| | | | | | | | | | | | | |

کرکٹ ورلڈکپ2023 میں پاکستان اور دیگر حریف ٹیموں کے امکانات،تمام میچزکا اگر مگر کے ساتھ جائزہ،شیڈول ساتھ

 

عمران عثمانی

کرکٹ ورلڈکپ2023 میں پاکستان اور دیگر حریف ٹیموں کے امکانات،تمام میچزکا اگر مگر کے ساتھ جائزہ،شیڈول ساتھ۔آج آسٹریلیا نیدرلینڈزکو ہرادے،کل انگلینڈیا سری لنکا میں سے جو جیتےگا،اس کے 4 پوائنٹس ہونگے۔ہم انگلینڈ کا فرض کرلیتے ہیں۔پاکستان جنوبی افریقا کو جمعہ کو ہرائے۔ہفتہ 28 اکتوبر کو اہم میچ ہے۔آسٹریلیا نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلے گا،اس کی شکست پاکستان کے مفاد میں ہے،کیویزکو بڑا نقصان نہیں ہوگا۔ہم فرض کرتے ہیں کہ کیویز یہ میچ ہارجائیں گے اور کینگروز جیت جائیں گے تو  یہاں تک آسٹریلیا کے 8 پوائنٹس ہونگے۔جنوبی افریقا اور نیوزی لینڈ کے8 ،8 پوائنٹس رہیں گے اور پاکستان کے 6 جب کہ انگلینڈ کے 4 پوائنٹس ہونگے۔اتوارکو بھارت اور انگلینڈ کا میچ ہوگا۔بھارت جیتا تو 12 پوائنٹس۔انگلینڈ جیتے تو 6 پوائنٹس۔ہم انگلینڈ کو4 پوائنٹس پر رکھتے ہیں اور بھارت کو فاتح تصور کرتے ہیں۔پیر کو سری لنکا کوافغانستان کے خلاف فاتح تصور کریں تو اس کے بھی4 پوائنٹس ہونگے۔افغانستان بھی یہ میچ جیت کر اپنے پوائنٹس 6 کرسکتا ہے،اسے ہم ففٹی ففٹی رکھ لیتے ہیں۔31 اکتوبر کو پاکستان کی بنگلہ دیش کےخلاف جیت تصور کرنی پڑے گی،ورنہ یہ سارا تجزیہ زیادہ مفید نہیں ہوگا۔پاکستان کے اب 8 پوائنٹس ہونگے۔یکم نومبر اس پیٹرن میں پاکستان کیلئے اہم دن ہوگا۔اگر پاکستان مسلسل جیت رہا ہوتو  یہاں پروٹیز کے 8 ہی پوائنٹس ہونگے اب یکم کو جنوبی افریقا اور نیوزی لینڈ کا میچ نہایت اہمیت کا حامل بنے گا۔یہاں تک کیویز کے اگر8 پوائنٹس ہوئے تو ایک ٹیم کو بریک لگے گی،اگر  کیویز کے دس پوائنٹس ہوئے تو اسی کی فتح کی امید رکھنی ہوگی تاکہ ناکام ٹیم پروٹیز کا سٹاپ 8 پر رہے، دوسری صورت میں کیویز اور پروٹیز دونوں کے 10 پوائنٹس ہوسکتے ہیں۔ہم چوکرز پروٹیز کو فرض کرتے ہیں کہ  وہ 8 پررہیں گے،امکان کم ہے۔2 نومبر کو بھارت سری لنکا کو ہراکر 14 پوائنٹس پر ہوگا۔3 نومبر کو افغانستان نیدرلینڈزکو ہراکر پاکستان کے برابر 8 پوائنٹس پرآسکتا ہے۔4 نومبر کا دن پاکستان کیلئے ویسا ہی ہوگا جیسا کہ 1992 میں 15 مارچ کا دن تھا،اس روز بھی2 میچز تھے۔پہلے پاکستان  کو نیوزی لینڈ کو ہراکر دس پوائنٹ پر جانا ہوگا۔پھر ان کا میچ جلد ختم ہوگا،اسی روز انگلینڈ اور آسٹریلیا کھیل رہے ہونگے۔ہم نے فرض کیا تھا یہاں تک آسٹریلیا کے 8 پوائنٹس ہونگے اور انگلینڈ کے اس سے کم،یہاں انگلینڈ کی آسٹریلیا کے خلاف فتح پاکستان کیلئے نہایت ہی مفید ہوگی۔5 نومبر کو جنوبی افریقا کیلئے ایونٹ میں بھارت کے خلاف جیت ضروری ہوگی،بھارت پہلے ہی سیمی فائنل میں ہوگا۔پروٹیز جیت کر اپنی پیش قدمی جاری رکھتے ہوئے دس یا 12 پوائنٹس پر ہونگے۔7 نومبر کو افغانستان نے آسٹریلیا کو ہرادیا تو وہ بھی سیمی فائنل کا اس روز امیدوار ہوگا۔آسٹریلیا جیتا تو یہ بھی 8 سے دس اور سارے میچزجیتنے کی صورت میں 12 پوائنٹس پر ہوگا۔8 نومبر کو انگلینڈ نیدرلینڈز،9 نومبر کونیوزی لینڈ سری لنکا کو ہراسکتا ہے۔دس نومبر کو اہم دن ہوگا۔اس روز جنوبی افریقا اور افغانستان کھیلیں گے۔یہ دن بھی پاکستان کرکٹ،افغانستان کرکٹ کیلئے اہم ہوسکتا ہے۔افغانستان میچ جیت کر اپنی راہ دیکھے یا افغانستان اپنی فتح کا تحفہ پاکستان کے لئے بنادے کہ نہ خود آگے ہو لیکن جیت سے پاکستان کی راہ ہموار ہورہی ہو۔ایسے میں پروٹیز کی شکست خود اس کیلئے تباہ کن ہوگی یا کم سے کم پاکستان کیلئے مفید ہوگی۔11 نومبر کو آسٹریلیا بنگلہ دیش اور پاکستان انگلینڈ کو ہرادے تو پاکستان کا12 پوائنٹس پر فل سٹاپ ہوگا۔

پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقا،باہمی،ورلڈکپ ریکارڈ،24 سال سے ناقابل شکست،پریشانی کہاں،فائدہ کہاں

اس تجزیہ سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پاکستان تمام میچز جیت کر 12 پوائنٹس کے ساتھ 80 فیصد سیمی فائنل کاامیدوار ہوگا لیکن اگر کچھ میچز جیسا کہ افغانستان آسٹریلیا سے جیتے،پروٹیز بھی کوئی ایک اہم میچ ہارجائیں تو پاکستان انگلینڈ سے شکست کے بعد بھی نیٹ رن رن ریٹ پر امیدوار باقی رہے گا،اس لئے پاکستان اگر لگ کر اپنے اگلے میچزکھیلے اور جیتے تو دروازے کھلے ہیں۔

موجودہ حالات،پرفارمنس اور دکھائی دیتے حالات میں بھارت،نیوزی لینڈ،جنوبی افریقا اور آسٹریلیا سیمی فائنل کی مضبوط امیدوار ہیں۔پاکستان اور انگلینڈ کیلئے بہت خطرات ہیں۔کسی ایک کا آسٹریلیا جنوبی افریقا سے پنگا پڑسکتا ہے۔

کرکٹ ورلڈکپ 2023 کا شیڈول،باقی میچز

 اکتوبر25، بدھ آسٹریلیا بمقابلہ نیدرلینڈز، 24 واں میچ
ارون جیٹلی اسٹیڈیم، دہلی

اکتوبر26،انگلینڈ بمقابلہ سری لنکا، 25 واں میچ
ایم چناسوامی اسٹیڈیم، بنگلورو

اکتوبر27، ہاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ، 26 واں میچ
ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم، چنئی

اکتوبر28، آسٹریلیا بمقابلہ نیوزی لینڈ، 27 واں میچ
ہماچل پردیش کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم، دھرم شالہ

اکتوبر 28،نیدرلینڈ بمقابلہ بنگلہ دیش، 28 واں میچ
ایڈن گارڈنز، کولکتہ

اکتوبر29،  انڈیا بمقابلہ انگلینڈ، 29 واں میچ، لکھنؤ

اکتوبر30،  افغانستان بمقابلہ سری لنکا، 30 واں میچ
مہاراشٹر کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم، پونے

اکتوبر31، منگل پاکستان بمقابلہ بنگلہ دیش، 31 واں میچ
ایڈن گارڈنز، کولکتہ

یکم نومبر، بدھ نیوزی لینڈ بمقابلہ جنوبی افریقہ، 32 واں میچ
مہاراشٹر کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم، پونے

دو نومبر، انڈیا بمقابلہ سری لنکا، 33 واں میچ
وانکھیڑے اسٹیڈیم، ممبئی

تین نومبر، فری نیدرلینڈز بمقابلہ افغانستان، 34 واں میچ
ایکنا کرکٹ اسٹیڈیم، لکھنؤ

چارنومبر، نیوزی لینڈ بمقابلہ پاکستان، 35 واں میچ
ایم چناسوامی اسٹیڈیم، بنگلورو

چار نومبر،انگلینڈ بمقابلہ آسٹریلیا، 36 واں میچ
نریندر مودی اسٹیڈیم، احمد آباد

پانچ نومبر،  انڈیا بمقابلہ جنوبی افریقہ، 37 واں میچ
ایڈن گارڈنز، کولکتہ

نومبر6،  بنگلہ دیش بمقابلہ سری لنکا، 38 واں میچ
ارون جیٹلی اسٹیڈیم، دہلی

نومبر7، منگل آسٹریلیا بمقابلہ افغانستان، 39 واں میچ
وانکھیڑے اسٹیڈیم، ممبئی

نومبر8، بدھ انگلینڈ بمقابلہ نیدرلینڈز، 40 واں میچ
مہاراشٹر کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم، پونے

نومبر9، نیوزی لینڈ بمقابلہ سری لنکا، 41 واں میچ
ایم چناسوامی اسٹیڈیم، بنگلورو

دس نومبر، جنوبی افریقا بمقابلہ افغانستان، 42 واں میچ
نریندر مودی اسٹیڈیم، احمد آباد

نومبر11، سات آسٹریلیا بمقابلہ بنگلہ دیش، 43 واں میچ
مہاراشٹر کرکٹ ایسوسی ایشن اسٹیڈیم، پونے

نومبر11،انگلینڈ بمقابلہ پاکستان، 44 واں میچ
ایڈن گارڈنز، کولکتہ

نومبر12، انڈیا بمقابلہ نیدرلینڈز، 45 واں میچ
ایم چناسوامی اسٹیڈیم، بنگلورو

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *