دبئی،کرک اگین رپورٹ
پاکستان کرکٹ ٹیم کا آج بھارت کے خلاف ایشیا کپ ٹی 20 میچ کھیلا جارہا ہے۔یہ میچ آج شام 7 بجے کھیلا جائے گا۔پاکستان اور بھارت کےدرمیان کون فیورٹ ہے۔کون جیتے گا۔آج کا نتیجہ کیا ہوگا۔اس کے لئے کچھ تیکنیکی باتوں کا جاننا ضروری ہے۔اور لوگوں کی طرح کرک اگین بھی یہ بات گاہے بگاہے اٹھاتا رہا ہے۔اب اتنے بڑے میچ کے موقع پر اس کا ذکربنتا ہے،اس سے ایک فائدہ یہ ہوگا کہ آج کے میچ کے بارے میں پاکستانی بیٹنگ لائن سے نتیجہ کا اندازا ہوجائے گا۔
پاکستانی بیٹنگ لائن گزشتہ ٹی 20 ورلڈکپ سے اب تک اپنے ٹاپ 3 پلیئرز پر انحصار کرتی ہے،اس کا ایک فائدہ دکھائی دیتا ہے اور ایک نقصان بھی۔محمد رضوان،بابر اعظم اور فخرزمان نے پاکستان کے بنائے گئے اسکور کا 67 فیصد خود بنایا ہے۔دوسرا نقصان یہ ہوا ہے کہ انہوں نے اوورز کا 72 فیصد خود کھیلا ہے۔اس کے مقابلہ میں دنیا کی کوئی ٹیم کے ٹاپ تھری پلیئرز 60 فیصد بالز بھی نہیں کھیلے۔گویا پاکستان کے ٹاپ تھری پلیئرز نےا گر 67 فیصد اسکور کیا تو 72 فیصد بالز بھی کھیل لی گئی ہیں۔مڈل آرڈرز کے لئے کچھ باقی نہیں ہوا۔ویسے انہوں نے بھی کچھ زیادہ اچھا نہیں کیا۔
ایشیا کپ 2022،پاکستان اور بھارت میں آج بڑا مقابلہ،ٹیمز،ٹاس اور نتیجہ کی پیش گوئی
پاکستان کے یہ ٹاپ تھری بلے باز مجموعی طور پر 8 رنزسے زیادہ کی اوسط سے اسکور نہیں کرسکے۔یہ 18 بالز پر 20 سے 21 رنزبناتے ہیں۔اس کا مطلب یہ ہوا ہے کہ 72 فیصداننگ گزارنے والےیہ تینوں بیٹرز کچھ زیادہ بہتر نہیں کھیل سکے۔اس کا نقصان بعد کے بیٹرز پر پڑتا ہے۔مڈل آرڈرز بھی ناکام ہیں۔
ہم نے کبھی اعظم خان کو دیکھا،کبھی افتخار احمد کو،کبھی خوشدل شاہ اور کبھی آصف علی۔شاداب خان ہوں یا کوئی اور۔کوئی مستقل مزاجی سے اسکور نہیں کرسکا۔گزشتہ ایک سال میں ایک درجن سے زیادہ میچزکھیلنے والے پلیئرز میں سے کوئی بھی 200 مجموعی اسکور نہیں کرپایا۔
مڈل آرڈر کا یہ فلاپ شو،ٹاپ تھری کا زیادہ حصہ کھیلنا اب تک نقصان میں گیا ہے۔بھارت کے خلاف بابر،رضوان اور فخر تینوں یا کسی ایک کا کھیل جانا فتح کی علامت نہیں ہوگا،بلکہ کامیابی کی ضمانت تب ہوگی،جب یہ 8سے 10 کے درمیان اسٹرائیک ریٹ سے بیٹنگ کریں۔دوسرا مڈل آرڈر میں سے بہتر ریسپانس کا آنا ضروری ہے۔