عمران عثمانی،ورلڈکپ کہانی
ویسٹ انڈیز آخری ورلڈکپ سیمی فائنل کب کھیلا،میگا ایونٹ سےمحرومی ایسے ہی نہیں ۔ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم 2023 ورلڈکپ سےباہر ہوگئی۔یہ یکدم ہی نہیں ہوا۔ٹیم کی بد ترین پرفارمنس کا سلسلہ پرانا ہے۔جھٹکے لگتے رہے۔مستقبل کی ذلت آمیز جھلک سامنے آتی رہی لیکن کسی نے پروا نہیں کی۔محض لیگز کھیلنا وجہ نہیں تھا۔اگر ایسا ہے تو یہ ٹیم 1996 ورلڈکپ کے بعد سے سیمی فائنل تک کیوں نہ کھیل سکی،اسوقت تو کوئی لیگز نہیں تھیں۔اگلا پیراگراف ورلڈکپ کہانی سے ہے جو2019 ورلڈکپ سے قبل مارچ 2019 میں لکھا گیا تھا۔ذرا یہ ملاحظہ فرمائیں۔
دومرتبہ کی عالمی چیمپئن، 3 مرتبہ کی فائنلسٹ ٹیم کرس گیل جیسے عالی شہرت یافتہ اوپنر کی پہچان رکھنے والی کیریبین سائیڈ کا ذکر اس باب میں اتنی تاخیر سے اس لئے نہیں آ رہا کہ وہ آنے والے ورلڈ کپ میں فیورٹ نہیں بلکہ اس لئے کہ آئی سی سی ون ڈے درجہ بندی میں اس کی موجودہ پوزیشن ہی نویں ہے۔ گذشتہ 4 سال 2015 سے 2019 اس کی تاریخ کے بدترین رہے۔ داخلی و خارجی سیاست نے اس دوران ورلڈ ٹی 20 کی کامیابی کو بھی دھندلا کر رکھ دیا، بورڈ کا سینیئر ز کے ساتھ جھگڑا اور پلیئرز کا باہر ہو جانا تباہی کا مرکزی سبب بنا، خیر میگاایونٹ سے کچھ عرصہ قبل ورلڈ کپ کوالیفائر کی وجہ سے کرس گیل سمیت کچھ سینئرز کی بطور مجبوری واپسی ہوئی۔ گذرے 4 سالوں میں اس نے 62 میچوں میں سے صرف 17 فتوحات اپنے نام کیں اور 39 شکستیں مقدر بنیں۔ یہ افغانستان اور آئر لینڈ سمیت تمام ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کے مقابلے میں سب سے نچلی درجے کی کارکردگی ہے۔ ہر اہم سیریز میں اسے شکست ہوئی، ہر چھوٹی ٹیم نے اسے ٹرافی نہیں اٹھانے دی۔ اگر گذشتہ 4 سال کی کارکردگی کا عالم یہ ہے تو ورلڈ کپ تاریخ کی روایت بھی طویل زمانہ سے بری چلی آ رہی ہے۔ 1996 کا سیمی فائنل اس نے کھیلا تھا، اس کے بعد یہ ٹیم کوارٹر فائنل سے آگے نہ جا سکی ویسے اسکی ابتدائی شروعات مثال ہیں ابتدائی 3 ورلڈ کپ کے فائنل کھیلے، دو میں چیمپئن بنے۔
بریکنگ نیوز،ویسٹ انڈیزورلڈکپ 2023 سے باہر،کرک اگین پیش گوئی سچ،اگلے امیدوار کون
آپ نے پڑھا اور دیکھا کہ یہ اعدادوشمار2015 سے 2019 کے درمیان کے تھے۔اب 2019 سے 2023 تک دیکھ لیں۔آئی سی سی ورلڈکپ سپر لیگ میں اس کی پوزیشن 9 ویں تھی،ٹاپ 8 ٹیموں نے کوالیفائی کرنا تھا۔24 میچز میں سے اس نے صرف8 جیتے۔ہمیشہ کی طرح تمام بڑی ٹیموں سے وہ ہارتے رہے۔گویا اس کے ملک نے 2015 سے 2019 کے سفر سےکچھ نہ سیکھا۔یوں ہر بار 3 رنزسے کوالیفائر جیت کر ورلڈکپ کا ٹکٹ تو نہیں مل سکتا۔
ویسٹ انڈیز ان 7 ممالک میں شامل تھا،جس نے اب تک کے تمام 12 ورلڈکپ کھیلے لیکن اس ورلڈکپ کے بعد گنتی 6 کی رہ جائے گی۔پہلے ورلڈکپ 1975 سے 12 ویں ورلڈکپ 2019 تک اس کی ورلڈکپ میں پوازین کچھ یوں تھی۔
پہلا ورلڈکپ 1975،ونز۔دوسرا ورلڈکپ 1979،ونر،تیسرا ورلڈکپ 1983 رنراپ،چوتھا ورلڈکپ 1987،گروپ سٹیج۔پانچواں ورلڈکپ 1992گروپ سٹیج،چھٹا ورلڈکپ 1996،سیمی فائنل۔ساتواں ورلڈکپ 1999،آٹھواں ورلڈکپ 2003 اور نواں ورلڈکپ 2007،10 واں ورلڈکپ 2011 اور 11 واں وارلڈکپ 2015 اور پھر 12 واں ورلڈکپ 2019۔ہر جگہ گروپ سٹیج۔ایک ایونٹ میں سپر 8۔کوارٹر فائنل سے آگے کی منزل تمام تھی۔
ورلڈکپ 2023،میچزکی سنچری کس ٹیم کی یقینی،کس کا چانس،پاکستان کیلئے الگ موقع
گزشتہ ورلڈکپ میں کل ملا کر 10 ٹیمیں تھیں۔ویسٹ انڈیز نے اپنی مہم کا پہلا میچ پاکستان سے جیتا اتھا ور یا پھر آخری میچ افغانستان کے خلاف۔ایونٹ میں اس کی پوزیشن ہی نویں رہی تھی۔وہ بھی الارم تھا،کسی نے نہ سنا۔
ورلڈ کپ کے مجموعی مقابلوں میں اس کی شرکت پاکستان سے ایک میچ زیادہ 80 میچوں میں رہی ہے۔ پاکستان سے 2 فتوحات کم یعنی 43 کامیابیاں اس کے نام ہیں ۔35 میچز میں ناکامی تھی۔2 میچز بے نتیجہ تھے۔یہ ورلڈ کپ کہانی ہے۔ویسٹ انڈیز کی مختصر کارکردگی کا ذکر ہے۔اب وہ جب کبھی واپسی کرے گا تو پھر اس کے اعدادوشمار حرکت میں ہونگے۔