خصوصی تجزیہ،کرک اگین
بلاشبہ پاکستان کی سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ جیت میں اہم کردار عبداللہ شفیق کا ہے ۔160 رنز کی ناقابل شکست اننگ نے پاکستان کو ریکارڈ 342 رنز کے ہدف تک رسائی میں بھرپور مدد دی۔یہ عبداللہ شفیق ہی تھے کہ وہ چٹان کی طرح ڈٹے رہے اور پاکستان کو جتواگئے ۔
گزشتہ سال زمبابوے کے خلاف ٹیسٹ ڈیبیو کرنے والے 22 سال اور 242 دن کی عمر کے رائٹ ہینڈ بیٹر کی اس اننگ کا ایک اور دلچسپ مگر قابل غور پہلو بھی ہے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ 160 رنز کی اننگ کتنی بڑی ہوتی ہے۔یہ ڈبل سنچری کے قریب تر ہے۔اب اس میں کتنی بائونڈریز ہونی چاہئیں۔کیا آپ جانتے ہیں؟
نہیں تو ہم آپ کو بتاتے ہیں ۔
عبداللہ شفیق نے 408 گیندیں کھیلیں۔یہ 68 اوورز بنتے ہیں۔پاکستان نے ٹوٹل اوورز 127 کھیلے ہیں۔اس طرح اوپنر نے آدھے سے 8 اوورز زیادہ کھیل ڈالے۔
یہ 39 کا سٹرائیک ریٹ بنتا ہے۔دوسری بات یہ ہے کہ 160 کی اننگ میں صرف 7 چوکے اور ایک چھکا شامل ہے۔یہ بالوں کی تعداد اور رنز سے میچ نہیں کرتا۔
سوال ہوگا کہ اسپن پچ تھی۔سری لنکا کے اسپنرز حملہ آور تھے۔وقت کی کمی نہیں تھی۔ایسا کھیلنا بنتا تھا۔
درست ۔ایسا ہی ہے لیکن پھر بھی
ایک سیٹ بیٹر سے اس بہتر کی امید غلط بات ہے؟
جس وقت آسمان پر کالی گھٹائیں چھا رہی تھیں۔پاکستان جیت سے 15 رنز دور تھا۔کیا اس وقت یہ کوشش نہیں بنتی تھی کہ تیز کھیل کر میچ جلد جیتا جاتا ۔بارش کے رسک سے بچاجاتا۔یہ بارش اگر طویل ہوجاتی یا اتنی تیز ہوتی کہ اگلے 3 گھنٹے کھیل ممکن نہ ہوتا تو میچ کا انجام ڈرا ہونا تھا۔پھر پچھتاوا اس اننگ کو بھی مٹادیتا ۔
یہ کہنا کہ عبد اللہ شفیق ورلڈ کلاس بیٹر ہے یا دنیا کا بہترین بیٹر ہے۔غلط ہوگا۔ورلڈ کلاس بیٹر حالات کے تقاضوں کے مطابق بیٹنگ کیا کرتے ہیں ۔صرف بھاگ کر رنز نہیں بنایا کرتے ۔
پاکستان کی فتح،وسیم اکرم کا اعتبارواعتماد کی جانب اشارہ
شاید یہی وجہ ہے کہ پاکستانی کپتان بابر اعظم کہتے ہیں کہ عبد اللہ کو ابھی سے ورلڈ کلاس بیٹر ماننا قبل از وقت ہوگا۔