راولپنڈی،کرک اگین تجزیہ
یہ تاریخی ٹیسٹ ہے یا 70 اور 80 کی وہ کرکٹ جو بزدلی اور خوف کی بنیاد پر کھیلی جاتی تھی۔راولپنڈی ٹیسٹ تاریخی میچ ہے۔آسٹریلیا جیسی ٹیم 30 ماہ بعد اپنے ملک سے باہر پہلا،پاکستان میں 24 سال بعد کوئی ٹیسٹ کھیل رہی ہے۔ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ پوائنٹس ٹیبل پر پوزیشن کے لئے کم سے کم ہوم گرائونڈ پر ہرسنگل ٹیسٹ جیتنا بھی ضروری ہو۔رواں ٹیسٹ کے دونوں روز بارش سے متاثر ہونے کا ڈر ہو تو ایسے میں کھیل کےدوسرے روز بھی ایسی گھٹیا بیٹنگ کی کہیں نظیر نہیں ملتی۔
آپ اندازا کریں کہ دوسرے روز پاکستان نے 245 رنز ایک وکٹ سے اننگ شروع کی۔لنچ تک 1 وکٹ پر 302 اسکور تھا۔مطلب 25 اوورز میں 57 اسکور ،کوئی نقصان نہیں۔جب نقصان بھی نہ ہوتو یہ بیٹنگ بنتی ہے۔لنچ سے چائے تک27 اوورز میں 92 رنزبنے،ایک وکٹ بھی چلی گئیْاس کے بعد جب اننگ ڈکلیئر کرنے کا پلان ہے تو مزید 20 اوورز میں کم سے کم 6 کیا وسط سے بلے بازی کی جاتی،کیا ہوتا ،یہی کہ 10 کھلاڑی آئوٹ ہوجاتے لیکن جناب اننگ کے آخری 20 اوورز میں بھی صرف82 اسکور بنے۔
پاکستان نے 162 اوورز میں 4 وکٹ پر 476 کے ساتھ اننگ ختم کی۔یہ 3 سے بھی کم اوسط بنتی ہے۔امام نے دوسرے روز 25 رنزکے لئے سیکڑوں بالیں کھیلیں ۔آدھا روز ایکشن میں رہے ،کیا یہ اصل کرکٹ ہے،کیا یہ میچ فنشر اننگ ہے؟
پاکستان نے دوسرے روز 3 وکٹیں کھو کر 231 اسکور کئے۔72 اوورز بیٹنگ کی۔یہ کیا کرکٹ ہے ؟اظہر علی نے بہت شاندار 185 اسکور بنائے۔361 بالز کھیلیں۔51 کا سٹرائیک ریٹ۔ادھر امام نے 157 رنزکے لئے358 بالیں کھیلیں۔43 کا سٹرایک ریٹ۔بابر اعظم نے بھی 36اسکور 43 کے سٹرائیک ریٹ سے کئے۔
پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف پہلے ٹیسٹ کا پہلا روز بھی ہنستے کھیلتے گزار دیا تھا۔کیا پاکستان کا میچ پر مکمل کنٹرول ہوگیا تھا؟یہ ہے وہ اہم سوال جو اس وقت اس لئے بھی کھڑا ہوتا ہے کہ محکمہ موسمیات نے کھیل کے تیسرے اور چوتھے روز بارش کی پیش گوئی کررکھی ہے۔
سادہ سا جوا ب ہے کہ پاکستان نے کھیل اورموسم کی ممکنہ خرابی کے پیش نظر ٹیسٹ پر کنٹرول کرنے کا گولڈن موقع گنوادیا ہے۔ہم یہ ثابت کریں گے وکٹ پر موجود دونوں بیٹرز امام الحق اور اظہر علی نے خود غرضی کی سوچ پر مبنی اننگز کھیلی ہیں۔
پھر یہ بھی بتائیں گے کہ اس کے ممکنہ نقصانات کیا ہوسکتے ہیں۔نقصانات نہ بھی ہوئے تو فائدہ گنوانے کو ثابت کریں گے،اگر بارش نے کھیل کے دونوں روز متاثر کئے اور میچ بے نتیجہ رہاتو ڈرا کی ذمہ داری بھی ان پر عائد ہوگی۔آخری بات یہ کہ پاکستان کو میچ میں کوئی ہزیمت اٹھانی پڑی تو ن پلیئرز کے ساتھ پوری منیجمنٹ مجرم ہوگی۔
اب بات کرتے ہیں کہ امام اور اظہر نے خود غرضی پر مبنی اننگز کیسے کھیلیں۔پوری دنیا کی کرکٹ اسے نہیں ہوتی،جیسا کہ یہ دونوں کھیلتے نظرآئے۔پاکستان نے پہلے سیشن میں ایک وکٹ کھوکر 105 اسکور کئے،لنچ تک 35 اوورز کا کھیل ہوا۔دوسرے سیشن میں ہونے والے 21 اوورز میں بناکسی نقصان کے 66 رنزبنائے گئے۔تیسرے سیشن میں 34 اوورز میں حد کردی،جب بغیر کسی وکٹ کے یہ 2 کھلاڑی صرف 74 رنزبناپائے۔
پاکستان کی سست بیٹنگ،پنڈی کے ڈھلتے سائے میں اننگ ڈکلیئر،بابر کے خواب بکھر گئے
وکٹ کی کنڈیشن،بائولرز کا بےا ثر ہونا،پیسرز اور اسپنرز کامکمل فلاپ ہوجانا سامنے تھا،پرانی بال پررنزکرناکوئی ایشو نہ تھا۔پھر جوں جوں وقت گزررہا تھا،اسکور آسان تھا۔یہاں الٹا اثر ہوا۔گزرتے وقت کے ساتھ تھکتے بائولرز کے سامنے اسکور کرنا اورمشکل بنادیا گیا۔
پاکستان کھیل کے پہلے روز دوسرے سیشن میں پہلےسے کم اور آخری سیشن میں مزید کم اسکور کرکے غلط کیا۔دوسرے روز امام نے تو حد کردی۔25 اسکور کے لئے سیکڑوں بالوں کی کیا منطق۔
ایسے میں پاکستانی منیمجنٹ آخر میں اس وقت اننگ ڈکلیئر کرے،جب بادل چھارہے ہوں،اندھیرا بڑھ رہا ہو،پھر کپتان بابر اعظم کو جب امپائرز کم روشنی کا بتائیں تو وہ عجب شکلیں بناکر حیرانگی یا بے بسی کا اظہار کریں اور ڈرینگ روم سے حریف کپتان پیٹ کمنز ان کی معصومیت یا ظاہری پریششانی دیکھ یہ سوچنے پر مجبور ہوجائیں کہ یہ اداکاری ہے یا بھولا پن۔
یہی وجہ ہے کہ سابق کرکٹر محمد حفیظ نے بھی ایسے ٹیسٹ میچ کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور پچ کو ہدف مرکز بنایا ہے،حفیظ ذرا اور آگے بڑھیں،ایسی خود غرضانہ اننگ کے خلاف بھی بولیں۔
اب اگر پیش گوئی کے مطابق کھیل کا دوسرا اور تیسرا روز بارش سے متاثر یوا،پھر اس میچ کا نتیجہ نہ نکلا تو ان 2 پلیئرز کی اگلے میچ میں جگہ نہیں بنتی ہے،کپتان اور منیجمنٹ کی گوشمالی الگ بنتی ہے،آپ کسی بھی حادثاتی انداز میں یہ میچ جیت بھی جائیں تو بھی تالیوں اور تعریفوں کے شور میں پاکستانی منیجمنٹ کی منفی سوچ اور بیٹرزکی خود غرضانہ اننگز کو معاف نہیں کیا جاسکتا۔پاکستانی منیجمنٹ کی بزدلانہ سوچ،خود غرضانہ اننگز،پنڈی ٹیسٹ کس کے لئے ہورہاہے،پاکستان کی جیت کے لئے انہوں نے کچھ نہیں کیا۔ہرگز نہیں کیا۔آسٹریلیا 24 سال بعد،پاکستان کیوں 48 سال پیچھے چلاگیا،پنڈی ٹیسٹ قریب گنوادیا گیاہے۔بارش قدرتی عمل ہے لیکن پہلے سے پیش گوئی موجود ہو تو چھتری اور بچائو ضروری ہے،ہم نے تو اپنی ٹنڈوں پر اولے پڑنے کی تیاری کی ہوئی ہے۔