عمران عثمانی کا خصوصی تجزیہ
سری لنکا کےخلاف دورے ٹیسٹ سے قبل ہی واضح کردیا تھا کہ پاکستان میچ ہارنے کی صورت میں آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ پوائنٹس ٹیبل پر 5 ویں نمبر پر چلاجائے گا۔نتیجہ میں ایسا ہی ہوا۔اب سوال یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم اگلے سال لارڈز میں ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنل کھیل سکے گی یانہیں۔
ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنل،پاکستان کے کیا چانسز،باقیوں کا بھی جائزہ
کرک اگین نے پاک،سری لنکا سیریز کے اختتام پر اس کابھی جواب دینے کی کوشش کی تھی،یقینی طور پر وہ رپورٹ بھی آپ کی نظر سے گزری ہوگی۔یہاں مزید بہتر انداز میں ممکنہ پکچر نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔تاکہ اندازا ہوسکے کہ کیا چھ ممکن ہے۔
دوسرے ٹیسٹ کے بعد چیمپئن شپ پوائنٹس ٹیبل کا منظر کیاہوگا
اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ گال میں بابر اعظم الیون کی 246 رنزکی شکست نے پاکستان کو بیک فٹ پر دھکیلا ہے،فائنل کی جانب اس کی پیش قدمی کو بڑا دھچکا لگا ہے۔یہیوجہ ہے کہ ٹیم تیسرے سے 5 ویں نمبر پر چلی گئی ہے۔قومی کرکٹ ٹیم 6 میں سے 4 سیریز کھیل چکی ہے۔اس میں کھیلے گئے 9 میچزمیں سے 3 میں شکست ہے۔2 ڈرا کھیلے ہیں اور 4 فتوحات ہیں۔ وہ 51.85 فیصد پوائنٹس شرح کے ساتھ 5 ویں نمبر پر ہیں۔
ٹیسٹ کرکٹ کو اب بھی بہترین فارمیٹ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ایک سیشن دوسرے سیشن سے اس قدر الٹ ہوتا ہے کہ میچ کا نتیجہ بدلتا دکھائی دیتا ہے۔بابر اعظم الیون اگر جانفشانی سے کھیلے تو کوئی بعید نہیں اگلے سال کرکٹ کے 2 روایتی حریف طویل فارمیٹ کا فائنل کھیل رہے ہوں اور پوری دنیا لارڈز کی جانب رخ کرلے۔ایک ایسے وقت میں کہ جب ٹیبل پر جنوبی افریقا کا پہلا،آسٹریلیا کا دوسرانمبر ہو۔بھارت تیسری اور پاکستان 5 ویں پوزیشن پر ہوتو کیایہ خیال کیا جاسکتا ہے؟جواب یہ ہے کہ ایسا ممکن ہے۔
پاکستان نے کی باقی ماندہ 2 سیریز ہوم گرائونڈز میں ہیں۔انگلینڈ کے خلاف 3 ٹیسٹ میچز سال کے آخر اور نیوزی لینڈ سے اگلے سال کے شروع میں 2 میچز ہیں۔2001 کے بعد سے انگلش ٹیم اپنے ملک سے باہر پاکستان کے خلاف کوئی ٹیسٹ سیریز جیت نہیں سکی ہے۔یہ ایک ریکارڈ حق میں جاتا ہے لیکن اس کے برعکس کیویز نے الٹ کام کیا ہے۔بلیک کیپس نے 2011 کے بعد گرین کیپس کو سرنگوں ہونے پر مجبور کیا ہے۔نیوزی لینڈ نے گزشتہ 4 سیریز میں سے 3 جیتی ہیں۔ایک ڈرا کھیلی،کیویز نے اسپن کنڈیشن کے بچھائے جال میں بھی عرب امارات میں پوکستان کو ہرایا تھا۔اس لئے پاکستان کی ورلڈ ٹیسٹ چیمئبن شپ کی آخری سیریز سخت ہوگی لیکن پھر وہی بات کہ یہ دونوں سیریز ہوم میدانوں میں ہیں،اس کا ایڈوانٹج سوچا جاسکتا ہے۔گرین کیپس ملتان،لاہور،کراچی،روالپنڈی میں اپنے 5 میچز میں سے تمام جیت سکتے ہیں۔
اگلے منظر نامہ میں سب سے پہلے یہ کلیئر کردیں کہ اگر پاکستان اپنے آخری 5 ٹیسٹ جیت لئے تو وہ 69.05 کے پوائنٹس شرح کے ساتھ اپنی مپیم پرفل سٹاپ لگائے گا، یہ شرح فائنل میں جگہ بنانے کے لیے کافی ہوگی۔ اہم ترین بات یہ ہے کہ یہ پوائنٹس شرح پاکستان کو بھارت سے آگے کر دے گی، بھارت بے شک اپنے باقی تمام 6 ٹیسٹ جیت جائے۔
اب یہ چونکہ ایک مراتھن ریس ہوگی کہ پاکستان انگلینڈ اور نیوزی لینڈ سے جیت جائے ،اگر پاکستان ایک میچ بھی ہارتا ہےگیا تو اس کی پوائنٹس شرح 61.90 ہو جائے گی، اگر پاکستان چار میچ جیتتا ہے اور ایک ڈرا کرتا ہے تو اس کی پوائنٹس شرح 64.28 ہو جائے گی۔ اس صورت میں بھارت اپنے تمام 6 ٹیسٹ جیت کر ان سے آگے نکل جائے گا۔اس طرح ایک میچ کی شکست یا ایک میچ کا ڈرا کھیل جانا پاکستان کو فائنل سے باہر کرسکتا ہے۔
پاکستان اور بھارت سے آسٹریلیا اور جنوبی افریقا بھی آگے نکل سکتے ہیں ،یوں روایتی حریف فائنل سے آئوٹ ہوجائیں گے۔اس کی پکچر یوں بنتی ہے کہ
اگر جنوبی افریقا نے اپنی اگلی سیریز میں جو کہ اگلے ماہ ہے ،انگلینڈ کو 0-3 سے شکست دی اور آسٹریلیا سے وہ 1-2 سے ہارجائے۔پھر آسٹریلیا بھارت کو 0-2 سے شکست دے تو جنوبی افریقا اور آسٹریلیا کی ٹیمیں پاکستان،بھارت سے آگے ہونگی،چاہے بھارت اپنے تمام باقی 6 اور پاکستان باقی تمام 5 میچز ہی کیوں نہ جیت جائے۔
اگربھارت اپنے تمام 6 ٹیسٹ جیتتا ہے، پاکستان اپنے تمام 5 میچز میں جیت جاتا ہے اور جنوبی افریقا 6 میں سے تین جیتتا ہے اور تین ہی ہار جاتا ہے، تو لارڈز میں اگلے سال ایک بڑا شو سامنے ہوگا۔پاکستان اور بھارت ہوم آف کرکٹ میں سپر میگا فائنل کھیل رہے ہونگے ۔