کرک اگین انویسٹی گیشن رپورٹ
پاکستان اور آسٹریلیا کی تاریخی ٹیسٹ سیریز کے لئے دونوں ممالک کے اسکواڈز سامنے آگئے ہیں۔اس طرح قریب یہ بات بھی طے ہوگئی ہے کہ ان میں سے کون سے پلیئرز پہلی ترجیح بنیں گے جو پلیئنگ الیون کا حصہ ہونگے۔آسٹریلیا کی ٹیم 24 برس بعد پاکستان کا دورہ کررہی ہے۔1998 کی پاکستانی ٹیم اور آج کی ٹیم کا کوئی موازنہ نہیں ہے لیکن کیا آسٹریلین ٹیم کا ماضی کی اس کی ٹیم سے موازنہ ہے؟چوتھائی صدی قبل پاکستان میں کھیلی جانے والی ٹیسٹ سیریز کون جیتا تھا۔
آسٹریلیا کے دورہ پاکستان کے حوالہ سے سیریز در سیریز کارکردگی کی تفصیلات کرک اگین روزانہ کی بنیاد پر پبلش کررہا ہے،اس سلسلہ کی آخری کڑی آج کی تاریخ میں دیکھی جاسکتی ہے،جہاں 1980 کے آسٹریلیا کے چوتھے دورہ پاکستان کا پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا،اس کا لنک ذیل میں ملاحظہ فرمائیں۔
بات ہورہی تھی 1998 کی تو س کی تفصیلات،اس وقت کی ٹیموں کی طاقت ونتائج کی تفصیلات اوپر ذکر کئے گئے سلسلہ میں اس کا نمبر آنے پر شائع کی جائیں گی،یہاں ذکر ہورہا ہے 2022 مین سلیکٹ ہونے والے پاکستانی بائولرز اور آسٹریلین بائولرز کا ۔
یاسر شاہ کو کرکٹ ٹیم کے دروازے پر روک لیا گیا،آسٹریلیا کے خلاف شان مسعود طلب
پی سی بی نے جب محمد عباس اور یاسر شاہ جیسے تجربہ کار بائولرز کا متبادل پلیئرز کی لسٹ میں ڈالا ہے تو اس کے بعد جائزہ نہایت ضروری ہوگیا ہے۔آسٹریلین ٹیم فل سٹرینتھ اور طاقت کے ساتھ پاکستان آرہی ہے۔اس کی ٹیم میں 5 فاسٹ بائولرز اور 3 اسپنرز کے ساتھ 2 وکٹ کیپرز اور 8 بیٹرز وآل رائونڈرز شامل ہیں۔
کینگروز کپتان ہیں،28 سالہ پیٹ کمنز رائٹ آرم فاسٹ بائولر ہیں۔38 ٹیسٹ میچزمیں 185 وکٹوں کا تجربہ رکھتے ہیں،نہایت خطرناک پیسر ہیں ۔آئی سی سی ٹیسٹ پلیئرز رینکنگ میں طویل وقت سے پہلے نمبر پر ہیں۔دوسرے تجربہ کار پیسر مچل سٹارک ہیں۔لیفٹ ہینڈ فاسٹ بائولر66 ٹیسٹ میچز کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔32 سالہ تیز گیند باز کی 274 وکٹیں ہیں۔رائٹ آرم فاسٹ میڈیم بائولر جوش ہیزل ووڈ 31 سال کی عمر میں بھی اچھا تجربہ رکھتے ہیں۔56 ٹیسٹ میچز میں 215 وکٹیں بتانے کے لئے بہت کچھ ہیں۔حال ہی میں انجری سے نجات پائی ہے۔مچل نیسر بھی رائٹ ہینڈ میڈیم پیسر ہیں۔اسی طرح 32 سالہ سکاٹ بولینڈ حیران کن فاسٹ بائولر ہیں۔انگلینڈ کے خلاف حال کی ایشز میں ڈیبیو کیا۔3 میچزمیں 18 وکٹیں لے کر سب کو حیران کردیا ہے۔وہ بھی خطرناک ہیں۔آسٹریلیا اپنے اسکواڈ میں 3 اسپنرز لایا ہے۔ان میں سلو لیفٹ آرم پریکر آشٹن اگر ہیں۔4 میچزمیں 9 وکٹیں ہیں۔34 سالہ رائٹ آرم آف بریکر نیتھن لائن کا ہی ذکر ضروری ہے۔105 ٹیسٹ میچز میں 415 وکٹوں کا مطلب کیا ہوتا ہے،پاکستان میں موجود ماضی کے اسپنرز مشتاق احمد اور ہیڈ کوچ بننے والے ثقلین مشتاق بخوبی جان سکتے ہیں کہ یہ چارٹ کیا پیغام دیتا ہے۔
دورہ پاکستان،آسٹریلیا کے 18 رکنی ٹیسٹ اسکواڈ کا اعلان،چند حیران کن نام
اب اس کے مقابلہ میں پاکستانی اعلان کردہ اسکواڈز کا جائزہ لیتے ہیں۔28 سالہ رائٹ ہینڈ فہیم اشرف آل رائونڈر کے طور پر ہوتے ہیں۔13 ٹیسٹ میچزمیں 22 وکٹیں ہیں۔635 اسکور کرسکے ہیں۔14 ٹی 20 انٹر نیشنل،16 فرسٹ کلاس وکٹ کا محض تجربہ رکھنے والے حارث رئوف اس ٹیسٹ اسکواڈ میں ڈالے گئے ہیں۔وہ ٹیسٹ کیپ کے امیدوار ہیں۔27 اسلہ رائٹ آرم میڈیم پیسر حسن کی17 میچز میں 72 وکٹ کی بنیاد پر ٹیسٹ کرکٹ کھیل رہے ہیں۔پاکستانی پیس اٹیک کا نمبر ون نام شاہین شاہ آفریدی ہے۔21 سال سے کچھ اوپر عمر کے بائیں ہاتھ کے پیسر21ٹیسٹ میچزمیں 86 وکٹ کا تجربہ رکھتے ہیں۔شاندار پرفارمنس ہے لیکن کم عمری اور ناتجربہ کاری آسٹریلیا جیسی ٹیم کے خلاف مشکل کا سبب بن سکتی ہے۔28 سالہ دائیں ہاتھ کے آف بریکر ساجد خان کے پاس 4 میچز میں 18 وکٹ کا تجربہ ہے۔اسی طرح36 ویں سال میں داخل سلو لیفٹ آرم اسپنر نعمان علی7 میچز میں 19 وکٹیں اپنے پاس رکھتے ہیں۔
گویا پاکستانی اولین ٹیم میں شاہین آفریدی،حسن علی،حارث رئوف اور فہیم اشرف پیس اٹیک ہونگے۔نعمان علی اورساجد خان کو بیک وقت کھلادیا جائے تو کوئی حیرت نہ ہوگی۔15 پلیئرز مین پھر محمد نواز موجود ہیں۔ان کا تجربہ اور فیگرز بھی ان کے برابر ہے۔ پاکستان کے ٹاپ 5 بائولرز حسن علی،شاہین آفریدی،فہیم اشرف،حارث رئوف ،نعمان علی اور ساجد خان کے پاس مجموعی طور پر صرف 217 ٹیسٹ وکٹ کا تجربہ ہے۔اس کے مقابلہ میں ذڑا ایک نظر دوبارہ دوڑا لیں کہ خالی ہیزل ووڈ کی 215 وکٹیں ہیں۔مچل سٹارک 274 پر ہیں،نیتھن لائن کی 415 وکٹوں یادیگر کا کیا ذکر ہو۔
محمد عباس 25 میچز میں 90 اور یاسر شاہ پاکستانی اسکواڈ میں شامل تمام بائولرز سے زیادہ 235 وکٹ کا تجربہ رکھتے ہیں۔دونوں کو متبادل پلیئرز میں شامل کرکے سائیڈ لائن کیا گیا ہے۔