ملتان کرکٹ اسٹیڈیم سے،نمائندہ خصوصی
Twitter Image
اسپن کا جال،ویسٹ انڈین بے حال،31 سالہ روایت برقرار،پاکستان نے میچ اور سیریز جیت لی۔محمد نواز کی تباہ کن گھومتی گیندوں کے سامنے ویسٹ انڈین ٹیم کے پائوں اکھڑ گئے۔رہا سہا دھکا شاداب خان نے لگادیا ۔مہمان ٹیم اسپن ٹریک میں شکار ہوگئی۔پاکستان نے دوسرے ایک روزہ میچ میں یکطرفہ مقابلے کے بعد ویسٹ انڈیز کو 120 رنزسے شکست دے کر 3 میچزکی سیریز میں فیصلہ کن برتری حاصل کرلی ہے۔ٹرافی پر قبضہ کے ساتھ 31 سالہ راویت بھی برقرار رہی۔گرین شرٹس 3 عشروں سے ایک روزہ سیریز میں ناقابل شکست چلا آرہا ہے۔پاکستان کے 275 رنزکے جواب میں ویسٹ انڈین ٹیم 33 ویں اوور میں 155 رنزپر آئوٹ ہوگئی۔
ویسٹ انڈیز کے لئے 276 رنزکا ہدف بظاہر آسان تھا،پہلے میچ میں پاکستان کے خلاف 305 رنزبنانے والی ٹیم کے اوپنرز وکٹ کی کنڈیشن اور دوسری اننگ کی بیٹنگ کے ساتھ شاہین آفریدی کے اوورز کی سنگینی سے بھی آگاہ تھے۔نتیجہ میں پہلے میچ میں سنچری کرنے والے شائی ہوپ اپنی ٹیم کی امیدیں توڑ گئے۔4 کے مجموعہ پر وہ 4 ہی کرکے فخرزمان اور شاہین شاہ کا شکار ہوئے۔نئے بیٹر شمرا بروکس نے کیل میئرز کے ساتھ اسکور10 اووز میں 71 تک پہنچادیا۔پاکستان کو یہاں دوسری اہم کامیابی وسیم جونیئر نے دلوادی۔انہوں نے صرف 25 بالز پر 33 رنزکرنے والے کیل میئرز کو بولڈ کردیا۔میئر نے 4 چوکے اور 2 چھکے اپنی اننگ میں سجائے تھے۔1 رن کےا ضافہ سے برینڈن کنگ کھاتہ کھولے بنا ہی اسپنر محمد نواز کے ہاتھوں بولڈ ہوگئے۔
کرکٹ فین کی ڈرامائی انٹری کی مزید اپ ڈیٹ،پاکستان کا 275 رنزپر فل سٹاپ
پاکستانی ٹیم نے دبائو بڑھادیا تھا،ایسے میں ایک کیچ بھی ڈراپ ہوا لیکن چوتھی کامیابی بھی102 کے مجوعہ پر مل گئی،ایک اور خطرناک بیٹر شمرا بروکس 42 رنزبناکر نواز کی بال پر ایل بی ہوگئے۔4 وکٹ گرنے کے باوجود مہمان ٹیم کی 19 ویں اوور میں مجموعہ کی سنچری اس کی اچھی پلاننگ کا اظہار تھی،اسے ایک اچھی شراکت درکار تھی۔کپتان نکولس پورن موجود تھے،ان کا ساتھ دینے رومین پاول تھے،اتفاق سے کیریبین سائیڈ کی یہ بنیادی امید بھی تھی۔یہ امیدیں محمد نواز نے بری طرح توڑدیں۔4 اوورز بعد اننگ کے 23 ویں اوور میں 3 گیندوں کے اندر نواز نے پہلے رومین پاول کو وکٹ کیپر رضوان کے ہاتھوں کیچ کروادیا۔انہوں نے10 رنزبنائے۔ایک بال کے وقفہ سے کپتان نکولس پورن بھی اپنی وکٹیں اکھڑواگئے۔25 رنزبنانے والے حریف کپتان کو محمد نواز نے بولڈ کیا۔3 رنزکے اضافہ سے 120 کے مجموعہ پر شاداب خان نے پاکستان کو 7 ویں کامیابی دلوادی،انہوں نے روماریو شیفرڈ کو 1 کے انفرادی اسکور پر ایل بی ڈبلیو کردیا۔ویسٹ انڈیز 24 اوورز میں 7 وکٹ پر 120 رنزکے ساتھ میچ کھوچکا تھا۔
مہمان ٹیم کی واپسی ممکن نہ تھی،نتیجہ میں 8 ویں وکٹ 145 پر الزاری جوزف کی گری جو 6 رنزبناکر وسیم کا شکار بنے۔3 رنزکے اضافہ سے ہیڈ واش بھی 1 رن بناکر شاداب کا نشانہ بنے۔آخری وکٹ اینڈرسن فلپ کی گری جو ایک رن بناکر وسیم کی بال پر بولڈ ہوگئے۔مہمان ٹیم 32 اوورز 2 بالز پر155 رنزبناکر آئوٹ ہوگئی۔عقیل حسین 14 پر ناٹ آئوٹ رہے۔پاکستان نے 120 رنزکے بڑے مارجن سے جیت نام کی ہے۔
پاکستان کی جانب سے محمد نواز نے تباہ کن بائولنگ کی۔10 اوورز میں کفایت شعاری کی نئی مثال قائم کی۔19 رنز دے کر 4 قیمتی وکٹیں بھی لیں۔ محمد وسیم نے 5 ویں اوور تک 33 رنز دے کر 3 اور شاداب خان نے 39 رنزکے عوض 2 وکٹیں لیں،ایک کھلاڑی شاہین آفریدی نے آئوٹ کیا۔
اس سے قبل پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا،ٹیم میں ایک تبدیلی کی گئی۔حسن علی کی جگہ محمد وسیم جونیئر کھلائے گئے۔ویسٹ انڈیز ٹیم نے بھی ایک تبدیلی کی اور کیل میئرز حتمی الیون میں شامل ہوئے۔پاکستانی اننگ کا آغاز ایک بار پر مایوس کن تھا،آئوٹ ہونے والے بدقسمت کھلاڑی فخرزمان ہی تھے،جو پہلے میچ کی طرح جمعہ کے میچ میں بھی نہ چل سکے اور17 رنزبناکرشیفرٖڈ اور فلپ کا شکار بنے۔انہوں نے 28 بالیں کھیلیں۔3 چوکے بھی لگائے۔نئے بیٹر قومی کپتان بابر اعظم تھے۔انہوں نے ایک بار پھر امام الحق کے ساتھ مل کر سنچری شراکت بنائی۔دونوں اسکور کو25 سے 145 تک لے گئے۔یہ اننگ کا 28 واں اوور تھا،جب لیفٹ ہینڈ اوپنر اپنی غلطی سے رن آئوٹ ہوئے۔انہوں نے مڈ آن پر شاٹ کھیلی اور اندھا دھند دوڑ پڑے۔نان سٹرائیک اینڈ پر موجود بابر اعظم نے نہ صرف انہیں نظر انداز کیا بلکہ وہ بال اور فیلڈر کی جانب دیکھتے رہے،امام کے پاس واپسی کا کوئی موقع نہ تھا۔72 بالز پر6 چوکوں کی مدد سے 72 کی اننگ کھیلنے والے امام الحق اپنے رن آئوٹ ہونے پر نہایت دلبرداشتہ حالت میں باہر گئے،ان کا غصہ اور جھنجلاہٹ دیدنی تھی۔وہ پہلے میچ میں بھی سنچری کا خواب دیکھ رہے تھے،جب 65 کرکے آئوٹ ہوگئے تھے۔دراصل یہاں سے مہمان ٹیم کی میچ میں واپسی تھی۔اس لئے کہ پاکستان 9 وکٹ ہاتھ میں رکھ کر 22 اوورز میں بڑی آسانی کے ساتھ 150 سے 170 رنزبنانے کا خواب دیکھ رہا تھا،اس کا مطلب 300 سے 320 رنزکے مابین ٹوٹل سیٹ کرنا تھا۔
ویسٹ انڈیز کو امام کی وکٹ کیا ملی،ساتھ میں شام کے گہرے ہوتے سائے اور شروع ہوتی رات میں وکٹ نے بھی اپنا رویہ بدلا،یہ پہلے میچ کے ساتھ والی دوسری پچ تھی،جس نے اسپنرز کو مدد دی،پیسرز کی بال بھی بعض اوقات بیٹھ رہی تھیں۔اس کا نقصان آگے جاکر اس وقت ہوا جب بابر اعظم 187 کے مجموعہ پر اسپنر عقیل حسین کی بال پر انہی کے ہاتھوں کیچ ہوگئے،وہ مسلسل چوتھی سنچری سے صرف 23 رنزکی دوری پر تھے۔اگر آج سنچری کرجاتے تو کمار سنگاکارا کی مسلسل 4 سنچریز کے برابر آجاتے۔پاکستانی کپتان نے77 رنزکے لئے 140 منٹ وکٹ پر گزارے۔93 بالز کھیلیں۔ایک چھکا اور 5 چوکے لگائے۔ابھی بھی اننگ کے 15 اوورز باقی تھے۔ پاکستان نے 7 رنزکے اضافہ کے بعد 194 پر 2 وکٹیں کھودیں،اس سے 300 رنز سیٹ کرنے کی امیدیں ختم ہوگئیں۔پہلے محمد حارث 6 رنزبناکر ہوپ اور جوزف کا گٹھ جوڑ بنے،پھر ان فارم وکٹ کیپر محمد رضوان بھی عقیل حسین کی بال پر 15 رنزبناکر بولڈ ہوگئے۔
سکیورٹی کا دریا عبور ،تماشائی پچ پر،شاداب کو گلے لگایا،آفیسرز کی دوڑیں،6گرفتار
پاکستان کی چھٹی وکٹ بھی 207 پر گرگئی،جب محمد نواز3 کرکے حسین کا اگلا نشانہ بنے۔یہاں ایسا لگ رہا تھا کہ 250 رنزبھی مشکل ہونگے لیکن پہلے شاداب خان نے 22 رنزبناکر کچھ مزاحمت کی ،وہ بھی 230 کے مجموعہ پر چلتے بنے،اس کے بعدچ پہلے میچ کے ہیرو خوشدل شاہ نے محمد وسیم کے ساتھ مل کر اسکور آگے بڑھانا شروع کیا۔وہ 49 ویں اوور تک مجموعہ 259 تک لے گئے۔ویسٹ انڈیز کو یہاں 8 ویں کامیابی ان کی وکٹ کی صورت ہی میں ملی جو31 بالز پر ذمہ دارانہ 22 رنز کرگئے۔محمد وسیم 13 بالز پر 17 رنزکے ساتھ ناقابل شکست رہے ،آخری گیندوں پر اصل کمال شاہین شاہ آفریدی نے دکھایا ،انہوں نے صرف 6 گیندیں کھیلیں3 چوکوں کی مدد سے 15 ناٹ آئوٹ رنزبناکر پاکستان کا مجموعہ 8 وکٹ پر 275 اسکور تک پہنچادیا۔مہمان ٹیم کے عقیل حسین نے 10 اوورز میں 52 رنز دے کر 3 جبکہ اینڈرسن فلپ نے 8 اوورز میں 50 رنز دے کر 2 اور الزاری جوزف نے شاندار 10 اوورز میں صرف 33 رنز دے کر 2 وکٹیں لیں۔