دبئی،کرک اگین رپورٹ۔۔راولپنڈی ایکسپریس اپنی پروموشن میں لگے ہیں۔ آئی ایل ٹی ٹونٹی میں کمنٹری اور تبصروں کے لیے انہیں اپنے معاوضوں کی فکر ہے یا سوشل میڈیا پر اپنی تصاویر۔
وہ بھی ایسی جیسے کچھ سپر ہیرے ہوں۔ پاکستان کرکٹ کیلئے کچھ نہیں کرنا ،ماسوائے جب وقت ملے تو کوئی تھوڑا بہت بولنا جو کچھ پاکستان کرکٹ میں ہو رہا ہے کیا شعیب اختر کی ذمہ داری نہیں ہے کہ وہ بھی اس پر بولے۔
ایک وقت تھا وہ کہتا تھا مجھے پی سی بی کا چیئرمین بنا دیں میں یہ کر دوں گا ۔وہ کر دوں گا۔ آج انہیں بولنے کی ہمت نہیں ہے ۔سوال ہوگا۔ سوال ہے۔ کب بولیں گے۔