ملتان کرکٹ اسٹیڈیم سے عمران عثمانی کا خصوصی تجزیہ
صدارتی سکیورٹی،گرمی میں چٹخادینے والی سختی کے بعد اگر بھرے میدان میں سکیورٹی کی بڑی خلاف ورزی ہو تو اس سے بڑھ کر کیا ہوسکتا ہے۔جمعہ کو ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں بہت سے انہونے واقعات ہوئے۔ان کی مثال ملنا مشکل ہے۔پاکستانی اننگ کے دوران ایک کرکٹ فین کا وسط میدان آجانا،اس کے آس پاس کسی سکیورٹی آفیسر کا نہ ہونا۔گرائونڈ سے باہر جعلی ٹکٹوں کی فروخت،ساتھ میں 8 افراد کی گرفتاری،پھر پاکستانی کپتان کا خلاف قانون فیلڈ کرکے 5 رنزکا جرمانہ لگوانا سمیت ایسے واقعات نے میچ کا رنگ ہی بدل ڈالا تھا۔
کرکٹ فین کی ڈرامائی انٹری کی مزید اپ ڈیٹ،پاکستان کا 275 رنزپر فل سٹاپ
یہ ایک گرم ترین دن تو تھا،ساتھ میں بڑا ہنگامہ خیز بھی رہا۔ایسا کچھ ہوا ،جس کا تصور بھی ممکن نہیں تھا۔سکیورٹی نے 75 فیصد شہر کو پہلے ہی متاثر کررکھا تھا۔وہ خاص وقت تو زندگی اور لمحوں کو جامد کردینے والا ہوتا ہے جب اسپیشل روٹ لگتا ہے۔زمین پر کھلاڑیوں کی بسیں اورسیکڑوں گاڑیاں حرکت میں ہوتی ہیں۔فضا میں ایک طیارہ ان کے اوپر پرواز کررہا ہوتا ہے۔
اس وقت کچھ ہوجائے۔کوئی آجائے۔کسی کو آگے بڑھنے کی اجازت نہیں ہوتی۔اس کے علاوہ بھی میچ کے ٹائم میں گرائونڈ کے چاروں جانب سخت سکیورٹی اور چیکنگ ہوتی ہے۔اب ایسے میں سرعام بلکہ ٹی وی پر لائیو ایسی سکیورٹی بریچ ہو کہ جو دنیا بھر میں دیکھی جاسکے،بذات خود ایک بڑا واقعہ ہے۔
سوال یہ ہے کہ 6 ہزار سکیورٹی محافظوں کی موجودگی میں ایک عام فرد گرائونڈ میں کیسے داخل ہوگیا۔دلچسپ بات یہ تھی کہ اسے روکنے یا اس کا پیچھا کرنے والا بھی کوئی نہیں تھا۔وہ شخص میدان میں آیا۔بائولر بال کرتے رک گیا،ویسٹ انڈین فیلڈرز ہکا بکا رہ گئے،اس نے شاداب خان کے سر پر کھڑے ہوکر سلیوٹ مارا،گلے لگایا،واپسی کی،قلابازیاں لگائیں اور آرام سے باہر آکر گرفتاری دے دی۔سوچنے کی بات یہ ہے کہ میدان میں لگے جنگلے میں کہیں تو جھول تھا۔ہر سٹینڈ میں پولیس اور آفیسرز موجود تھے۔سادہ لباس میں سکیورٹی اداروں کے لوگ بھی تھے۔کوئی کچھ نہیں کرسکا۔اب ڈی ایس اپی،ایس ایچ او سمیت پولیس اہلکاروں کی معطلی ہو یا پھر وہ یہ ملبہ پی سی بی پر ڈالیں ،جیسا کہ دونوں اطلاعات موجود ہیں تو پھر بھی جو ہوا،اس پر مٹی ڈالی نہیں جاسکتی۔
سکیورٹی کا دریا عبور ،تماشائی پچ پر،شاداب کو گلے لگایا،آفیسرز کی دوڑیں،6گرفتار
کل کو نیوزی لینڈ اور انگلینڈ نے آنا ہے،انہوں نے اب پہلا سوال یہ کرنا ہے کہ ہوٹل،میدان،ایئرپورٹ اور روڈز کی سکیورٹی سر آنکھوں پر ،لیکن میدان کی بھی کوئی سکیورٹی ہے،کیا جواب ہوگا؟یہ بات کسی طرح بھی قابل بحث نہیں ہے کہ اس فین کو اس طرح میدان میں آنا چاہئے تھا۔جواب یہ ہے کہ ہرگز نہیں۔بحیثیت پاکستانی ہر ایک کا فرض ہے کہ وہ اپنے عمل سے کچھ بھی ایسا نہیں کرے،جس سے ملکی سکیورٹی پر کوئی سوال آئے لیکن یہاں بڑے بڑے اس حیثیت کی ذمہ داری ادا نہیں کرتے ہیں۔میدان میں کرکٹ فینز اپنے ہیروز کے پیار میں آتے ہیں۔ان میں سے جذبات میں غلطی ہوسکتی ہے،اس لئے اس کا تدارک پہلے سے ہونا چاہئے تھا۔
ادھر پاکستانی اننگ کا یہ واقعہ کیا کم تھا کہ ویسٹ انڈین اننگ کے 29 ویں اوور کی دوسری بال پر پاکستانی کپتان بھی ایک قانون توڑ بیٹھے،اب بتائیں کہ ہم یہاں ایک عام پاکستانی کے قانون توڑنے کا رونا روئیں یا بڑے عہدوں پر موجود اشخاص کا۔بابر اعظم نے گلوز پہن کر فیلڈ کی اور بال پکڑی۔آئی سی سی قانون کے مطابق ایسی فیلڈ کا حق صرف وکٹ کیپر کو حاصل ہوتا ہے،نتیجہ میں پاکستان پر 5 رنزکا جرمانہ ہوگیا۔ویسٹ انڈیز کو سنگل کے ساتھ 5 اضافی رنز بھی مل گئے۔
پاکستان کے ایک تیر سے 3 شکار،ورلڈ کپ ٹیبل پر چوتھی پوزیشن،بھارت سمیت کئی ممالک پیچھے
ملتان میں تماشائی کے واقعہ کے بعد ہر جانب پریشانی کی لہر تھی،دوڑیں لگ چکی تھیں۔رات گئے کھلاڑی بھی واپس ہوٹل جاچکے تھے لیکن حکام کی نیندیں اڑ گئی تھیں۔دیکھنا ہوگا کہ کرکٹ فین تاحیات میدان بدر ہوتا ہے یا مزید کوئی کارروائی ہوتی ہے۔کچھ بھی ہو ۔یہ تماشا ضرور لگا ہے۔
ادھر پی سی بی چیئرمین رمیز راجہ نے رات گئے ایک ٹوئٹ کیا ہے کہ ملتان کے فینز کی محبت نے کرکٹ ٹیم میں جوش پیدا کردیا ہے،وہ فتوحات کے ٹریک پر ہیں،ہر ایک ان پر سرمایہ کاری کررہا ہے۔اس پر ملتان کا شکریہ۔
گرائونڈ میں لگی ڈیجٹل سکرین نے پی سی بی کی جانب سے یہ خوشخبری بھی سنائی ہے کہ ملتان کی سپورٹ پر وہ مشکور ہیں،یقین دلاتے ہیں کہ آئندہ مزید میچز بھی یہاں دیئے جائیں گے۔