کیپ ٹائون،کرک اگین رپورٹ
File Photo
جنوبی افریقا کے کپتان ڈین ایلگر نے اپنے حریف ویرات کوہلی کو ناک آئوٹ کردیا،ایسے ایسے پنچ مارے ہیں کہ ہر ذی شعور انسان اس کی کاٹ اور اس کی شرم کو محسوس کرسکتا ہے،ساتھ میں انہوں نے اپنے بارے میں ایسی باتیں کی ہیں کہ اس کے بعد بھارتی کپتان کے پاس اپنے رویہ اور بات کو درست ثابت کرنے کو کچھ نہیں بچا ہے۔اس سب میں اتنی خوبصورتی ہے کہ الفاظ کا چنائو اچھا ہے جس سے ایک بہترین دماغ اور سوچ کی عکاسی ہوتی ہے۔
رونا کام آیا نہ چلانا،بھارت کو کیپ ٹائون میں بھی 7 وکٹ کی شکست،سیریز پروٹیز کے نام
جنوبی افریقا پر ایک قسم کا بے ایمانی کا الزام بھی تھا،براڈ کاسٹرز پر شک نہیں بلکہ یقین تھا کہ یہ جنوبی افریقا کے حق میں ہیں۔آئی سی سی نے تو نو ٹس نہیں لیا لیکن جنوبی افریقا نے بھی وہ زبان استعمال نہیں کی جس کا نہیں کوہلی اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے سامنا تھا۔
کرک انفو کے مطابق ایلگر کہتے ہیں کہ ہر ایک باہمی احترام کرے،یہ ایک دو طرفہ گلی ہے۔ کھلاڑیوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ میں ان کے ساتھ جوڑ توڑ کرنے کے لیے نہیں ہوں۔ وہ اس سطح پر کام کریں جو ٹیسٹ کرکٹ کے لئے قابل احترام ہو۔ اگر آپ بہترین بننا چاہتے ہیں تو آپ کو اس سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے جیسا کہ ہم نے پچھلے چند ہفتوں میں کیا ہے لیکن آپ کو اس کے ارد گرد کافی مستقل مزاجی کی ضرورت ہے۔ میں یہ سوچنا چاہوں گا کہ میرے سب سے اچھے تعلقات ہیں ہم سب اپنے طریقے سے چیزوں کو متاثر کرنا چاہتے ہیں،اگر آپ بہترین بننا چاہتے ہیں، تو آپ کو اس مہارت کی ضرورت ہے، جو کہ ایک منفرد مہارت ہے۔ میں یہ سوچنا چاہوں گا کہ میں جو زبان استعمال کرتا ہوں یا جو الفاظ بولتا ہوں اس سے میں کسی کی دل آزاری تو نہیں کر رہا ہوں۔
ویرات کوہلی اور کھلاڑی آپے سے باہر، جنوبی افریقا پر بے ایمانی کے الزامات،مائیک پر نازیبا جملے
ایلگر نے دعویٰ کیا ہے کہ میں نے وہ مہارتیں حاصل کر لی ہیں جن کی مجھ میں کمی تھی۔ میں یہ سوچنا چاہوں گا کہ یہ وہ چیز ہے جس پر میں اب بھی کام کرنے جا رہا ہوں اور بطور انسان ترقی کروں گا۔ آپ اپنے جذبات کو کیمرے پر نہیں دکھانا چاہتے۔ اس نقطہ نظر سے، میں نے بہت کچھ سیکھا ہے۔
کوہلی اور ان کے ساتھیوں کے عمل پر وی کچھ یوں بولے ہیں کہ بھارتی ٹیم نے اپنے اس عمل سے جنوبی افریقہ کو فائدہ پہنچایا۔ ٹیسٹ میچ کا تھوڑا سا دباؤ تھا جس نے ہمیں آگے کردیا۔ کوہلی ہمارے ہاتھوں میں اچھی طرح سے کھیلا ،وہ کچھ عرصے کے لیےکھیل کو بھول گئے اورجذبات میں کھیل سے توجہ ہٹاگئے،اس کا ٹیم کو فائدہ ہوا۔ میں بہت خوش ہوں کہ ایسا ہی ہوا۔