اسلام آباد،کرک اگین رپورٹ
یہ سوال تو ہوگا کہ جب پی سی بی پیٹرن انچیف ،ویر اعظم پاکستان ظاہری طور پر عددی اکثریت کھوچکے ہیں تو اب عدم اعتماد تحریک ناکام ہونے کا کیا جواز ہے۔اپوزیشن نے اپنی عددی اکثریت بھی شو کردی ہے۔ساتھ میں منحرف اراکین کے تڑکے نے ایک سماں باندھ دیا ہے۔ایسے میں وزیر اعظم پاکستان یا ان کی ٹیم کن خوابوں میں ہے۔سوال توہوگا۔
کرک اگین نے حسب سابق اس حوالہ سے ریسرچ کی ہے۔کچھ خبروں کو ملایا ہے۔کچھ ذرائع سے باتیں ہوئی ہیں۔ان سے ایک بات تو وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ اپوزیشن جماعتیں بھلے 172 سے 200 کو کراس کیوں نہ کرچکی ہوں۔میچ ابھی جاری ہے۔ٹیسٹ میچ سمجھا جائے تو پہلی اننگ کی برتری وخسارہ مان لیں۔اصل فیصلہ دوسری اننگ سے ہوگا۔
میچ ابھی جاری ہے،ٹیسٹ میچ کی ایک اننگ پر فصلہ نہیں ہوتا۔مقررہ وقت میں فیصلہ نہ ہو تو میچ ڈرا ہوتا ہے۔پہلی اننگ کی برتری کا بت اس وقت پاش پاش ہوجاتا ہے،جب دوسری اننگ میں ٹیم کم بیک کرلے اور سارا حساب کتاب صاف کرکے جیت لے،بعض اوقات یہ فتح ایک رن کی ہوتی ہے اور بعض اوقات 1 وکٹ سے 3 وکٹ کی جیت بھی ہوتی ہے،دونوں صورتوں میں مقابلہ سنسنسی خیز ہوجاتا ہے۔
اب موجودہ حالات میں ڈرا میچ کیسے ہوسکتا ہے۔جواب دینے کی اس لئے ضرورت نہیں کہ ڈرا میچ کبھی گھن گرج،خراب موسم،موسلا دھار بارش،طوفانی ہوائوں کی نذر ہوجاتا ہے تو کبھی میدان اتنا خراب ہوتا ہے کہ کھیل ممکن نہیں ہوتا۔امپائرز کو تو یہ بھی اختیار ہوتا ہے کہ خطرناک پچ ڈکلیئر کرکے میچ ہی ختم کردیں،آپ نے دیکھا ہوگا کہ بعض اوقات ٹائی میچ سامنے آجاتا ہے۔کوئی فاتح نہیں کہلاتا۔ٹیسٹ میچ میں تو سپر اوور بھی نہیں ہوتا ہے۔
عمران خان ٹیسٹ کرکٹ کے کامیاب کپتان اور بہترین آل رائونڈر رہے ہیں۔خطرناک بائونسرز کی امیدیں موجود ہیں۔ایک سیریز میں 35 وکٹیں بھی لے سکتے ہیں۔20 سے 30 تو معمولی باتیں ہوا کرتی تھیں۔اس بار کیا ایسا ممکن ہے؟بظاہر مشکل ہے لیکن!خیال ظاہر کرچکے۔
عمران خان اور رمیز راجہ کب تک پی سی بی پیٹرن انچیف اور چیئرمین،اہم سٹوری
کرکٹ کی زبان میں اگر یہ کہا جائے کہ میچ ابھی جاری ہے۔کبھی کھانے اور کبھی چائے کا وقفہ ہے۔کبھی موسم صاف نہ ہونے کا معاملہ ہے۔ایک ترکیب اور بھی لڑائی جاتی ہے۔آپ کو یاد ہوگا کہ کرکٹ کی تاریخ میں محدود اوورز کا میچ ٹیسٹ میچ کی وجہ سے ہی ہوا تھا جب آسٹریلیا میں ہونے والی مسلسل بارش سے ٹیسٹ میچ کے 4 دن ضائع ہوچکے تھے تو پھر باقی ماندہ وقت میں انگلینڈ کے خلاف محدود اوورز کی 2 اننگز کھیلیں گئیں۔اس سے ایک نیا فارمیٹ مل گیا،یہاں اس بار یہ بھی ممکن ہے کہ جاری میچ ختم ہوجائے اور اس کی جگہ نیا میچ رکھ لیا جائے۔اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہاں بھی نیا فارمیٹ آجائے۔
پی سی بی پیٹرن انچیف عمران خان نے سیاسی پچ پر ٹیسٹ میچ کی تیاری کرلی
حاصل حصول یہ ہے کہ گیم ابھی جاری ہے۔اسے 1992 کا ورلڈ کپ سمجھا جائے یا پھر بنگلور کا 1987 ٹیسٹ۔اسے ابھی ختم نہ سمجھیں۔میچ،جنگ اور کشمکش جاری ہے۔ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ایک کھلاڑی کو باہر نکال کر باقی 9 کھلاڑی میچ کھیل لیں گے یا کپتان،کوچ یا منیجر بن جائیں گے۔ایسا ممکن ہی نہیں ہے۔ہم نے بدھ کو سنا کہ نیا کپتان تجویز کیا گیا ہے،نیا کوچ لانے کا اعلان ہوا ہے۔کرک اگین واشگاف الفاظ میں لکھ رہا ہے کہ یہ نا ممکن لگتا ہے کہ ایسی پچ پر اس حالات میں کسی پلیئرکو باہر نکال کرکوئی اور کھیل لے یا نئی ٹیم میدان میں اترجائے۔بہت مشکل ہے۔
عمران خان نے لمبے وقت کے لئے بیٹ پکڑلیا،جنگ جاری،3 اور خبریں بھی ساتھ
کرک اگین کا ماننا ہے کہ اگلے 24 سے 48 گھنٹے نہایت اہم ترین ہیں،ان میں میچ کے آخری روز کی پکچر اور برتری و خسارہ دور ہونے کی آخری اننگ شروع ہوچکی ہوگی۔پوسٹ میچ کانفرنس ملتوی کی جاچکی ہے۔کوچ اور کپتان کی مشاورت دن کی روشنی سے لے کر رات کے اندھیروں میں جاری ہے۔یہی نہیں بلکہ اس میچ کی بھی ایک عالمی گلوبل باڈی ہے،وہ بھی چند اجلاس کرچکی ہے۔اجلاس کے لئے فاصلے اور مقام بھی غیر اہم ہوگئے ہیں۔
عمران خان جارہے ہیں یا نہیں،رمیز راجہ کے لئے کیا خبر،بریکنگ نیوز
یاد رہے آج کے کھیل میں ریویوز ہیں۔ہوم گرائونڈ پر ان کی تعداد 3،3 ہوچکی ہے۔ریویوز پر جانے والے لوٹ آتے ہیں اور رہنے والے نکال دیئے جاتے ہیں۔یہ بھی نہایت اہم ہے۔