کرک اگین سپیشل رپورٹ۔جنوبی افریقا سے شکست کے بعد پاکستان کرکٹ میں 360 ڈگری یوٹرن کا حیرت انگیز منظرنامہ۔کرکٹ بریکنگ نیوز یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ کس سٹیج پر ہے اور اسے چلانے والے کس طرح چلا رہے ہیں اور اس کی مانیٹرنگ کرنے والے اور اس کی رہنمائی کرنے والے کس جگہ کھڑے ہیں۔ جنوبی افریقہ کے خلاف راولپنڈی ٹیسٹ میں شکست کے بعد یہ منظر ایک بار پھر دکھائی دیا۔ عجب منظر تھا۔ پاکستان ہوم گراؤنڈ پر راولپنڈی میں جنوبی افریقہ سے ٹیسٹ میچ ہارا۔ جیتی ہوئی سیریز ڈرا کرنے پر مجبور ہوا۔ یہ ہوم سیریز اور ہوم ٹیسٹ تھا۔ جیتنے کا موقع گنوا دیا گیا ۔اب اس میں قصوروار کون ہے۔ سب سے پہلے کپتان، کھلاڑی، ٹیم آفیشلز یا کرکٹ بورڈ ؟اس کے جواب کے لیے تھوڑا ہم دائیں بائیں سے آتے ہیں .
آپ کو یاد کرواتے چلیں۔ پاکستان کرکٹ میں اس قسم کے تسلسل کے ساتھ جو حرکات اور فیصلے ہیں وہ گزشتہ تین سال کا تسلسل ہے۔ بابراعظم تینوں فارمیٹ میں کپتانی کر رہے تھے۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کسی نہ کسی فارمیٹ میں نمبر ون پوزیشن پر رہا کرتی تھی۔ ان کی کپتانی میں پاکستان اگرچہ موثر پرفارمنس نہیں دے سکا لیکن یاد رکھنا ہوگا کہ ان کے حریف زیادہ سخت تھے ۔گزشتہ سائیکل جب ختم ہوا تو پاکستان 9 میں سے نویں نمبر پر آیا اور اس کا کپتان شان مسعود تھا ،جس نے 12 ٹیسٹ میچوں میں سے 9 ہارے اور تین جیتے۔ کیا یہ پرفارمنس ان کی کپتانی کی گارنٹی کے لیے کافی تھی ؟اگر کافی تھی تو سوال ہوگا پاکستان کرکٹ بورڈ نے اسی ایک سال کے دوران محمد رضوان کو پہلے ٹی 20 کپتانی سے ہٹایا اور اب ون ڈے کی کپتانی سےہٹایا ۔کیا ان کی پرفارمنس شان مسعود سے بدتر تھی۔ آپ کو یاد کراتے چلیں۔ ایسا نہیں ہے۔ محمد رضوان کی کپتانی میں پاکستان نے ٹی 29 سیریز کھیلی ہی کیا ہیں اور کتنے میچز کھیلے ہیں،البتہ انہوں نے آسٹریلیا اور جیونی افریقہ میں اپنی کپتانی میں پاکستان کو ون ڈے سریز جتوائیں۔ اکلوتی بڑی شکست چیمپئنز ٹرافی میں تھی۔ یاد رہے کہ ایونٹ کیلئے ٹیم رضوان کی مرضی کی نہیں تھی۔پاکستان کے میچز عجب تھے ۔دبئی جانا تھا، واپس آنا تھا ۔شیڈول کا مسئلہ ،موسم کا مسئلہ تھا ۔کافی مسائل تھے ،جس کے سبب محمد رضوان کو ناکامی ہوئی لیکن ایک ایونٹ کی ناکامی محمد رضوان کو نہیں بچا سکی لیکن 9 ٹیسٹ میچز کی شکست، ایونٹ میں نو میں سے نویں نمبر پر رہنے کا اعزاز شان مسعود کو بچا گیا۔ ایشیا کپ میں مسلسل بھارت سے تین میچز ہارنے کے باوجود سلمان علی آغا کی کپتانی محفوظ کر گیا لیکن شان مسعود کو کوئی کچھ نہیں کہہ سکا ۔اج جنوبی افریقہ سے ہارنے کے بعد بھی توہوں کا رخ ان کی طرف نہیں ہے کہ کیا ٹیم سلیکشن تھی؟ فیلڈ میں کیا فیصلے تھے ؟8 کھلاڑی 235 پر آؤٹ کر دیے تھے تو آپ کون سے پولرز کیسے استعمال کر رہے تھے۔
راولپنڈی میں بیٹنگ کے بعد بائولنگ بھی فلاپ،جنوبی افریقا کی تاریخی کامیابی،سیریز ڈرا کردی
آپ نے جہاں نئی بال لی۔وہ لینی چاہیے تھی ؟ آپ کے پاس بیس اٹیک نہیں تھا کہ اب اتنے بولر اچھے تھے کہ وہ نئی بال سے وکٹیں گراتے ،یعنی متعدد سوالات ہیں جو شان مسعود کی کپتانی کو ننگا کرتے ہیں لیکن لیکن توپوں کا رخ ہے جی بابراعظم نے 50 اپنی ذات کے لیے کئے۔ محمد رضوان نہیں چلے۔ فلاں نے یہ کر دیا ۔پچ کا یہ ایشو ہو گیا۔ اظہت محمود کی سن لیں۔ ٹیسٹ کرکٹ بڑی کم ہو رہی ہے۔یعنی زیادہ ہو تو زیادہ ہاریں گے اور ساتھ ساتھ یہ بھی کہ بیٹرز کو ذمہ داری لینی ہوگی۔ بھائی تم کس مرض کی بلا یہاں کیا کر رہے ہو۔ بیٹھے ہو۔ پالیسی تمہاری چل رہی ۔فیصلے تمہارے چل رہے ہیں۔ من مانی تمہاری چل رہی ہیں۔ ثبوت اس کا یہ ہے کہ غیر ملکی کوچز اسی وجہ سے چھوڑ کے چلے گئے ۔رضوان کے ساتھ بھی تمہارا یہی مسئلہ ہے۔ شان مسعود کو ہم ایک سال سے دیکھ رہے ہیں۔شاید یس سری میں وہ پیش پیش ہیں،شاید اس لیے بچے ہوئے ہیں۔ اس بات کو کہ ٹیسٹ میچز کم ہیں، ساری دنیا ہی اتنے میچز کھیل رہی۔یہ آئی سی سی کا سرکل ہے۔ ہر ایک کو اتنے ہی میچز ملتے ہیں جو آپ کی ٹکر کی ٹیمیں ہیں ،ان کی بات کر رہا ہوں۔ اب آتے ہیں طرم خانوں کی طرف ۔کوئی بابراعظم کا مذاق اڑا رہا ہے ۔کوئی کیا کر رہا ہے۔ کسی کے اندر یہ ہمت نہیں ہو رہی ۔وہ پوچھے شان مسعود سے کہ آپ کیا کر رہے ہو
آپ کے فیصلے کیسے تھے۔ آپ نے کیا سیکھا ۔پچھلے سال سے آپ پاکستان کو کہاں لے کے جا رہے ہو ۔کوئی نہیں پوچھتا پی سی بی سے کہ شان مسعود کس لیے کپتانی کی سیٹ ہر بیٹھے ہوئے ہیں۔ اس سیریز کا ڈرا ہونا، دراصل شکست ہونے کے برابر ہے۔ یہ آپ کی ہوم سیریز ہے۔
اب اگلی سیریز فروری مارچ میں ہے۔مختصر یہ ہے پاکستان کی تباہی،ٹیم کی بربادی اور ناکامی کے مرکزی کردار کھلاڑی یا ٹیم نہیں جیسا کہ کچھ نام نہاد لوگ کہہ رہے ہیں اس کے ذمہ دار ٹیم مینجمنٹ، پی سی بی کے غلط فیصلے اور پاکستان کرکٹ ٹیم میں پے در پہ کپتانوں کی تبدیلی اور چلتے اعتماد کو توڑ کر ان کی قوت کو کم کرنا ہے۔ اب جو مرضی کر لیں اس پالیسی کے ساتھ، آپ اگلی شکستوں کا انتظار کریں۔بہتری نہیں آنے لگی۔
