لاہور۔کرک اگین رپورٹ۔
ٹیسٹ کے بعد گھر میں ون ڈے میں بھی مار،ایسے نہیں چلنے والا،رمیز راجہ برہم
سابق کپتان،کمنٹیٹر وتجزیہ کار رمیز راجہ نے کہا ہے کہ سٹیڈیم تو نیا تھا مگر پرفارمنس وہی پرانی۔ پاکستان میچ ہار گیا اور ایسا لگا جیسے کہ نیوزی لینڈ ٹیم فٹر دکھی ۔ انہوں نے کنڈیشنز کو سامنے رکھتے ہوئے ڈیفائن کیا۔سمارٹ سلیکشن کی۔آخری 10 اوورز میں فلپس نے پھر میلہ لوٹ لیا۔ کیا لاجواب بیٹنگ کی۔ پاکستان کے پاس کچھ جواب ہی نہیں تھا۔ سپن کے کے خلاف مومنٹم بریک ہو گیا ۔ساری بیٹنگ لائن کو بہت داد دینی پڑے گی ۔کیوی سپنرز نے وکٹوں کے بیچ میں گیند کیے ویرییشن تھی۔ جب اینگل کے ساتھ بال کو اندر لا رہے تھے تب بھی وکٹس لےرہے تھے، جب سپن کر رہے تھے تب بھی وکٹس مل رہی تھیں۔ بہت ہی اعلیٰ سپن بولنگ دیھی ایسا لگا جیسے کہ وہ ہوم ٹیم تھی ان کو کنڈیشنز کا پتہ تھا اور ان کو پتہ تھا کس بیس پر گیند سپن ہونا ہے، حالانکہ کئی لوگوں کا خیال یہ تھا کہ اوس ہوگی اور گیند گرپ صحیح نہیں کرے گا، نہ سپنرز کا اور نہ ہی پیسرز کا مگر آپ نے دیکھ لیا کہ لاجواب فیلڈنگ کی نیوزی لینڈ نے ۔بہترین بائولنگ کی۔
پاکستان ایسے لگا جیسے کہ بہت ہی دب کر کرکٹ کھیل رہے ہیں۔ اب ٹائم ہے نہیں چیمپینز ٹرافی سے پہلے بہت بڑا دھچکا لگا ہے، میچ ہارنے سے ایک طرح سے افرا تفری سی مچ جاتی ہے ۔ خاص طور پر جب نیوز یہ چل رہی ہو کہ چیمپئنز ٹرافی سے پہلے سلیکشن دوبارہ سے ایک دو کی دیکھی جائے گی۔ اس سے محض سب بگڑ جاتا ہے۔ سو آپ کو پہلے تو فیصلہ لینا ہے کہ یہی ٹیم سلیکٹ ہوگی اور اس کو لے کے جانا ہے ۔ تاکہ یہ ماحول ٹھیک ہو اور دوسرا یہ کہ کیا یہ ٹیم بیٹنگ پچز کے اوپر جو کہ زیادہ تر چیمپئنز ٹرافی میں دکھنے کو ملے گی ۔ہوم کنڈیشنز پہ رہے گی۔ کیا پاکستان 10 وکٹیں لے سکے گا، کیونکہ میں اس لیے یہ بات کر رہا ہوں کیونکہ جب تک وکٹس نہیں لیں گے ،تب تک آپ بریک نہیں کریں گے ۔ ہمارا بولنگ اٹیک ایسا ہے نہیں ہے جو کہ ایک جگہ پر بال کرے اور ویرییشن کے ساتھ بال کریں ۔آپ ایک چوکے والا بال کریں گے، چھکے والا بھی بال کریں گے، پھر اہلیت یہ ہونی چاہیے کہ وکٹ بھی لے سکیں۔ جب وکٹ نہیں ملے گی تو پھر حال یہی ہوگا کہ فلپس جیسا کوئی ٹکر جائے گا اور پھر وہ حالات جو ہیں وہ بگڑ جائیں گے ۔ نیوزی لینڈکا 330 سکور بڑا سکور نہیں ہے۔آج کل کی ون ڈے کرکٹ میں یہ بڑا سکور نہیں ہے۔ بپاکستان تو ایسے تھا جیسے کہ فروزن اینڈ ٹائم ہے ،جیسے کہ گھبرا گئے ہیں، ڈر گئے ہیں۔
رمیز راجہ کہتے ہیں کہ یہ مان سکتا ہوں میں کہ کوئی بیٹس مین آتے ہی آؤٹ ہو جائیں مگر یہ 20 رنز 30 رنز کر کے آؤٹ ہونے سے کسی کا فائدہ نہیں ہو رہا ۔نہ اپنا کوئی سی وی میں اضافہ ہے، نہ ہی ٹیم کا اس میں کوئی فائدہ ہو رہا ہے، بلکہ سیٹ ہو کے آؤٹ ہو جانا تو کریمنل ہوتا ہے۔ سپن ڈیپارٹمنٹ بہت ہی کمزور دکھ رہا ہے۔ پاکستان کو کچھ نہ کچھ کرنا ہے، کیونکہ ابھی دیکھا انگلینڈ اور انڈیا کی جو سیریز ہوئی۔پہلا ون ڈے جو انڈیا جیتا ہے۔ کیا بیٹنگ سرفس بنائی انہوں نے، کوئی ڈیڑھ ڈیڑھ گز ٹرن نہیں ہو رہا تھا، اگر پاکستان ٹیم کو بہتر ہو کے آنا چاہیے نا پھر اس کو پھر یہ نہیں ہونا چاہیے کہ خوش دل کی طرح سیٹ ہو جائے اور پھر سٹمپ ہو جائیں۔یہ نہیں ہو سکتا کہ اس کو ٹرائل سمجھ کے پھر سے مائنڈ سیٹ میں گم ہو جائے کہ اب کیا اگر میں دوبارہ سے ناکام ہو گیا پھر کیا ہوگا ۔ میں آؤٹ ہو گیا تو کیا ہوگا ۔اس مائنڈ سیٹ کے ساتھ آپ کم بیک نہیں کر سکتے۔ بہت زیادہ پاکستان غلطیاں کررہا ہے اور دیکھیں اگر آپ ایک ادھا میچ ہار گئے بھارت سے اوپر نیچے ہوا تو آپ سمجھ لیں کہ کیا ہونے والا ہے۔ اس میچ ہارنے کے بعد پتہ نہیں پاکستان فائنل میچ کھیل سکے گا۔ بہت کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ مینٹلی بھی ،فزیکلی بھی، ٹیکنیکلی بھی ،سلیکشن کے پوائنٹ آف ویو سے بھی، فیلڈنگ کے پوائنٹ آف ویو سے بھی۔ اوور آل پاکستان کو بہت محنت کی ضرورت ہے۔ عجیب و غریب شاٹس کے لیے آؤٹ ہو رہے ہیں۔ ٹیل اینڈرز کو اور زیادہ مضبوط بیٹنگ کرنی ہے۔ بہت جگہ کے اوپر تبدیلی کی ضرورت ہے۔
رمیز راجہ نے کہا ہے کہ پاکستان نے لوز ٹائپ پوزیشن لی ہوئی ہے ۔ویسٹ انڈیز سے ٹیسٹ میچ ہارا ہے۔ پھر یہ میچ ہارے۔ اس کے علاوہ بنگلہ دیش سے ہوم سیریز ہارے ہوئے ہیں ۔ کرکٹ میں اور ون ڈے میں دونوں میں اس طرح کی مار گھر میں پڑنا یہ ٹھیک بات نہیں ہے، اس لیے کہ فینز بددل ہو جائیں گے ۔آپ کو فینز کے دل جیتنے ہیں اور ایک ہی طرح سے فینز کے دل جیتے جا سکتے ہیں اگر آپ ہمت کے ساتھ لڑ کے میچ کھیلیں گے اور جیتنے کی بہت زیادہ کوشش کریں گے ۔ غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔