کراچی،لاہور:کرک اگین رپورٹ
آسٹریلین ایک موقع پر رضوان سے خائف تھے،انضمام کا دعویٰ،تیسرے ٹیسٹ کی پچ بھی بتادی۔یہ ایک معجزہ ہے۔یہ جو کچھ ہوا،ایسا ممکن نہ تھا،پہلی اننگ میں 148 پر ڈھیر ہونے کے بعد 2 روز بیٹنگ کرنا آسان نہ تھا۔یہ ایک معجزہ تھا،جتنی بھی وکٹ سلو،کنڈیشن آسان ہوں،2 روز کھیلنا مشکل ہے۔سب سے پہلے پاکستان،عبد اللہ شفیق اور رضوان کو مبارکباد ہو۔
انضمام کہتے ہیں کہ ایک اننگ خراب ہونے سے یوسف،ثقلین پر اٹیک ہوگیا،یہ غلط طرزعمل تھا۔یہ 2 بڑے نام ہیں،ہمیں ان کی صلاحیتوں پر کوئی شبہ نہیں ہے۔میچ پر بات ہوسکتی ہے لیکن ایسی شخصیات کو ہدف بنانا غلط عمل ہے۔
انضمام کہتے ہیں کہ عبداللہ کی تعریف بنتی ہے،کم تجربہ کے باوجود 96 رنز کرنا بڑاکارنامہ تھا۔بابر اعظم گریٹ پلیئر ہے۔عبد اللہ کی سنچری اور بابر کی ڈبل سنچری نہ ہونا بیڈ لک تھا۔
رضوان نے بہت اچھی بیٹنگ کی۔رضوان کے آخری 75 اسکور 100 بالز پر تھے،اس کا فائدہ یہ ہوا کہ آسٹریلین بائولرز بیک فٹ پر گئے،انہیں ڈر ہوگیا تھا کہ یہ کہیں ہدف کے پیچھے نہ لگ جائیں۔
باوقار مقابلہ سے عزت میں اضافہ،کپتان کا ایک اور موقف درست،پاک آسٹریلین کھلاڑی ہوٹل میں گھل مل گئے
انضمام کہتے ہیں کہ اس سب کے باوجود پاکستان کو پچز ٹھیک کرنی ہوگی،اسپن ٹریک بنالیں یا فاسٹ،اس قسم کے ٹریک کا کوئی فائدہ نہ ہوگا۔میرے اور دیگر کپتانوں کے ساتھ ایسا ہوتا آیا ہے کہ پچز کی بطور کپتان ڈیمانڈ کیا ہوتی ہے،بناکیا دیتے ہیں۔
میرا خیال ہے کہ تیسرے ٹیسٹ کی پچ اچھی دیکھنے کو ملے گی،اس سے کرکٹ بھی اچھی ہوگی اور مزا بھی خوب آئے گا۔