کرک اگین خصوصی رپورٹ
پاکستان کرکٹ ٹیم نے سری لنکا کا آخری دورہ 7 برس قبل 2015 میں کیا تھا،وہ اس اعتبار سے یاد گار تھا کہ وہاں مسلسل 3 سیریز ہارنے کے بعد وہ ایک ریکارڈ جیت کے بعد سنسنی خیز انداز میں 3 میچزکی سیریز 1-2 سے جیتا تھا۔
یہی نہیں بلکہ اس سیریز کے مرکزی کردار یاسر شاہ کے لیے یہ سیریز کسی خواب سے کم نہیں تھی انہوں نے 3 ٹیسٹ میچوں میں 24 وکٹیں حاصل کیں اور اس وقت صرف9 ٹیسٹ میچوں میں 50 وکٹیں مکمل کیں جو کسی بھی پاکستانی باؤلر کی طرف سے تیز ترین وکٹوں کی ففٹی تھی ۔ گالے میں دوسری اننگز میں یاسر کی 76 رنز کے عوض 7 وکٹیں سری لنکا کی سرزمین پر کسی غیر ملکی باؤلر کی طرف سے بہترین بائولنگ کارکردگی بھی تھی،انہوں نے شین وارن کو پیچھے چھوڑ دیا۔
سری لنکن سرزمین پر پاکستان کی 10 ویں سیریز،اب تک کیا ہوتا رہا
پاکستان 2006 کے بعد سری لنکا میں پہلی ٹیسٹ سیریز جیتنے میں کامیاب ہوا۔ فیصلہ کن ٹیسٹ میں یونس نے ناقابل شکست 171 رنز بنا کر کئی ریکارڈز اپنے نام کئے۔انہوں نے یہ اننگ 271 گیندوں پرمکمل کی ، 377 کے تعاقب میں پاکستان 2 وکٹیں 13 رنز پر کھوچکا تھا۔ یونس کی چوتھی اننگز میں پاکستانی بلے باز کے طور پریہ بہترین اور تعاقب میں مجموعی طور پر پانچویں بہترین اننگ تھی۔
پاکستان کی تاریخی مگر ریکارڈ ساز جیت میں شان مسعود نے دوسری اننگ میں نازک ترین موقع پر 233 گیندوں پر 125 رنز بنائے،یہ ان کی پہلی سنچری تھی۔وہ اس دورے میں مستقل مزاجی کی علامت تھے۔ پاکستان نے گالے اور پالے کیلے میں تباہی برداشت کی لیکن سرفراز نے اپنی مصروف بیٹنگ سے انہیں سہارا دیا۔ سرفراز نے4اننگز میں 204 رنز بنائے اور اسٹمپ کے پیچھے 14 آؤٹ کئے۔یہ دونوں کھلاڑی اسکواڈز کا اب بھی حصہ ہیں لیکن پہلی چوائس نہیں ہیں۔
پاکستان سری لنکا میں 21 ویں سیریز،ٹیسٹ ریکارڈز،تمام مقابلوں کا جائزہ
ایک اور تجربہ کار بیٹر اظہر علی بھی ہیں جو شاید سری لنکا کا موجودہ آخری دورہ کررہے ہیں۔2015 کی سیریز میں یونس خان کے بعد 41.60 کی اوسط سے 208 رنز بناکر پاکستان کے دوسرے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے، جس میں ایک نصف سنچری اور سنچری بھی شامل تھی۔
آخری ٹیسٹ،فیصلہ کن جنگ
پاکستان اور سری لنکا کا یہ تیسرا اٹیسٹ اتفاق سے اسی ماہ جولائی میں تھا۔7 برس قبل جب یہ ٹیسٹ کھیلا گیا تو سیریز 1-1 سے برابر ہوچکی تھی۔
یونس خان کے ناقابل شکست 171 نے پاکستان کو سب سے بڑے ہدف کے تعاقب میں کامیاب کیا جو اب بھی ریکارڈ ہے۔وہ اس وقت کسی بھی ٹیم کے لیے ایشیا میں دوسرا بڑا ہدف تھا، اور آل ٹائم ٹیسٹ کرکٹ میں چھٹا کامیاب ہدف تعاقب تھا ۔ 2006 کے بعد سری لنکا میں پاکستان پہلی سیریز جیت جیتا، اور اس کامیابی سے وہ آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں تیسرے نمبر پر آگیا۔
پاکستان کی یہ تاریخی جیت قابل ذکر ہے،چوتھی اننگ معمولی بات نہیں تھی،گالے کا میدان تھا،اسپنرزکے لئے جنت اور آخری اننگ ۔ یونس اور شان مسعود کے درمیان 242 اسکور کی شاندار شراکت بنی۔سری لنکا کے تیز گیند بازوں نے خاص طور پر دوسری نئی گیند سے بھرپور کوشش کی، لیکن یونس کو شکار نہ کرسکے۔
پاکستان کو آخری دن کے آغاز میں مزید 147 رنز کی ضرورت تھی۔ مسعود اور یونس کی ریکارڈ شراکت میں 25 کا اضافہ ہوا،اس صبح شان مسعود جلد آئوٹ ہوگئے لیکن پھر مصباح آگئے تھے۔وہ کچھ نہیں کرسکے۔مصباح 59 پر ناقابل شکست لوٹے۔پاکستان انکی کپتانی میں سرخرو ہوگیا تھا۔