عمران عثمانی
ورلڈکپ2023،اگلا امتحان افغانستان،بچانےکیلئے اب نسیم شاہ یا عماد بھی نہیں،2 تبدیلیاں طے۔کرکٹ ورلڈکپ 2023 پر مضمون یہی ہئ۔اب تو نسیم شاہ بھی نہیں جو ہارا ہوا میچ جتوادیں۔افغان پلیئرز خوش ہونگے۔اب عماد وسیم بھی نہیں جو گزشتہ ورلڈکپ کی طرح افغانستان کی گود میں پڑا میچ چرالیں۔اب تو کوئی بھی ایسا نہیں جو آخر میں کھڑا ہوسکے۔بھارت کے خلاف 36 رنزمیں 8 وکٹیں،آسٹریلیا کے خلاف بھی اتنے ہی اسکور میں 6 وکٹیں ہم گنواچکے۔ہم تو رک ہی نہیں پاتے تو کیا ہوگا۔
بھارت اور آسٹریلیا سے شکست۔ایک میچ میں بیٹنگ لائن کا جنازہ۔ایک میچ میں بائولنگ لائن کا تختہ۔ایک میچ میں ٹیم 191 پر ڈھیر۔ایک میچ میں اپنے خلاف ریکارڈ 367 ورلڈکپ اسکور۔پاکستان کرکٹ ٹیم ان 2 میچز کے ساتھ 48 گھنٹوں بعد افغانستان کے خلاف میدان میں اترنے والی ہے۔
پاکستان بمقابلہ افغانستان،آئی سی سی ورلڈکپ2023،پیر 23 اکتوبر،چنائی
اب تبصرے ہیں،تجزیے ہیں۔پیش گوئیاں ہیں۔ساتھ میں خوف ہیں،خدشات ہیں اور انجام سے آگاہی۔یہ سب ٹھیک ہے،اس لئے کہ پاکستان کی بھارت سے شکست متوقع تھی۔آسٹریلیا کے موجودہ حالات مین ناکامی کی امید کم تھی لیکن دونوں میچز میں ایک عتبار سے یکطرفہ شکستیں ہوئی ہیں۔ٹیم کی قلعی کھل گئی ہے اور ساتھ میں بہت سی باتیں واضح ہوئی ہیں۔کمزوریاں دکھائی دی ہیں۔اس کے لئے سب سے قبل پاکستان کرکٹ ٹیم کو اپنی سلیکشن پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی۔
چنائی کی پچز اسپنرز کو مدد دیتی ہے۔عرصہ سے اسپن فرینڈلی مشہور ہے لیکن وہاں پارٹ ٹائم اسپنرزکام نہیں آتے بلکہ اسپیشلسٹ اسپنرز کا میاب ہوا کرتے ہیں۔پاکستان کے پاس ایسا کوئی تجربہ کار نہیں ہے۔اب کیا کرناہوگا۔
پاکستان سیمی فائنل کا اہل بھی نہیں،افغانستان سے خطرہ،پورا سیٹ اپ اڑنے والا،شعیب اختر
کرک اگین کاتجزیہ ہے کہ افغانستان کے خلاف شاداب خان کو واپس لانا ہونا۔اس کے لئے حسن علی کو باہر بٹھائیں اور یا پھر محمد نواز کو۔دونوں ہی ناکام ترین ثابت ہوئے ہیں۔اسامہ میر کو اب ایک میچ کھلایا ہے تو اسپن فرینڈلی پچ پر انہیں جانے دیں اور کھیلنے دیں۔ایک کام اور ہوسکتا ہے۔حسن علی کو باہر نکال کر وسیم جونیئر کوموقع دیں۔محمد نواز کو بٹھا کر شاداب خان کو واپس لائیں اور باقی ٹیم وہی کھیلے جو کھیل رہی ہے۔ایسے حالات میں افغانستان کی بیٹنگ کا بھی علاج ممکن ہے۔بیٹنگ میں کھلاڑیوں کو کراس کھیلنے سے روکنا ہوگا۔یہ شوق وہ نان سپیشلسٹ کے خلاف پورا کرلیں تو بہتر ہوگا۔
مجھے پاکستانی نہ کہو،وقار یونس کے جواب پر سب ششدر،شین یونس نام تجویز
پاکستان اور افغناستا ن میں خوب لگتی ہے۔گزشتہ 4 سال سے تو یہ ایسے کھیل رہے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کا میچ بھی اس کے سامنے پھیکا پڑنے لگا ہے۔افغان کھلاڑی پاکستان کے خلاف جان مارتے ہیں۔ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہیں۔باڈی لینگویج دکھاتے ہیں اور منہ سے الفاظ بھی نکالتے ہیں۔مقابلہ اور جوش کی ایک فضا بنتی ہے۔حال ہی میں ایشیا کپ سے پہلے پاکستان نے سری لنکا میں 3 ون ڈے میچز افغانستان کے خلاف کھیلے تھے اور جیسے جیتے تھے،سب کو علم ہے۔ایک میچ تو قریب ہارگئے تھے ،نسیم شاہ نے جتوایا تھا،یہ انہوں نے ایسے ہی جتوایا،جیسے گزشتہ برسوں ٹی ٹوٹنی میں جتوایا تھا۔گزشتہ ورلڈکپ میں عماد وسیم نے لیڈز کے مقام پر ایک ذمہ دارانہ اننگ کھیل کر پاکستان کو افغانستان کے خلاف ہزیمت سے بچالیا تھا۔اتفاق سے دونوں اس وقت ٹیم میں نہیں ہیں۔نسیم انجری اور عماد پسند و ناپسند کا شکار ہوکر باہر ہیں۔اب کون بچائے گا۔چونکہ معاملہ حساس ہے۔پوزیشن ایسی ہے کہ دبائو ہوگا۔اوپر سےا فغناستان نے انگلینڈ کو شکست دے رکھی ہے۔اس کے پاس اعتماد ہے۔گزشتہ 4 سالوں میں پاکستان کے خلاف سنسنی خیز میچز کی نبض کا تجربہ ہے،اس لئے وہ تو جیتنے کییلئے پراعتماد ہونگے۔
پاکستان اورا فغانستان کے درمیان ون ڈے تاریخ 2012 سے شروع ہوتی ہے۔اب تک 7 ایک روزہ میچز ہوئے ہیں۔تمام پاکستان نے جیتے ہیں۔ورلڈکپ میں ایک ہی مقابلہ ہوا۔پاکستان کے نام رہا ہے۔
ورلڈکپ سیمی فائنل کیلئے پاکستان کی افغناستان کے خلاف جیت بہت ضروری ہے۔شکست اخلاقی طور پر ایونٹ سے باہر کردے گی،یہ الگ بات ہے کہ اس کے بعد ہم جنوبی افریقا،بنگلہ دیش،نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کو ہراکر سیمی فائنل کھیل ہی کیوں نہ لیں۔
کرکٹ ورلڈکپ2023 پوائنٹس ٹیبل،پاکستان ٹاپ فور سے باہر،واپسی اب بھی ممکن مگر ایسے