سڈنی ،کرک اگین رپورٹ
File Photo
پاکستانی نژاد آسٹریلین کرکٹر عثمان خواجہ کہتے ہیں کہ سڈنی ٹیسٹ کی دوسری اننگز کی سنچری کے بعد میرے پائوں زمین پر نہیں تھے،گرائونڈ سے میراے نام کی آوازیں گونج رہی تھیں،میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا،3 سال سے ٹیم سے باہر ہونے کے بعد ایسے لمحے کی آمد کسی خواب سے کم نہ تھی،ساتھ ہی انہوں نے اپنے آسٹریلین ہونے،اپنی خوش قسمتی کے ہونے کا یقین دلایا۔
عثمان خواجہ سے جب یہ سوال ہوا کہ پاکستانی ورثہ،پاکستانی نژاد ہونے کے طور پر آسٹریلین آئی کون بننے کا کیسا احساس لگتا ہے۔
عثمان خواجہ نہایت سنجیدہ ہوگئے،تیزی سے بولے کہ
سب سے پہلے اور اہم بات۔میں آسٹریلین ہوں ،جس نے 11 برس قبل سڈنی میں ٹیسٹ ڈیبیو کیا تھا۔میں واضح طور پر کچھ چیزیں مختلف کرتا ہوں۔
میں شراب نہیں پیتا،میں بند دروازوں کے پیچھے نماز پڑھتا ہوں۔بہت حد تک اپنی ایسی باتیں پرائیویٹ رکھتا ہوں۔میں اس کے علاوہ باہر گھومتا،گالف کھیلتا،لڑکوں کے ساتھ کافی پیتا ہوں۔ہر وہ کام کرتا ہوں جودوسرے کرتے ہیں۔آپ نے اگر میری جلد کے رنگ کو نہیں دیکھا تو آپ کو ذرا بھی احساس نہیں ہوگا کہ میں آسٹریلیا میں نہیں پیدا ہوا،یا میرا ورثہ آسٹریلیا نہیں ہے۔
آسٹریلیا کا دورہ پاکستان،کینگروزکپتان،کوچ اور آفیشل کے اہم بیانات
عثمان خواجہ نے اپنے آسٹریلین ہونے کے حق میں ایک قدم اور آگے بڑھ کر کہا کہ اگر آپ مجھے فون پر سنیں گے تو آپ کو یہ نہیں لگے گا کہ میں آسٹریلیا میں پیدا نہیں ہوا،آپ کو صاف محسوس ہوگا کہ میں یہاں آسٹریلیائی ہوں۔میں آسٹریلیا سے محبت کرتا ہوں،یہاں رہنے اور مواقع ملنے پر خوش قسمت سمجھتا ہوں،میں اپنے والدین کا مشکور ہوں،کوئی نہیں جان سکتا کہ ہم آسٹریلیا رہنے پر کتنے خوش قسمت ہیں۔میں اپنے آپ کو کہیں اور رہتے ہوئے دیکھ ہی نہیں سکتا۔
خواجہ نے سڈنی ٹیسٹ میں دونوں اننگ کی سنچریوں کے ساتھ باوقار واپسی کی ہے،دورہ پاکستان کے لئے انہیں اپنی شمولیت کا پورا یقین ہے۔24 سال بعد ٹیم وہاں جارہی ہے۔میرے والد نے کرکٹ کی حمایت کی ہے،عثمان خواجہ کہتے ہیں کہ پاکستان میں کرکٹ کوقریب سے دیکھا،وہاں جانا،وہاں کھیلنا میرے دل کے بہت قریب ترین ہے۔