| | | | |

پاکستان انگلینڈ سیریز،پی سی بی چیئرمین کا آئی سی سی سے ہنگامی رابطہ،شکایت

عمران عثمانی

پاکستان انگلینڈ سیریز ہے۔17 برس بعد پاکستان میں ہے۔تنازعات اور واقعات کے حوالہ سے کرک اگین کی ایک اور کوشش پیش خدمت ہے۔

یہ بھی انگلینڈ کے اب تک کے آخری ٹیسٹ دورے2005 کاواقعہ ہے،جب فیصل آباد ٹیسٹ مسلسل ہیڈلائنز میں آرہا تھا۔سلنڈردھماکہ،شاہد آفریدی کی پچ کو خراب کرنے کی کوشش،ایک ٹیسٹ اور 2 ون ڈے میچزکی معطلی کی سزا بڑی نیوز تھیں،لیکن اس کے درمیان ایک واقعہ ایسا ہوا،جب اس وقت کے پی سی بی چیئرمین کو آئی سی سی چیئرمین کو فون کرنا پڑا۔شکایت لگانی پڑی۔یہ الگ بات ہے کہ حاصل حصول کچھ نہیں ہوا۔

یہ کیا جھگڑا تھا

انگلش بائولر سٹیو ہارمیسن بال کررہے تھے۔انضمام الحق سامنے تھے،انہوں نے سیدھا شاٹ کھیلا،بال بائولر کے ہاتھ میں آئی،انہوں نے یکدم تیز رفتاری سے واپسی تھروانضمام الحق کی طرف پھینکا۔انضمام جو اپنی کریز میں تھے۔رنزکے لئے نہیں دوڑ ررہے تھے،اپنی جانب سےا نہوں نے بال سے بچنے کی کوشش کی،ہلکا جمپ لے کر سائیڈ پر ہوئے لیکن بال ان کو چھوتی وکٹ کو جالگی،بچنے کے چکر میں پائوں ہوا میں تھا۔رن آئوٹ کی اپیل ہوگئی۔تھرڈ امپائر کی جانب فیصلہ کیا۔ندیم غوری نے تھوڑی دیربعد رن آئوٹ قرار دے دیا۔انضمام ہکا بکا تھے۔امپائرزسے بات کی لیکن 16 کی اننگ کے ساتھ  باہر جانا پڑا۔

انگلینڈ کا آخری دورہ پاکستان،جب دھماکے سے اسٹیڈیم لرز اٹھا

قانون تو سادہ ساہے کہ بیٹر جب رنز نہ لے رہاہوتو اپنی حفاظت کے لئے دائیں بائیں اچھل کود بھی کرے تو وہ رن آئوٹ نہیں ہوگا۔قانون تو یہی تھا لیکن بہرحال وہ آئوٹ ہوگئے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریارخان نے واقعہ پر آئی سی سی چیئرمین کو فون کیا اور ان سے واقعہ پر تفصیلی بات کی لیکن کوئی تبدیلی نہ ہوئی۔کوئی جواب نہ آیا۔انضمام الحق نے تصدیق کی کہ وہ واقعی بھاگنے کا ارادہ نہیں رکھتے تھے اور تھرو بیک کی زد میں آنے سے بچنے کی کوشش کر رہے تھے۔

انضمام آئوٹ دیئے گئے۔پاکستان اور انگلینڈ کا مقابلہ ہو۔ایک سے زائد واقعات نہ ہوں،بظاہر  پاکستان کے خلاف فیصلے جائیں اور حقیقت میں بھی جائیں تو برابری کیسی،تو یہ کیا ہے۔اس کے لئے اس لنک کو اوپن کریں،جو پہلے یہاں شائع ہوچکا۔

پاکستان بمقابلہ انگلینڈ،درجن بھر تنازعات،2 ممالک کی کرکٹ یا آقاکےسامنے غلام

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *