کرک اگین رپورٹ
کرکٹ ورلڈکپ،پاکستان کے پاس بھی سری لنکا جیسی گولڈن تاریخ،دوسری روایات ساتھ،جنوبی افریقا سے جیت کا یقین کیوں۔کرکٹ ورلڈکپ،پاکستان کے پاس بھی 24 سالہ ناقابل شکست تاریخ،دوسری روایات ساتھ،جنوبی افریقا سے جیت کا یقین کیوں۔کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ پاکستان کی تاریخ دیکھیں تو وہی موڑ ہے،جہاں سے وہ کئی بار کرکٹ ورلڈکپ میں واپسی کرتا ہے۔گزشتہ 2 ورلڈکپ تو تازہ ترین مثال ہیں،ایسےمیں جنوبی افریقا بھی ان 2 یا 3 ٹیموں میں ہوتا ہے جو رگڑا جاتا ہے۔آخری 2 ورلڈکپ میں اس کے ساتھ ایسا ہوچکا۔آئی سی سی ورلڈکپ 2023 میں اب اگلا مقابلہ پاکستان اورجنوبی افریقا کے درمیان کل 27 اکتوبر بروز جمعہ ہے۔شکست کی گنجائش نہیں لیکن فتح کیلئے صرف ورلڈکپ روایت کافی ہوگی کہ جنوبی افریقا ورلڈکپ تاریخ میں پاکستان کے خلافگزشتہ 24 برسوں سے ناکام ہے۔اس دوران جو 2 میچز ہوئے۔پاکستان نے جیتے۔جنوبی افریقا نے جو ورلڈکپ میچ جیت رکھے ہیں ،وہ 1992 سے 1999 کے درمیان ہیں۔دونوں ٹیموں کی5 ورلڈکپ میٹنگز کا خلاصہ بھی ہی ہے کہ جنوبی افریقا 2-3 سے تھوڑا آگے ہے۔آج 26 اکتوبر کو سری لنکا نے بھی انگلینڈ کے خلاف 24 سالہ اعزاز برقرار رکھا ہے۔انگلینڈ جیسے 1999 سے سری لنکا سے ہار رہا تھا،وہ آج بھی ہارگیا،مسلسل 5 ویں ورلڈ کپ شکست۔تو جب سری لنکا 24 سالہ ہسٹری کو ساتھ لے سکتا ہے تو پاکستان کیوں نہیں،اس کے لئے پرفارمنس بھی درکار ہوگی،جیسے سری لنکا نے انگلینڈ کو 156 پر فارغ کیا اور 8 وکٹ سے میچ جیتا۔ویسے نہ سہی لیکن کچھ تو سہی۔
آئی سی سی ٹورنامنٹ کی تاریخ میں پاکستان اور جنوبی افریقہ ایک جانا پہچانا موضوع ہے۔ جب بھی جنوبی افریقہ آئی سی سی ٹورنامنٹس کے ابتدائی مراحل میں سب سے زیادہ مضبوط ٹیموں میں سے نظر آتا ہے، جب بھی پاکستان پاکستان کےپاس غلطی کیگنجائش نہیں رہتی اور پھر وہ کھیلتے ہیں اورپاکستان جیت جایا کرتا ہے۔۔ یہ میچ شاید ورلڈ کپ کے گروپ مرحلے کے اسی موڑ کی یاد میں شیڈول ہے ، اس بیانیے سے جنوبی افریقہ زیادہ محتاط اور پاکستان قدرے زیادہ پر امید ہے۔
جنوبی افریقہ کی ٹیم میں چار بائیں ہاتھ والے بلے باز ہیں۔ ان میں دو کوئٹن ڈی کوک اور ڈیوڈ ملر ہیں۔اس کی کاٹ آف سپن سے ممکن ہے۔پاکستان کے پاس آغا سلمان میں ایک آف اسپننگ آل راؤنڈر ہے، لیکن سلیکشن کے لیے انہیں نظر انداز کر دیا گیا تھا،اب سوچا جاسکتا ہے۔
یہپیراگراف کرک بز سے لیا گیا ہے،اس نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ پاکستانیوں کو اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیسے کرنا چاہیے جب وہ ہر وقت اپنے ہوٹل کے کمروں تک محدود رہتے ہیں جب وہ تربیت یا کھیل نہیں کر رہے ہوتے یا اپنے کھانے کے کمرے کی جبری تنہائی میں اپنا کھانا کھاتے ہیں۔یہ وہ اقدامات ہیں جو ہم نے آخری بار وبائی مرض کے دوران دیکھے تھے، کھلاڑیوں کی ذہنی صحت پر مضر اثرات مرتب ہوئے تھے۔ فرق یہ ہے کہ وہ پابندیاں تمام شامل افراد پر لاگو ہوتی تھیں۔بھارت کا دورہ کرنے والے پاکستانیوں کی وسیع تر حقیقتیں اس بات کا حکم دیتی ہیں کہ انہیں یہی چیز برداشت کرنی چاہئے: سیکورٹی کو پہلے آنا چاہئے، اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ پاکستان کے کھلاڑیوں کے ساتھ دوسروں سے اتنا مختلف سلوک کرنا ناانصافی ہے۔کرک بز نےپاکستانی ٹیم کی خراب کارکردگی کی ایک وجہ اسے بھی قرار دیا ہے۔
پاکستان کو ڈی کاک،کلاسین،ملر،ایڈن مارکم کو قابو کرنا ہوگا۔باقی بیٹنگ گزارے لائق ہے۔بائولنگ میں ربادا،جانسین کو سکھ سے کھیلنا ہوگا لیکن تبریز شمسی کے الٹے ہاتھ کی سپن سے محتاط ہونا ہوگا۔تیمبا باووما کپتانی کریں گے۔
پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقا،باہمی،ورلڈکپ ریکارڈ،24 سال سے ناقابل شکست،پریشانی کہاں،فائدہ کہاں
پاکستانی ٹیم میں 2 تبدیلیاں ہوکر رہیں گی اور یہ 3 بھی ہوسکتی ہیں۔امام الحق کی جگہ فخرزمان 5 فیصد امکان کے ساتھ آسکتے ہیںامکانات کم ہیں اور بہت کم ہیں۔حسن علی کی جگہ وسیم جونیئر یااسامہ میر ہونگے محمد نواز کی واپسی ہوگی۔ ایک اور کام ہورہا ہے۔وہ پاکستان کو شاہین،حارث اور وسیم جونیئرکے ٹرائیکاکو رکھنے پر مجبور کرسکتے ہیں۔کام کیا چل رہا،وہ یہ کہ
چنائی کی جس پچ پر میچ ہوگا،گھاس بھی تھوڑی ہوگی،اچھال بھی ہوگی اور بائونس بھی ہوگا۔پروٹیز پیسرز زیادہ خطرناک ہونگے۔ہلکی بارش کی امید ہے لیکن میچ متاثر نہیں ہوگا۔اسامہ کا فیصلہ وسیم جونیئر کے ساتھ پچ دیکھ کر ہوگا۔
جنوبی افریقا میچ سے قبل پاکستان کو دوسرا دھچکہ،کھلاڑی باہر،2 تبدیلیاں،کیا ہورہا
جنوبی افریقا اس ورلڈکپ میں پہلے بیٹنگ کرکے 428رنز۔399 اسکور اور311 اسکور کرچکا ہے۔5 میں سے 4 میچزمیں پہلے بلے بازی کی اور جیتا ہے۔اس لئے اسے پہلے بیٹنگ سوٹ کرتی ہے لیکن ایک مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان پہلے بیٹنگ کرکے بھارت کے خلاف ناکام ہوا توآسٹریلیا اور افغانستان کےخلاف بعد میں بیٹنگ کی،اس میں بھی ناکام ہے۔جنوبی افریقا اس ورلڈکپ میں بعد کی بیٹنگ سے ناکام ہے اور پاکستان نے جو 24 برس سے ورلڈکپ ریکارڈ قائم کررکھا ہے،وہ بھی پہلے بلے بازی کرکے جیتنے کا ہے۔اس اعتبارسے پاکستان کو پہلے بیٹنگ کرلینی چاہئے۔