کراچی،کرک اگین رپورٹ
پاکستان میں پیدا ہونے والے عثمان خواجہ نے پاکستان میں پاکستان کے خلاف سنچری بناکر جو تاریخ رقم کی،اس کا آسٹریلین میڈیا میں چرچا ہے۔خواجہ یہ اعزاز پنڈی ٹیسٹ میں حاصل کرتے رہ گئے تھے۔36 سالہ لیفٹ ہینڈ بیٹر نروس نائینٹیز کا شکار ہوئے تھے۔کراچی ٹیسٹ میں انہوں نے ایسی کوئی غلطی نہ کی۔یہ ٹھیک ہے کہ انہوں نے سنچری کی،ناقابل شکست ہیں۔آسٹریلیا نے تیز شروعات کے بعد سستی کیوں کی۔
کرکٹ آسٹریلیا،آسٹریلین ٹیم منیجمنٹ،خواجہ نے پہلے روز کی پلاننگ لنچ کے بعد کیوں تبدیل کی،یہ سوال اہم ہے۔ساتھ میں یہ بھی وہ کس سوچ اور پلان کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔
سب سے پہلے یہ سمجھ لیں کہ آسٹریلیا نے پہلے روز کیا کیا۔لنچ تک 27 اوورز میں 2 وکٹ پر 100 اسکور تھا۔چائے کے وقفہ تک مزید 27 اوورز میں 72 اسکور بنے،کوئی نقصان نہ ہوا۔گویا ٹوٹل اسکور 54 اوورز میں 2 وکٹ پر 172 ہوگیا۔آخری سیشن کے 36 اوورز میں صرف 79 اسکور بنے،ایک نقصان ہوا۔دن کا اختتام 3 وکٹ پر 251 اسکور تھا،90 اوورز کی بیٹنگ تھی۔راولپنڈی ٹیسٹ کے پہلے روز پاکستان نے بھی یہی کچھ کیا تھا۔اسی انداز میں دن بھر 90 اوورز کھیل کر 245 اسکور کئے تھے۔
نتیجہ: دونوں میچوں کی شروعات،پہلے روز کے کھیل،ٹیموں کی چال میں کوئی فرق نہ رہا۔
سوال یہ ہے کہ آسٹریلیا نےا یسا کیوں کیا؟اچھا کھیلتے کھیلتے یہ سب کس لئے ہوا ہے۔
اس کا جواب تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔پہلی بات یہ ہے کہ ایگریسو آسٹریلین ٹیم کا یہ اسٹائل نہیں۔دوسری بات یہ ہے کہ سٹون سمتھ بھی اتنا سلو نہیں کھیلتے کہ 72 رنزکے لئے 214 بالیں کھیل جائیں۔خواجہ بھی اتنے کچے نہیں ہیں کہ ایسا کھیلیں۔دونوں نے 480 بالیں کھیلیں۔199 اسکور کئے۔یہ 80 اوورز بنتے ہیں۔کیا یہ 80 اوورز اسی لئے دونوں نے کھیلے کہ اڑھائی کی اوسط سے بلے بازی کریں۔پاکستان پہلی پہلے ٹیسٹ میں خوفزدہ تھا تو کیا یہ بھی ڈر گئے ہیں۔
ریویولیں یا نہیں،پاکستانی کھلاڑیوں کے پوچھنے پر سٹیون سمتھ کا یادگار جواب،قہقہے
ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔باوثوق ذرائع کہتے ہیں کہ آسٹریلیاٹیم منیجمنٹ نے پہلی اننگ کو بہتر بنیادوں پر لمبا کرنے کا پلان کیا ہے۔اس کے لئے انہوں نے پونے 2 روز کھیلنے اور 500 اسکور کرنے کی حکمت عملی اختیار کی ہے۔پاکستان کو تیسرے روز کی بیٹنگ میں مشکلات میں گھیرا جائے گا۔فالو آن ہوا تو اسے دوسری اننگ کھیلنے پر مجبور کیا جائے گا۔یہ سب اس لئے کہ کھیل کے تیسرے روز سے وکٹ سے غائبی مدد ملنے کی توقع فرض کی گئی ہے،اسپنرز اور پیسرز اضافی مدد لے کر پاکستان کی بیٹنگ لائن کو تباہ کرنا چاہیں گے،اس کے لئے عثمان خواجہ کو ڈبل سنچری بنانے کا ٹاسک دے دیا گیا ہے۔آسٹریلیا کی پلاننگ کا پہلا اصول یہ ہے کہ میچ جیتا جائے ۔دوسرا اور آخری یہ کہ کم سے کم ڈرا میچ پر اختتام کیا جائے۔
یہ پلاننگ اپنی جگہ سہی،اس کے مقابل کیا ہوسکتا ہے۔پاکستانی پیس اٹیک دوسرے روز خواجہ کی وکٹ جلد حاصل کرے،آسٹریلیا کی باقی امندہ بیٹنگ لائن کو کم سے کم اسکور تک محدود کرے۔خود لمبا اسکور کرے،آسٹریلیا کو چوتھے روز اچھی برتری لے کر دوسری اننگ میں سامنے لائے اور اننگ سے جیتنے کی کوشش کرے۔آسٹریلیا نے پہلے روز بظہر دفاعی،حقیقت مین گنجلک پالیسی بنائی ہے۔پاکستانی ٹیم کی پالیسی کل دکھائی دے گی۔