کرک اگین رپورٹ
ایشز سیریز جاری ہے۔پاکستان حال ہی میں بنگلہ دیش میں جیتا ہے۔بھارت ہوم گرائونڈز میں نیوزی لینڈ اور سری لنکا ویسٹ انڈیز کے خلاف فتحیاب ہوا ہے۔اس سمیت آنے والی تمام ٹیسٹ سیریز آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ ہیں۔ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ 2 کا آغاز اگست 2021 میں بھارت،انگلینڈ سیریز سے ہوا۔31 مارچ 2023 کو اس کا سرکل مکمل ہوگا۔ٹاپ 2 ٹیمیں فائنل کھیلیں گی۔فائنل کے مقام کا اعلان ہونا ابھی باقی ہے۔ممکن ہے کہ اس بار فائنل اس ملک میں ہو،جو ٹیم خود اس میں پہنچ جائے۔
ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ 2021 کا فائنل نیوٹرل مقام ایجز بول میں پہلے سے سیٹ تھا،اتفاق سے نیوزی لینڈ اور بھارت نے فائنل میں قسم رکھے،میزبان ہونے کے باوجود انگلینڈ اس کا اہل نہیں ہوسکا تھا۔آئی سی سی نے کووڈ کی وجہ سے 120 پوائنٹس کی سیریز کے پوائنٹس کو میچز کی اوسط کے ساتھ مشروط کرکے نیا فارمولہ نکالا تھا۔اس بار اس میں تھوڑی ترمیم کرکےسیریز کے پوائنٹس کی بجائے میچز کے رکھے ہیں۔جیسا کہ ہر میچ کی فتح کے12،ڈرا کے 4،ٹائی کے 6 پوائنٹس رکھے ہیں۔میچزکی بنیاد پر پوائنٹس اوسط سیٹ کی گئی ہے۔
ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ ،پاکستان کی پوزیشن مستحکم،طریقہ جان لیجئے
کرک اگین وقت سے بہت قبل ممکنہ طور پر یہ نتیجہ نکالنے کی کوشش کررہا ہے کہ کیا پاکستان اس بار فائنل کھیل سکتا ہے،اس کے کتنے چانسز ہیں۔ساتھ میں دیگر امیدوار کون ہوسکتے ہیں۔اس کے لئے سب سے قبل ٹیموں کی موجودہ پوزیشنز،ان کی سیریز کا جائزہ لینا ہوگا۔ساتھ میں ممکنہ نتیجہ سوچ کر ہی ایک رائے قئم کی جاسکے گی۔
جیسا کہ یہ تو واضح ہے کہ ہر ملک نے 6 سیریز کھیلنی ہیں۔3 ہوم گرائونڈز میں اور 3 بیرونی دوروں میں۔اسی طرح میچز کی تعداد اپنی صوابدید ہوگی۔کوئی ملک 2 میچزکی سیریز کھیل سکتا ہے اور کوئی ملک 5 میچزکی بھی سیریز کھیل رہا ہے۔میچز زیادہ یاکم ہونے سے پوزیشن پر اثر نہیں پڑے گا بلکہ فتوحات کی شرح ہی اس کی پوزیشن میں معاون ہوگی۔ریس میں 9 ٹیسٹ ممالک شریک ہیں۔
سب سے قبل پاکستان کا جائزہ
پاکستان کرکٹ ٹیم نے اب تک 2 سیریز کھیل لی ہیں۔اتفاق سے دونوں سیریز باہر کی ہوئی ہیں۔اس سال اگست میں ویسٹ انڈیز اور نومبر،دسمبر میں بنگلہ دیش کے دورے کئے۔ویسٹ انڈیز میں 2 میچزکی سیریز 1-1سے ڈرا کھیلی تھی۔بنگلہ دیش میں 2 میچز جیت کر سیریز 0-2 سے اپنے نام کی۔اب اس کی ایک بیرونی اور 3 ہوم سیریز باقی ہیں۔جیسا کہ ہر ملک اپنے ہوم گرائونڈ میں ناقابل شکست ہوتا ہے،اس کا ہارنا بہت مشکل ترین امر ہوتا ہے۔اس کی روشنی میں نتیجہ اخذ کرنا مشکل نہیں ہے۔بھلے سامنے کیسی ہی تگڑی ٹیم کیوں نہ ہو۔اس مفروضے کو درست مان لیں تو پاکستان نے ہوم گرائونڈز میں آسٹریلیا،انگلینڈ اور نیوزی لینڈ سے سیریز کھیلنی ہیں۔آسٹریلیا اور انگلینڈ سے 3،3 میچز جب کہ نیوزی لینڈ سے 2 ہونگے۔فرض کرلیں کہ پاکستان یہ تمام سیریز جیتتا ہے۔بچاتا ہے۔مکمل مارجن سے جیتتا ہے یا کم مارجن سے ۔ہرکنڈیشن میں اس کی پوائنٹس اوسط ان حریف ممالک سے بہتر ہی ہوگیلے دے کے ایک بیرونی سیریز سری لنکا کی باقی بچے گی،پھر جب فائنل کی ریس میں ہونگے تو وہاں جیتنے کی آرزو کرنا کون سا مشکل کام ہوگا۔
پاکستان اپنی ہوم سیریز میں تینوں حریف انگلینڈ،آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کو مات دیتا ہے تو اس کا فائنل پکا ہی سمجھیں۔یہ ایسا موقع ہے کہ جو پھر کبھی آسانی سے ممکن نہیں ہوگا۔یہ اس لئے بھی اہم بات ہے کہ اس کی 3 غیر ملکی سیریز ویسٹ انڈیز،بنگلہ دیش اور سری لنکا کے خلاف ہیں جو آسٹریلیا،انگلینڈ ،جنوبی افریقا یا نیوزی لینڈ کے ممالک میں کھیلنے سے کہیں آسان ہیں۔
بھارت پھر فائنل کھیل سکتا،پاکستان کے مقابل آسکتا
روایتی حریف بھارت سے پاکستان کا مقابلہ پڑسکتا ہے۔بھارت کی بیرونی سیریز بھی 3 ہیں۔انگلینڈ سے شروعات ہوچکی ہیں۔وہاں 5 میچزکی سیریز کے 4 ٹیسٹ ہوچکے ہیں۔اس سال کا ملتوی میچ اگلے سال شیڈول ہے۔اسے اب تک 1- -2 کی سبقت ہے۔دوسری غیر ملکی سیریز جنوبی افریقاکی ہے،اس ماہ شروع ہوگی۔یہ نہایت اہم ہے۔وہاں جیتنا آسان نہیں ہوگا۔تیسری سیریز بنگلہ دیش میں ہوگی،فتح یقینی ہے۔3 ہوم سیریز میں سے ایک نیوزی لیبنڈ سے وہ کھیل چکا ہے۔0-1 سے جیتا ہے۔دوسری ہوم سیریز آسٹریلیا اور تیسری سری لنکا سے ہوگی،فتح کے چانسز زیادہ ہیں۔اس طرح بھارت بہر حال فائنل کا امیدوار ہوسکتا ہے۔
ایک اور امیدوار آسٹریلیا
کینگروز ہوم سیریز انگلینڈ سے کھیل رہے ہیں۔پہلا میچ جیت چکے،آگے بھی اس کےا مکانات ہیں۔اس کے بعد جنوبی افریقا اور سری لنکا سے ہوم سیریز میں بھی وہ فیورٹ ہوگا ۔اسکا نقصان غیر ملکی دوروں میں ہوسکتا۔پاکستان کے علاوہ،اسے بھارت اورسری لنکا کے دورے کرنے ہیں۔ایشیائی وکٹوں پر وہ پسپا ہوتے آئے ہیں۔اب بھی ایسا ہوسکتا۔نتیجہ میں وہ فائنل ریس سے باہر ہوسکتا ہے۔
انگلینڈ کے حالات اب تک خراب
انگلش ٹیم بھارت کے خلاف پہلی ہوم سیریز اب جیتنے سے رہی۔اگلے سال کامیچ جیتے تو سیریز برابری پر ختم ہوسکے گی۔نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقا سے ہوم سیریز میں اس کی فتح فرض کر بھی لیں تو بھی غیر ملکی دوروں میں آسٹریلیا،پاکستان میں ناکامی کے امکانات زیادہ ہیں۔ویسٹ انڈیز میں بھی اس کی جیت مشکل محسوس ہوتی ہے۔
ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن نیوزی لینڈ
یہ ملک بہت خطرناک ہے،یہ کہاں ہوسکتا ہے۔بھارت میں پہلی سیریز میں 0-1 سے ناکامی ہوچکی ہے۔ہوم گرائونڈ میں 3 سیریز بنگلہ دیش،جنوبی افریقا اورسری لنکا سے ہیں۔فتح کے امکانات بہت ہیں۔غیر ملکی دوروں میں بھارت میں تو ہارچکے،پاکستان میں بھی شکست ہوسکتی ہے۔انگلینڈ میں بھی جیتنا آسان نہیں ہوگانتیجہ میں یہ بھی خطرے میں ہوسکتے ہیں۔
جنوبی افریقا نے ہوم میدانوں میں بھارت،بنگلہ دیش اور ویسٹ انڈیز سے کھیلنا ہے۔فتح کو تھوڑی دیری کے لئے فرض کرلیں تو بیرونی دوروں میں آسٹریلیا،انگلینڈ اور نیوزی لینڈ مشکل ترین حریف ہونگے۔اس کے امکانات بھی کم ہیں۔
سری لنکا کو دیکھیں تو ہوم گرائونڈز میں اس نے ویسٹ انڈیز کو ہرادیا ہے۔پاکستان اور آسٹریلیا کے خلاف یا ان میں سے ایک کے خلاف وہ جیت سکتا ہے۔غیر ملکی دوروں میں بنگلہ دیش سے جیت بھی جائے تو بھی بھارت اور نیوزی لینڈ میں جیت آسان نہیں ہوگی۔اس کے امکانات بھی کم ہیں۔
آپ نے یہ سب غور سے پڑھ لیا ہے،اس میں ہر ملک کو ہوم ایڈوانٹج دیتے ہوئے نتائج فرض کئے ہیں۔اگر ایسا ہی ہوا تو یاد رکھیں کہ پھر پاکستان اور بھارت کا فائنل ہوسکتا ہے۔ان دونوں ممالک کو چوک لگی تو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کےا مکانات بڑھ جائیں گے۔