نیپئر ۔کرک اگین رپورٹ
دنیا کے نکمے بائولنگ اٹیک کو بی ٹیم کے ہاتھوں شکست ،یوسف نے اعتراض مان لیا۔
تو یہ ماننا پڑے گا پاکستان کا بولنگ اٹیک دنیا کا نکما ترین اٹیک ہے. نیوزی لینڈ کے مقام نیپیئر میں صبح بولنگ کنڈیشن میں جس طرح پاکستان کے گیند بازوں کو مدد مل رہی تھی بلیک کیپس بڑا سکور کرتے ہیں۔
پاکستان نے 50 رنز پر تین وکٹیں گرا دی تھیں اور یہ کوئی معمولی بات نہیں تھی۔ گیند ایسا سوئنگ ہو رہا تھا کہ میزبان بیٹر پریشان تھے۔ ڈیبیو باؤلر عاکف جاوید ہوں یا نسیم شاہ ہوں، محمد علی ہوں اور حارث رؤف ،سب کو بھرپور سپورٹ مل رہی تھی۔ وکٹ سے سوئنگ مل رہا تھا ۔پاکستان نے بہت دباؤ میں رکھا اور کئی کیچیز اور مواقع بھی ڈراپ کیے ،لیکن پھر کیا ہوا۔ مارک جپمین اور ڈیرل مچل نے چوتھی وکٹ پر بڑی مزاحمت کی اور ایسے بیٹنگ کی جیسے ایک زمانے میں پاکستان کے لیے جاوید میانداد وغیرہ دیوار بن کر کھڑے ہوا کرتے تھے۔ یہ نیوزی لینڈ کی بی ٹیم ہے۔ چوتھی وکٹ پر دونوں کھلاڑیوں نے 199 رنز کا اضافہ کیا اور 42 ویں اوور میں سکور 249 رنز تک پہنچا دیا. اب یہاں پر یہ سوچا جا سکتا تھا کہ پاکستان کو کچھ کامیابی ملی ہے تو پھر سے دباؤ ڈالیں ،لیکن اب وکٹ آسان ہوتا جا رہا تھا اور ڈیرل مچل نے76 رنز بنانے کیلئے 84 بالز کھیلے۔ چار چوکے، چار چھکے لگائے ۔مارک چپمین 132 رنز کی فولادی اننگ کھیل گئے۔ نیوزی لینڈ کی مار دھاڑجاری تھی۔ ڈیبیو کرنے والے محمد عباس نے 26 بالز پر 52 رنز بنائے۔ تین چھکے ،تین چوکے لگائے۔انہوں نے 24 بالش ففٹی مکمل کی۔ ڈیبیو پر تیز ترین 50 کا ریکارڈ انہوں نے بنایا اپنے ملک کے لیے ،یوں نیوزی لینڈ نے مقررہ 50 اوورز میں نو وکٹوں پر 344 رنز بنا لیے ۔کہاں شروع میں تین ساڑھے تین رنز کی اوسط سے اسکور بن رہے تھے اور کہاں نیوزی لینڈ نے نو وکٹ پہ 344 رنز مارے۔ پاکستان کی طرف سے نسیم شاہ کو 60 رنز پڑے۔ ایک وکٹ ملی۔ عاکف جاوید کو 55 رنز کے عوض دو وکٹیں ملیں۔ محمد علی کو 53 رنز کے ساتھ ایک وکٹ ملی اور حارث رؤف نے 38 رن دیئےاور دو کھلاڑی آؤٹ کئے۔ پاکستان کی طرف سے عرفان خان نے بھی پانچ اوورز میں 51 رنز دے کر تین کھلاڑی آؤٹ کیے۔ جواب میں پاکستانی آغاز اچھا تھا۔بارہویں اوور تک پاکستان نے 83 رنز کا اسٹینڈ لیا اور کوئی کھلاڑی آؤٹ نہیں تھا یہاں پہلی وکٹ گری اور اوپنر عثمان خان تھے ان کے ساتھ عبداللہ شفیق تھے اور جب پاکستان کا سکور 164 تھا تو اس وقت تک دو ہی آؤٹ تھے اور اتفاق کی بات ہے جب پاکستان کا سکور 249 تک تھا تو تین ہی آؤٹ تھے تو اپ دیکھیں آخری 7پاکستان وکٹیں 22 رنز کے اندر گنوا دیں۔ 249 سے 271 تک سفر تمام ہوا اور پاکستان 73 رن سے میچ ہار گیا ۔پاکستان کی ٹیم 44.1 اوور کھیل سکی۔پورے اوور بھی نہ کھیلی اور پاکستان کے نمایاں سکورر میں بابر اعظم کے 78 رنز تھے، انہوں نے 83 بالیں کھیلیں۔عثمان خان نے 37 رنز بنائے اور عبداللہ شفیق نے جو کہ اوپنر تھے 36 رن بنا سکے رضوان 30 رنز بنا سکے۔ پاکستان کے آخری پانچ کھلاڑی ڈبل فگر میں بھی نہیں گئے۔ یوں پاکستان کی اننگز تمام ہوئی۔ نیوزی لینڈ کی جانب سے 60 رنز دے کر چار وکٹیں نیتن سمتھ نےلیں۔ چیک اپ ڈیفینسٹامنز دے کے دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا ۔تین میچوں کی سیریز میں نیوزی لینڈ کو ایک صفر کی برتری حاصل ہے۔ میں پھر پھر عرض کر دوں باہمی ون ڈے سیریز میں پاکستان 14 سال سے نیوزی لینڈ کو نہیں ہرا سکا اور یہ یاد رکھیں نیوزی لینڈ میں پاکستان کا ٹریک ریکارڈ بد سے بدتر ہوا چلا جا رہا ہے۔
پاکستان کے بیٹنگ کوچ محمد یوسف نے شکست کے بعد اپنی پریس کانفرنس میں اس بات کا اعتراف کیا کہ ہو سکتا ہے ٹیم کا انتخاب اچھا نہ ہو لیکن چونکہ ٹیم کا انتخاب ہو گیا تھا اب اس پر بات کرنا مناسب نہیں۔ ان کا جملہ یہ بتاتا ہے کہ وہ اس ٹیم کی سلیکشن اور 11 کھلاڑیوں کے کمبینیشن سے قطعی طور پر مطمئن نہیں تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے ابتدائی دو بولرزکو بہت زیادہ مار پڑی اور انہوں نے تقریبا بتایا کہ 130 رنز دیے۔ یہ زیادہ تھے، نہیں ہونے چاہیے تھے، لیکن انہوں نے کہا پازیٹو چیزیں بھی ہوئی ہیں جیسا کہ ایک بیٹنگ کوچ کہتا ہے، لیکن انہوں نے بار بار یہی کہا کہ اب ٹیم چونکہ بن چکی تھی ، اس پر بات کرنا مناسب نہیں ہے۔ ہم بات نہیں کر سکتے۔ اس سے انہوں نے اتفاق کیا کہ پانچویں بائولر کی ضرورت ہو سکتی تھی تو اگلی میٹنگ میں دیکھیں گے کہ کیا بات ہوتی ہے۔ دوسرے ون ڈے میں پانچویں بولر کو شامل کرنا بنتا ہے ۔پاکستان نے 43 فاضل رنز دیے۔ محمد یوسف نے اعتراف کیا یہ زیادہ ہیں۔یعنی اعتراف نامہ ہے، ہلکا سا اختلاف نامہ ہے لیکن بات نہیں کر سکتے۔ آپ بات بھی نہیں کر سکتے، اعتراف بھی کرتے ہیں، اختلاف کی جرات نہیں ہے۔ کرنے کیا گئے ہیں آپ۔