کرک اگین اسپیشل رپورٹ
آسٹریلیا کرکٹ ٹیم کس سکیورٹی حصار میں ہے،کون کہاں نگرانی کررہا ہے۔کس کی نگاہوں میں ہے۔ہوٹل کے اندرونی طرف کیا صورتحال ہے۔آسٹریلین میڈیا میں اس حوالہ سے ایک جامع رپورٹ شائع ہوئی ہے۔سڈنی مارننگ ہیرالڈ نےرپورٹ کیا ہے کہ آسٹریلیا کادستہ ایسے حصار میں ہے جس کی مثال سٹیٹ سربراہ کی سکیورٹی جیسی ہے۔
آسٹریلین کرکٹر کو بھارت سے قتل کی دھمکی،پی سی بی اور کرکٹ آسٹریلیا نے فیصلہ سنادیا
آسٹریلیا کرکٹ ٹیم کے کسی رکن یا اسکواڈ کے کسی ممبر یا وہاں موجود صحافیوں میں سے کسی ایک کی یہ سٹوری لگتی ہے۔انداز بیاں ایسا ہے کہ جیسے رپورٹ کرنے والا وہاں موجود ہو۔میڈیا نے لکھا ہے کہ وہ سیکورٹی والے موجود ہے۔وہ ہر جگہ ہیں۔ہوائی اڈے پر بھی تھے۔گلی کے کونوں کھدروں اور نکروں پر موجود ہیں۔وہ ہوٹل کے پول میں بھی ہیں۔فوجی اڈے جیسے چھوٹے کمرے بھی موجود ہیں۔گنیں ان کے کندھوں پر لٹکی ہیں۔بعض ہاتھوں میں لئے الرٹ کھڑے ہیں۔یہ سب آپ پر ایسے نگاہیں مرکوز کئے ہوئے ہیں کہ جیسے آپ 150 کلومیٹرفی گھنٹہ کی رفتار سے کچھ کرنے والے ہوں۔
یہ سب کچھ آسٹریلیا کرکٹ ٹیم کے لئے ہے۔آسٹریلیا کا اسکواڈ ایک جانب پڑائو کررکھا ہے،ایسا لگتا ہے کہ جیسے ان کو واک کرنے کی اجازت بھی نہ ہو۔
آسٹریلین رائٹر کے مطابق اسی ہوٹل میں گزشتہ دنوں دنیا کاامیر ترین انسان بل گیٹس مقیم تھا،لفٹ میں سوار ہوتے ایک امریکی شخص اس سے ٹکراگیا،کوئی سکیورٹی نہیں ہلی لیکن آسٹریلیا کے کرکٹرز کے نزدیک تو کیا دور دور تک کوئی پر نہیں مارسکتا ہے۔یہ صدارتی سکیورٹی ہے۔یہی وجہ ہے کہ کھلاڑی خود کو محوظ سمجھ رہے ہیں۔
آسٹریلیا ٹیم کے ساتھ 2 بڑوں کی آمد،عثمان خواجہ کیوں خوش،فواد احمد کیوں کیمپ میں
کرکٹ آسٹریلیا کے کاررواں کو ایئر پورٹ سے ہوٹل جیسے لایا گیا،وہ بھی دیکھنے لائق تھا۔ایک لمبا کاررواں چل رہا تھا۔گاڑیوں کی طویل قطاریں تھیں۔ایسا جسیے کوئی سلطنت کا حکمران جارہا ہو۔
اسی ہوٹل کا ایک بڑا حصہ کھلاڑیوں کے لئے ہے تو دوسرے حصہ کے رہائشی افراد کو ہاف درجن سکیورٹی چوکیوں سے گزرنا پڑتا ہے۔
عثمان خواجہ کے بقول بہت سخت چیکنگ ہے۔کئی ایسی آنکھیں موجود ہیں جو ہمیں دیکھ رہی ہیں ،ہم ان کو نہیں دیکھ سکتے،ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جیسے یہاں کوئی نہیں ہے لیکن وہ موجود ہیں۔وہ ہماری حفاظت پر مامور ہیں۔4000 اہلکار کہاں کہاں ہونگے اور کتنے فاصلوں سے نگرانی پر مامور ہونگے۔
رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا کی ہاف ٹیم نے پی ایس ایل فائنل دیکھا،باقی لوگ سوچکے تھے،وہ مقامی وقت کے مطابق اپنے آپ کو ایڈ جسٹ کررہے ہیں۔اس ٹیم کے لئے ایک بات اور بھی ہےکہ ہوٹل میں ان کے لئے کوئی بار روم نہیں ہے۔پنڈی ٹیسٹ کے بعد انہیں اگر شغل کرنا ہوگا تو وہ اپنے کمروں میں کریں گے،جیتنے کی صورت میں بیئر کے کین شاید انہیں کچھ زیادہ میٹھے محسوس ہوں۔
کرک اگین کا ماننا ہے کہ یہی ٹیم جب ہوٹل سے پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم راولپنڈی کا رخ کرے گی تو الگ منظر ہوگا۔فضائوں میں متعدد ہیلی کاپٹرز ہونگے،دائیں بائیں حفاظتی گاڑیوں کا حصار ہوگا۔راستے بند ہونگے۔پرندہ بھی شاید نظر آئے۔گرائوند مکمل طور پر حفاظتی حصار میں ہوگا۔تماشائیوں کے روپ میں ان کے ساتھ ان کے سٹینڈ میں شاید سیکڑوں ایسے لوگ موجود ہونگے جو میچ نہیں صرف میچ کھیلنے والوں کو دیکھ رہے ہوں گے۔
پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان پہلا کرکٹ ٹیسٹ 4 مارچ سے راولپنڈی میں کھیلا جائے گا۔