| | | | | | |

بانس پر تاریخی ٹیسٹ،ناقص پچ،حفیظ کےپنچ،اظہر علی لال سرخ،صحافی کا عدالت جانے کا اعلان

لاہور،راولپنڈی،نئی دہلی :کرک اگین رپورٹ

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان،حال ہی میں انٹرنیشنل کرکٹ کو الوداع کہنے والے محمد حفیظ راولپنڈی کی پچ اور 2 دن کے کھیل کے نتائج پر برس پڑے،ساتھ ہی انہوں نے ٹیسٹ مقامات پربنیادی سہولیات کے نہ ہونے،پی سی بی ہیڈ کے بڑے بڑے دعووں کے باوجود عملدرآمد نہ کئے جانے کے ساتھ سابق عہدیداروں اور 20 سال سے بورڈ میں بیٹھے افراد کی اہلیت پر سوالات اٹھائے ہیں۔

پروفیسر نے یہ بھی پوچھا ہے کہ ایک پلیئراگر 2 میچزمیں ناکام ہوجائے تو اس کا پوسٹ مارٹم کیا جانے لگتا ہے،ایک ایڈمنسٹریٹر سالہا سال سے ناکام ہوتو اس پر بات کیوں نہیں کی جاتی۔محمد حفیظ مقامی  یوٹیوب چینل پاک ٹی وی سے بات کررہے تھے۔

وقت کے پروفیسر نے کہا ہے کہ میں ابھی بھی دیکھ رہا ہوں کہ 28 سال بعد ہونے والی تاریخی سیریز میں 40 سال پرانے بانس والے نیٹ لگے ہوئے تھے جو تھوڑی سی ہوا سے گھومنے لگ جاتے ہیں،اس کا مطلب ہے کہ ہمارے بورڈ نے اس سیریز کی تیاری ہی نہیں کی ہے۔پھر گرائونڈ کی حالت ،سکور بورڈ کا نقشہ اور پچز کی تباہی سب کچھ یہ بتانے کے لئے کافی ہے کہ ہم بہت پیچھے ہیں ،2022 میں 2040 کی پلاننگ نہیں کرسکتے،اس لئے مائنڈ سیٹ بدلنا ہوگا۔

موجودہ پی سی بی چیئرمین رمیز راجہ نے آتے ہی بڑے دلکش اعلانات کئے،ان میں فینز انگیجمنٹ کے ساتھ سٹراکچر کی تبدیلی بنیادی پلان تھے،ابھی تک ان پر ذرا برابر بھی عمل نہیں ہوا۔رمیز کو آئے ابھی 6 سے 7 ماہ ہوئے ہیں،اس لئے ان پر ابھی کوئی بڑا کمنٹ نہیں کروں گا،سابق چیئرمین پی سی بی احسان مانی اور سابق پی سی بی سی ای او وسیم خان نے وقت ضائع کیا،آئے اور سیر کرکے چلے گئے۔ان کے دور میں کرکٹ بہتری کے لئے کوئی کام نہیں کیا گیا۔

محمد حفیظ نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ ہم نے پنڈی ٹیسٹ کے ڈرا کی بنیاد رکھی ہے،اب دوسری ٹیم بہت ہی غلط کھیلے تو ہارے گی،ہم نے تو کوئی کسر نہیں چھوڑی۔اتنے سال بعد پاکستان میں ہونے والی ٹیسٹ سیریز کا ہم نے پوری دنیا میں کیا تعارف کروایا۔یہی کہ ہم اب بھی جدید کرکٹ سے بہت پیچھے اور نیچے ہیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ابھی تو میں پی سی بی میں کوئی انتظامی عہدہ لے ہی نہیں سکتا،مستقبل میں کوئی آفر ہوئی تو پہلے اختیار لوں گا،آزادی سے کام کروں گا،طوطا نہیں ہوں کہ طوطے کی طرح بولتا رہوں۔

ادھر 2 واقعات نے شہرت اختیار کرلی ہے۔پاکستان میں راولپنڈی ٹیسٹ کے دوسرے روز اظہر علی سے میچ کے خاتمہ پر پریس کانفرنس میں سوال ہوا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ انہوں اور امام نے پاکستان کو نقصان پہنچانے والی اننگز کھیلی ہیں،اپنی سنچریز تو کرلیں لیکن 2 دن میں 476 کم اسکور کیا گیا،پاکستان کے فائدے کے لئے یہ اننگز نہیں تھیں۔

پاکستان کی سست بیٹنگ،پنڈی کے ڈھلتے سائے میں اننگ ڈکلیئر،بابر کے خواب بکھر گئے

اس پر اظہر علی نے اپنی چہرے کی ناگواری کو بڑی خوبصورتی سے سنبھال لیا اور کہا کہ آپ کے سوال میں ہی جواب ہے،تبصرہ ہے۔میں کوئی جواب نہیں دوں گا۔

اس سوال و جواب پر سوشل میڈیا پر مختلف تبصرے جاری ہیں۔اس صحافی کے ارد گرد موجود کئی سینیئرز کا بھی رد عمل سامنے آیا ہے۔کرک اگین کا اس پر ماننا ہے کہ براہ راست سوال اور تعمیری تنقید میں ایک اصلاحی پہلو ہوتا ہے۔مذکورہ سوال میں اس صحافی سمیت  کرکٹ سے پیار کرنے والی اکثریت کو یہ جواب چاہئے تھا کہ ایسا کیوں ہوا۔

یہ بھی تسلیم کیا جاسکتا ہے کہ سوال اچھا تھا،الفاظ سخت تھے۔یہ غلط انداز تھا لیکن اسے پھر بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ یہ سوال اچھے الفاظ میں ہر ایک کے ذہن میں موجود ہے۔

کرک اگین کا ماننا ہے کہ اس کے 3  مکنہ جوابات تھے۔پہلا یہ کہ ٹیم منیجمنٹ اور کھلاڑیوں کا یہ مشترکہ منصوبہ تھا کہ ایسی پچ پر ایک ہی اننگ کھیلی جائے،موسم کی پیش گوئی بھی اچھی نہیں ہے،اس لئے 2 دن کی بیٹنگ کے لئے ذرا سنبھال کرکھیلنا ہوتا ہے۔

آسٹریلیا 24 سال بعد،پاکستان کیوں 48 سال پیچھے چلاگیا،پنڈی ٹیسٹ قریب گنوادیا گیا

دوسرا پہلو اس میں یہ ہوسکتا تھا کہ ہم سب بیٹرز ایک ہی پیج پر تھے کہ ہم وقت گزرنے کے ساتھ تیز اسکور کریں اور ہم نے جس وقت اننگ ڈکلیئر کی تو اس وقت 500 کے نفسیاتی مجموعہ کو عبور کرنا تھا لیکن جلدی سے چھانے والے اندھیرے کے باعث ہم نے اننگ ڈکلیئر کر کے سوچا کہ چند اوورز ایسے وقت میں مل جائیں ،اس سے فائدہ ہو۔بدقسمتی سے موسم نے اجازت نہیں دی۔

تیسرا اہم ترین پہلو یہ تھا کہ ہم جیسی بھی پچ پر کھیل رہے ہیں،سامنے کوئی عام گیند باز نہیں تھے،آسٹریلیا کا نمبرن اور فل سٹرینتھ والا بائولنگ اٹیک تھا،اس پر رنز کرنا اتنا آسان نہیں تھا۔پھر بھی ہم نے اچھی بیٹنگ کی۔پاکستان کے لئے کی،اپنے ملک کے لئے ہی کھیلے اور اب بھی پرامید ہیں کہ ہم جیتیں گے،اظہر علی کے یہ ممکنہ جوابات ہونے چاہئے تھے۔

پنڈی ٹیسٹ،آج اور کل بارش میں کتنے وقت کا کھیل ممکن،کسے فائدہ ہونے والا

تیسری جانب بھارت میں بھی ایک کرکٹر اور صحافی کا جھگڑا بڑھ گیا ہے۔صحافی نے بھارتی وکٹ کیپر کے خلاف عدالتی نوٹس اور ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کردیا ہے۔صحافی بوریا  میجمدار نے  وردھمان ساہا کے خلاف یہ طبل جنگ بتایا ہے۔

وکٹ کیپر بیٹر نے صحافی کے ساتھ وٹس ایپ پر ہونے والے میسجز میں انٹرویو دینے سے انکار کیا تھا،اس پر ساہا نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں  ایک رپورٹر نے دھمکیاں لگائی ہیں۔پھر بعد میں انہوں نے اس کا سکرین شاٹ بھی شیئر کردیا۔لگتا ہے کہ آج کل کرکٹرز اور کرکٹ کی کوریج کرنے والوں میں بھی جھگڑے بڑھ رہے ہیں۔سرحد کے اس طرٖف تو مسئلہ عدالت جانے والا ہے۔

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *