ملتان کرکٹ اسٹیڈیم سے عمران عثمانی کی رپورٹ
سنسنی خیزی،بل کھاتے میچ اور بدلتے حالات میں ایک روزہ کرکٹ کی سنسنی خیزی نے ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں موجود ہزاروں فینز کے ساتھ دنیا بھر میں ٹی وی پردیکھنے والوں کو اپنے لمحات میں قید کرلیا۔ہر اوور کے ساتھ بدلتے میچ کو آخر کار پاکستان نے جیت لیا۔مختصر مگر میچ وننگ اننگ کھیلنے والے خوشدل شاہ کو پلیئر آف دی میچ قرار دیا گیا۔
پاکستان نے ملتان سے ویسٹ انڈیز کی ایک روزہ بادشاہت کا خاتمہ کردیا۔1980 سے اب تک دونوں کی باہمی ون ڈے تاریخ میں گرین کیپس کبھی بھی ملتان میں کامیاب نہیں ہوسکے تھے۔قاسم باغ اسٹیڈیم سے لے کر ملتان کرکٹ اسٹیڈیم تک کالی آندھی کا غلبہ تھا لیکن بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب پاکستان نے زبردست مزاحمت اور شاندار حکمت عملی کے تحت سب کچھ مٹادیا۔ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں دن کی سخت گرمی میں شروع ہونے والے میچ کو آدھی رات میں جاکر اس نے سنسنی خیز مقابلہ میں 5 وکٹ سے کامیابی کو گلے لگایا۔306 رنزکے بڑے ہدف کے تعاقب میں بابر اعظم کی کیریئر کی شاندار 17 ویں مگر ریکارڈ سے بھرپور سنچری نے جہاں اہم کردار اداکیا،وہاں امام الحق اور وکٹ کیپر بیٹر ہر دل عزیز محمد رضوان کی دلکش ہاف سنچریز کی اننگز نے بھی مرکزی اہمیت حاصل کی۔آخر میں خوشدل شاہ نے لگاتار 3 چھکے لگاکر میچ میں جان پیدا کی۔پاکستانی ٹیم نے مقررہ 306 رنز کا ہدف 4 بالیں قبل 5 وکٹ پر پورا کرلیا۔اس طرح 5وکٹ کی جیت کے ساتھ ہی اسے 3 میچزکی سیریز میں 0-1 کی اہم، سبقت حاصل ہوگئی ہے۔
پاکستانی اننگ کا آغاز اچھا نہ تھا26 کے مجموعہ پر اوپنر لیفٹ ہینڈ بیٹر فخرزمان 11 رنزبناکرسیلئز اور بروکس کا شکار بنے۔انہوں نے 20 بالز کھیلیں ۔ کپتان بابر اعظم دوسرے اوپنر امام الحق کا ساتھ دینے آئے۔دونوں نےدوسری وکٹ پر 103 رنزکی شراکت قائم کی۔اس دوران امام الحق نے ہاف سنچری بنائی۔وہ71 بالز پر 65 اسکور کرکےعقیل حسین اور سیلئرز کا نشانہ بنے۔محمد رضوان نے بابر کے ساتھ تیسری وکٹ پر 108 رنزجوڑ کر مجموعہ 237 کردیا۔یہاں 52 بالز پر 63 اسکور کی ضرورت تھی۔بابر اعظم کیریئر کی 17 ویں،ایک بار مسلسل تیسری سنچری اسکور کرکے103 رنزبناکرجوزف کی بال پر کیل میئرز کے ہاتھوں کیچ ہوگئے۔انہوں نے 107 گیندیں کھیلیں۔9 چوکے لگائے۔
بابر اعظم ون ڈے کرکٹ کی نصف صدی تاریخ کے منفرد بیٹر،3 نئے ریکارڈز
ویسٹ انڈیز نے 45 ویں اوور میں میچ میں واپسی کی جب نہایت خطرناک بیٹر محمد رضوان ایک آسان بال کو اونچا کھیلنے کی کوشش میں بال کا کنارہ بیٹ سے لگواکر اپنے اوپر کھڑا کرگئے۔وکٹ کیپر پورن نے اسے دبوچنے میں کوئی غلطی نہیں کی تھی،وکٹ کیپر پیٹر رضوان 61 بالز پر 59 رنزکی اننگ کھیل گئے۔انہوں نےصرف 2 چوکے لگائے لیکن ساتھ میں ایک چھکا بھی شامل تھا۔خوشدل شاہ اور شاداب خان دونوں ہی نئے بیٹرز وکٹ پر موجود تھے۔گرائونڈ میں موجود ہزاروں شائقین کو سانپ سونگھ گیا تھا۔پاکستان کو جیت کے لئے 30 بالز پر48 اسکور بنانے تھے۔اننگ کا 46 واں اوور پاکستان کے لئے مایوس کن تھا لیکن اس سے اگلےروماریو شیفرڈ کے اوور میں خوشدل شاہ نے 3 مسلسل چھکے لگاکر پاکستان کو میچ میں واپس لاکھڑا کردیا۔نتیجہ میں آخری 3 اوورز میں 24 رنز درکار تھے۔شاداب خان جن سےا سکور نہیں بن رہا تھا،انہوں نے سنگل کی بجائے شاٹ کھیلنے کی کوشش میں وکٹ کیپر کو کیچ پکڑا کرپاکستان کو پھر مشکل میں ڈالا،آل رائونڈر 8 بالز پر 6 کرسکے تھے۔وکٹ گنوانے کا نتیجہ یہ نکلا کہ اننگ کے 48 ویں اوور میں صرف 3 رنزبنے،اب 12 بالز پر 21 رنزکی ضرورت تھی۔اگلے اوور میں پھر خوشدل شاہ کا شو تھا،انہوں نے 15 رنزبٹور کر میچ آسان تر بنادیا،6 بالز پر 6 رنزکی ضرورت تھی۔خوشدل شاہ نے اوور کی دوسری بال پر چھکا لاگر کر پاکستان کو5 وکٹ کی کامیابی دلوادی،خوشدل شاہ نے 23 بالز پر 41 رنزکی ناقابل شکست فتح گر اننگ کھیلی،انہوں نے4 چھکے اور 1 چوکا لگایا۔
اس سے قبل ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا اعلان کیا۔پاکستان نے محمد حارث کو ایک روزہ کیپ دی۔مہمان ٹیم نے شائی ہوپ کی شاندار سنچری کی مدد سے مقررہ 50 اوورز میں8 وکٹ پر 305 اسکور بنائے تھے۔شائی ہوپ کے 127 رنزکے ساتھ شمرا بروکس نے 70 اور آخری اوورز میں رومین پاول نے 32 اور روماریو شیفرڈ نے 25 رنزکی جارحانہ اننگز کھیلیں۔ویسٹ انڈیز کی اننگ میں 7 چھکے شامل تھے۔اس میں سے 3 تو کپتان نکولس پورن نے اپنی 21 رنزکی مختصر اننگ میں لگائے۔
پاکستان کی جانب سے کامیاب بائولر حارث رئوف بنے،جنہوں نے اگرچہ 4 وکٹیں لیں لیکن اس کے لئے انہوں نے77 رنز دیئے،شاہین آفریدی کو 55 رنزکے عوض 2 وکٹیں ملیں۔شاداب اورمحمد نواز نے ایک ایک آئوٹ کیا،حسن علی 68 رنز دے کر کچھ نہ لےسکے۔