسعود کی توجہ بار بار کروائی گئی کہ بولنے کا موقع دیں،اشارے سے کہا گیا کہ پلیئر،کپتان کی بے عزتی مقصد نہین لیکن شان مسعود نے سوال کرنے والے کو موقع نہیں دیا۔
پاکستان میں ویسٹ انڈیز کی 35 سال بعد فتح،افسوسناک اختتام نہیں انجام
ادارہ کرک اگین کلیئر کرتا ہے کہ سوال کا مقصد پاکستان کے ٹیسٹ کپتان سمیت کسی کو بھی نیچا دکھانا نہیں تھا،شان مسعود سمیت سب ہمارے ہیرو ہیں اور ہمارے لیئے محترم ہیں لیکن سوالات تو ہونگے،جوابات دینا نہ دینا آپ کا حق۔آپ جو بھی بولیں۔ہم احترام کریں گے لیکن آپ کو کسی بھی سوال پر ڈسریسپیکٹ کا بڑا الزام عائد نہیں کرنا چاہیے ۔