عمران عثمانی
چیمپئنز ٹرافی اور رمضان المبارک ،بھارتی پریشان ،سیمی فائنل سے روکنے کی تمنا،کیا میزبان کبھی جیت سکا۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے آغاز میں اب ایک ماہ سے بھی کم وقت کا عرصہ باقی ہے۔ ایسے میں ایونٹ میں شریک 8 میں سے 7 ٹیموں نے اپنے حتمی 15 رکنی سکواڈز کا اعلان کر دیا ہے۔ میزبان پاکستان نے تا حال نقاب کشائی نہیں کی ہے ۔میڈیا ذرائع سے یہ خبر تو لیک ہوئی کہ پاکستان نے ابتدائی طور پر 20 کھلاڑیوں کے نام دیے ہیں لیکن پاکستان اور آئی سی سی دونوں نے اب تک پاکستان کے اسکواڈ کا سرکاری اعلان نہیں کیا ہے۔ بھارت سے الزام عائد ہوا ہے کہ پاکستان چیمپینز ٹرافی کے سکواڈ کا اعلان اس لیے نہیں کر رہا کہ چونکہ وہ میزبان ہے اور اس کا وہ فائدہ اٹھا رہا ہے ساتھ ہی طعنہ مارا ہے کہ پاکستان ڈر گیا ہے۔ اس کا جواب سابق پاکستان ٹیسٹ کرکٹر باسط علی نے دیا کہ ڈرنے والی کوئی بات نہیں، شاید تیاری کا مسئلہ ہے۔ صائم ایوب وغیرہ کی فٹنس اور دیگر چیزوں کا انتظار ہے، بہرحال انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے حتمی تاریخ سکواڈ کی 11 فروری تک ہے ۔پاکستان کرکٹ بورڈ اب بڑھتے دباؤ کے بعد کسی بھی وقت ٹیم کا اعلان کر دے گا۔
چیمپئنز ٹرافی 2025 پر آئی سی سی کا فیصلہ کن شیڈول،اعلامیہ،کون جیتا،ہارا
ادھر بھارت میں ایک اور شور بھی ہے کہ چیمپینز ٹرافی کا اختتامی عشرہ رمضان المبارک کا ابتدائی عشرہ ہوگا اور گزشتہ چیمپیئنز ٹرافی جو آخری بار 2017 میں کھیلی گئی، انگلینڈ میں تھی۔ وہ بھی رمضان المبارک میں تھی اور پاکستان جیت گیا تھا۔ بھارت کے پنڈت اور سادھو سب کے سب سر جوڑے بیٹھے ہیں کہ پاکستان کا گروپ سٹیج سے باہر ہونا بڑا ضروری ہے۔ پاکستان کے میچز 19 فروری 23 فروری اور 27 فروری کو ہیں جبکہ رمضان المبارک کا آغاز یکم یا دو مارچ کو ہو سکتا ہے۔ دو مارچ کو بھارت کا آخری میچ ہے۔ اگر پاکستان کی کہانی گروپ میچز میں شکست سے ختم ہو گئی تو رمضان المبارک میں پاکستان کے لیے کچھ نہیں ہوگا لیکن اگر پاکستان کرکٹ ٹیم نے سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا تو اس کا سیمی فائنل اور فائنل رمضان المبارک میں ہوگا۔ بھارتی پنڈت ،حساب کتاب رکھنے والے ماہرین اور جمع تفریق کرنے والے اور اعداد و شمار کے ساتھ آسمانی و زمینی علوم پر مہارت رکھنے والے اور ضرب تقسیم کرنے والے لوگ اس بات سے خوف زدہ ہیں کہیں پاکستان سیمی فائنل میں نہ پہنچ جائے اور وہ پھر رمضان المبارک میں کھیلے گا اور وہ جیت جائے گا۔ یہ خوف ان کے سر پر سوار ہو گیا ہے ،کیونکہ پاکستان نے آئی سی سی کے جو دو بڑے ایونٹس مثال کے طور پر ورلڈ کپ 1992 اور چیمپیئنز ٹرافی 2017 جیتی۔وہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں ہی جیتے تھے تو بھارتیوں کا یہ خوف سمجھ میں آتا ہے۔
چیمپئنز ٹرافی 2025 شروع ہونے میں ایک ماہ سے بھی کم وقت رہ گیا ہے۔ پاکستان 19 فروری سے شروع ہونے والے ٹورنامنٹ کی میزبانی کرے گا۔ یہ مقابلہ آٹھ سال کے طویل وقفے کے بعد ہے اور پاکستان دفاعی چیمپئن ہے۔
آئندہ ایونٹ کے لیے تمام آٹھ ٹیمیں نیٹ میں خوب پسینہ بہا رہی ہیں اور تیاریاں زوروں پر ہیں۔ چونکہ 2024 ون ڈے کا سال نہیں تھا، اس لیے چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے کسی واضح فیورٹ کا تعین کرنا مشکل ہے۔ تاہم، کئی شائقین اور کرکٹ پنڈت پاکستان کو فیورٹ قرار دے رہے ہیں کیونکہ وہ میزبان ہیں۔
چیمپئنز ٹرافی،انگلش کپتان نے افغانستان میچ بائیکاٹ مطالبہ کا فیصلہ سنادیا
حال ہی میں سنیل گواسکر نے بھی پاکستان کو فیورٹ قرار دیا کیونکہ ان کے پاس میزبانی کے حقوق ہیں۔سوال یہ ہے کہ کیا کسی میزبان نے کبھی چیمپئنز ٹرافی جیتی ہے۔
کیا کبھی کسی میزبان ملک نے چیمپئنز ٹرافی جیتی ہے
غیر متزلزل کے لئے، پاکستان چیمپئنز ٹرافی کے نویں ایڈیشن کی میزبانی کرے گا۔ اب تک پچھلے آٹھ ایڈیشنز میں صرف ایک بار میزبان ملک نے ٹرافی اپنے نام کی ہے۔ یہ واقعہ 2002 میں پیش آیا، جب سری لنکا میں فائنل اور ریزرو ڈے بارش کی وجہ سے خراب ہونے کے بعد سری لنکا اور بھارت کو مشترکہ فاتح قرار دیا گیا۔ اس طرح، آئی لینڈ نیشن تکنیکی طور پر واحد ٹیم ہے جس نے بطور میزبان چیمپئنز ٹرافی جیتی ہے۔
چیمپیئنز ٹرافی کے ہر ایڈیشن میں میزبانوں کی کارکردگی کیسی رہی اور فاتح کون تھے۔
ہر چیمپئنز ٹرافی ایڈیشن میں میزبان ممالک کی کارکردگی
سال کی میزبانی میزبان قوم کی کارکردگی کا فاتح
1998۔میزبان بنگلہ دیش۔ فاتح جنوبی افریقہ،بنگلہ دیش نے شرکت نہیں کی۔
2000 کینیا ۔پری کوارٹر فائنل۔فاتح نیوزی لینڈ
2002 سری لنکا ۔فاتح سری لنکا اور ہندوستان
2004 انگلینڈ۔ رنرز اپ۔فاتح ویسٹ انڈیز
2006 انڈیا گروپ اسٹیج،فاتح آسٹریلیا
2009 جنوبی افریقہ، گروپ اسٹیج،فاتح آسٹریلیا
2013 انگلینڈ اور ویلز ۔فائنلسٹ۔ فاتح انڈیا
2017 انگلینڈ اینڈ ویلز۔ سیمی فائنلسٹ۔فاتح پاکستان
چیمپیئنز ٹرافی میں میزبان ملک کی کارکردگی کے نمونوں پر نظر ڈالیں تو صرف انگلینڈ نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور وہ دو مرتبہ رنر اپ کے طور پر رہے۔بھارت اور جنوبی افریقہ جب انہوں نے ٹورنامنٹ کی میزبانی کی تھی، وہ گروپ مرحلے میں ہی باہر ہو گئے تھے۔