کرک اگین رپورٹ
File Photo
ایک روزہ کرکٹ سے کسی کو اختلاف ہوگا۔ضرور ہوگا کہ آئی سی سی ایونٹ نہیں۔کورونا ہے،سیریز ملتوی ہوئی ہیں تو ایسے لوگ پھر ذرا کرکٹ کے طویل فارمیٹ ٹیسٹ کو لے لیں،یہاں بھی سال بھر عدم توازن رہا،اکثریتی طاقتور ٹیمیں زیادہ اہکشن میں رہیں،باقی سب کا حال برا ہی تھا۔ہمیشہ کی طرح یہ سال بھی ایسے ہی گزر گیا ہے۔
سال 2021 میں ایک روزہ کرکٹ بڑے ممالک کے قدموں تلے رہی،شرمناک اعدادوشمار
سال 2021 کے آخری 2 ٹیسٹ میچز میلبورن اور ایڈیلیڈ میں جاری ہیں۔ان کی گنتی بھی شامل کرلیں تو نتائج نکالنے میں کوئی مشکل نہیں ہوگی،اچھی ٹیمیں زیادہ میچز کھیل رہی ہیں۔درمیانی ٹیمیں کم میچز کھیل رہی ہیں۔
انگلینڈ کا ایک سال میں یہ 15 واں میچ ہے۔14 میں اسے موقع ملا4 جیتے اور 8 میں شکست مقدر بنی۔بھارت کو دیکھ لیں کہ وہ اس سال کا14 واں میچ کھیل رہا ہے۔13 میں سے 7 جیتا ہے اور 3 میں ناکامی ہوئی ہے۔ہمیشہ دیکھا گیا ہے کہ خراب پرفارمنس کے باوجود دیگر ٹیموں کی نسبت ویسٹ انڈیزسب کے لئے اچھا ہے،اسے بھی 10 میچز مل گئے۔یہ الگ بات ہے کہ وہ صرف 3 جیتا اور 5 ہارا ہے۔
نیوزی لینڈ نے 6 میچز کھیلے۔3 جیتے۔ایک ہارا۔پاکستان کو 9 میچز ملے۔7 جیتے اور 2 ہارے ہیں۔جنوبی افریقا چھٹا میچ کھیل رہا ہے۔5میں سے 3 جیتا اور 2 ہارا ہے۔
آسٹریلیا نے کووڈ کے خوف سےا پنی سیریز خود ہی ختم کیں،اس لئے اس نے 4 میچز کھیلے۔2 جیتے،ایک ہارا،5واں میچ اس کا جاری ہے۔سری لنکا کا 9 میچز میں 3-3 سے حساب برابر رہا،بنگلہ دیش نے 7 اور افغانستان نے2 ٹیسٹ کھیلے،زمبابوے کو 5 میچز ملے۔
یہ سال آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنل کا بھی تھا،نیوزی لینڈ نے بھارت کو ہراکر ٹائٹل جیتا لیکن اس کے میچز دیکھ لیں۔
ٹیسٹ کرکٹ اس کورونا کے دور میں سب سے مشکل ترین فارمیٹ تھا،5 روزہ میچز سنبھالنا آسان امر نہین ہوتا،اس کے باوجود ہر اس ملک نے مرضی کے میچز کھیل لئے جو ان کے مالیاتی مفادات مین معاون تھے،باقی چھوڑے یا ملتوی کئے،سوال یہ ہے کہ ماضی کی طرح اس فارمیٹ کا یہ عدم توازن کب ختم ہوگا۔آئی سی سی اسے کب سنجیدہ لے گی۔