دبئی،کرک اگین رپورٹ۔چیمپئنز ٹرافی فائنل،بھارت ہارا تو کیا ہوگا،یہ ہوسکتا۔کرکٹ بریکنگ نیوز یہ ہے کہ نیوزی لینڈ کو یقین ہے کہ وہ بھارت کو ہراسکتے،اس لئے چوکس ہیں،یہی نہیں بلکہ ٹاس پر بھی بھرپور نگاہ رکھنے کا پلان بنائے ہوئے ہیں۔بلیک کیپس نے 2000 میں اگر چیمپئنز ٹرافی فائنل میں بھارت کو ہرایا تھا تو 2021 کی ورلڈٹیسٹ چیمپئن شپ بھی انہوں نے فائنل میں بھارت کو ہراکر جیتی تھی۔ماضی اور حال اس کے ساتھ ہے،مستقبل بنانے کیلئے پھر سے پر عزم ہیں۔سوال یہ ہے کہ بھارت اگر ہارا تو کیا ہوگا۔
آسٹریلیا میں جشن ہوگا۔شور ہوگا اور خوب سنسنی پھیلے گی۔انگلینڈ سے تو مذاق اڑایا جائے گا۔بتایا جائے گاکہ انجام یہی ہونا تھا۔پاکستان میں تو نیوزی لینڈ سے زیادہ خوشیاں ہونگی۔نیوزی لینڈ کے راچن رویندرا،کین ولیمسن،گلین فلپس،مچل سینٹنر اور ول ینگ بہت کچھ ایسا کرسکتے ہیں جو کوئی سوچ بھی نہ سکے۔یہی نہیں بلکہ ساتھ میں روہت شرما،ویرات کوہلی،چکرورتی اور اکسر پٹیل کے ساتھ جدیجا کے ساتھ تھوڑا ہاتھ ہوسکتا ہے۔
بھارت ہارا تو اس کی جاری پالیسی،اس کے حوصلے پست ہونگے اور یکدم سب کچھ خراب ڈکلیئر ہوجائے گا۔کھلاڑیوں کا کردار،ان کی اپروچ سمیت ان کی سلیکشن پر بھی سوالات ہونگے۔یہ شکست ون ڈے ٹیم میں چند کھلاڑیوں کے مستقبل کے کردار کو متاثر کر سکتی ہے۔ جہاں تک دو طرفہ سیریز کا تعلق ہے 50 اوور کا فارمیٹ پہلے سے ہی پیچھے ہٹ رہا ہے، سلیکشن کمیٹی واضح طور پر ایسے کھلاڑیوں کی تلاش میں رہے گی جو مستقبل کے ٹورنامنٹس میں مشکل حالات میں پرفارم کریں گے۔ آنے والے فائنل میں خراب آؤٹ کرنے والے کھلاڑی متعلقہ افراد کے لیے ناگوار تاثر پیدا کر سکتے ہیں۔پھر بھارتی فینز،تجزیہ کار اور سب آگ برسائیں گے۔ہارنے کے بعد ٹیم اور اس کے کھلاڑیوں کے خلاف نفرت کی لہر کا مشاہدہ کرنا بھی حیران کن نہیں ہوگا۔میڈیا شور کرے گا۔شرما،کوہلی،جدیجا سمیت کئی نام ون ڈے فارمیٹ سے باہر ہونگے۔
نیوزی لینڈ ہارا تو ایسا کچھ نہیں ہوگا۔
بھارت کیلئے خطرات زیادہ ہیں،بلیک کیپس کےجیتنے کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔