عمران عثمانی ورلڈ کپ 2023 کے لئے ممکنہ 8 ممالک کا ٹکٹ بتارہے ہیں
آئی سی سی ورلڈ کپ سپر لیگ اختتامی مراحلے میں ہے۔کورونا نہ آیا ہوتا تو اس سائیکل کو ختم ہوئے اب تک 3 ماہ گزر چکے ہوتے۔ورلڈ کپ کا ٹکٹ لینے والی ٹیموں کا فیصلہ ہوچکا ہوتا۔آئی سی سی نے کووڈ-19 کے باعث اس سائیکل کو ری شیڈول کیا۔یہ اس کا ہی دبائوتھا کہ ورلڈ کپ 2023 بھی اپنے مقررہ وقت سےآگے کھسکایا گیا۔فروری 2023 میں شیڈول ایونٹ اب اکتوبر 2023 میں شروع ہوگا۔
ایک ہزار سے زائد رنز کے باوجود ناٹنگھم ٹیسٹ ڈرامائی موڑ پر
آئی سی سی ورلڈکپ سپر لیگ کیا ہے،کیوں ہے۔اس کی اہمیت کتنی ہے۔اس کا طریقہ کیا ہے اور اس ،کے نتائج کیا کریں گے اور اب جب کہ قریب 9 ماہ کا وقت باقی بچا ہے تو اس کے اب تک کے کیا حالات ہیں،اس سے آگے کیا ممکن ہے۔پاکستان کے پاس کیا چانسز ہیں۔باقی ٹیمیں کہاں ہیں۔کسے بڑا خطرہ ہے کہ اس پر یہ لیگ بھاری پڑے گی۔کرک اگین ایک بار پھر یہاں تفصیلی بحث کے ساتھ ان سب سوالوں کو سمیٹے گا۔اس کی ضرورت ہے،اس لئے کہ بہت سے کرکٹ فینز کو سرے سے علم ہی نہیں ہے کہ آئی سی سی نے 2019 ورلڈ کپ کے بعد سے میگا ایونٹ کے ٹکٹ کا طریقہ کار بدل ڈالا ہے۔یہی وجہ ہے کہ حال ہی میں ملتان کرکٹ اسٹیڈیم میں ہونے والے پاکستان ویسٹ انڈیز ایک روزہ میچز کو دیکھنے کے لئے آنے والی بڑی تعداد ان سب باتوں سے لاعلم تھی۔
ورلڈ کپ سپر لیگ کے حوالہ سے یہ بحث اس لئے بھی ضروری ہے کہ گرائونڈ آنے والے شائقین،اسٹیڈیم سے باہر رہنے والے تمام لوگوں سمیت اپنے گھروں میں ٹی وی کے آگے بیٹھ کر دلچسپی سے میچز دیکھنے والوں نے ایک سوال بار بار کیا ہے کہ پی سی بی کو اتنی گرمی میں میچز رکھنے کی کیا ضرورت تھی۔رکھنے بھی تھے تو ملتان میں کیوں رکھےچند ماہ بعد رکھ لیتے۔اتنی گرمی میں پہلے کبھی میچز نہیں ہوئے۔پی سی بی والوں کو اب کمانے کی لالچ نے موسم کی شدت بھلادی وغیرہ وغیرہ۔ویسے تبصرے تو اس سے بھی زیادہ سخت اوردلچسپ ہیں لیکن آپ اسی پر اکتفا کریں۔
جہاں تک ممکن ہوسکا،جہاں تک جواب دیا جاسکا،حیرت میں مبتلا کرکٹ شائقین کو سمجھایا گیا کہ یہ ایک روزہ سیریز گزشتہ سال کے آخر میں سردیوں میں شیڈول تھی۔ویسٹ انڈین ٹیم پاکستان آکر واپس جانے پر مجبور ہوگئی،اس لئے کہ اس کے متعدد پلیئرز کورونا کا شکار ہوگئے تھے۔پھر یہ سیریز ملتوی کی گئی۔بعد میں باہمی مشاورت سے اسے جون کے ماہ میں اس لئے ری شیڈول کیا گیا کہ دونوں ممالک کے پاس اپنی دیگر مصروفیات کے باعث وقت نہیں تھا۔رہ گئی بات ملتان کی گرمی کی تو سیریز راولپنڈی میں رکھی گئی تھی لیکن سیاسی حالات کے باعث مجبوری میں یہ ملتان لائی گئی ۔لاہور اور کراچی کے میدان پچزتیاری کے باعث دستیاب نہیں تھے۔
اتنی بڑی وضاحت کے بعد یہ سننے کو ملا کہ کون سی نمبر ون ٹیم، آرہی تھی کہ لازمی کھیلاجاتا۔پھر کبھی کھیل لیتے تو انہیں بتایا گیا ورلڈکپ کی وجہ سے یہ میچز کھیلنے ضروری تھے تو آگے سے یہ جواب آیا کہ اس کا ورلڈ کپ کے ساتھ کیا تعلق۔گویا کرکٹ فینز کی بڑی تعداد اس نئے سائیکل سے آگاہ نہیں ہے۔ابتدائی تفصیلات میں یہ ذکر ہوچکا ہے کہ ورلڈ کپ سپر لیگ کیا ہے۔اس لیگ کا ورلڈکپ سے کیا تعلق ہے۔پھر بھی مختصر الفاظ میں ذکر ہوتا چلے کہ ورلڈ کپ 2023 کے لئے آئی سی سی نے ایک نیا روڈ میپ بنایا تھا،اس کے تحت تمام آئی سی سی کے فل سٹیصتس رکھنے والے 12ممالک کے ساتھ نیدر لینڈ کو اس میں آنے کو اتفاق اس لئے ہوا کہ اس نے یہاں تک پہنچنے کے لئے آئی سی سی ککٹ لیگ چیمپئن شپ جیتی تھی جو 2017 میں ختم ہوئی تھی۔۔ان کے درمیان ایک ورلڈ کپ سے دوسرے ورلڈ کپ کے دوران کھیلی جانے والی باہمی ایک روزہ سیریز اسی روڈ میپ کے تحت ہونگی۔ہر میچ کے 10 پوائنٹس ہونگے۔مقررہ تاریخ(اب مارچ 2023 )تک ٹیبل کی ٹاپ 8 ٹیمیں براہ راست ورلڈ کپ 2023 میں جائیں گی،اس کے بعد کی ٹیموں کو آئی سی سی کوالیفائر کھیلنا ہوگا۔اس طرح ایک تو ورلڈ کپ میں جانے کا طریقہ کار تبدیل ہوا ،دوسرا بنیادی طور پر ایک روزہ کرکٹ میچز میں دلچسپی پیدا ہوئی ،کیونکہ ہر ملک دوسرے ملک کی فتوحات پر نگاہ رکھنے لگا۔اپنا پلان ترتیب دینے لگا تاکہ کوالیفائر کی خفت سے بچا جاسکے۔
اس سائیکل میں ہر ملک کی 8 سیریز ہیں۔قریب 24،24 میچز شیڈول ہیں۔اب دیکھتے ہیں کون سی ٹیم اس وقت کہاں کھڑی ہے،اس کے پاس کیا ممکنہ چانسز ہیں اور کون سی ٹیم خطرے میں ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ کئی ٹیمیں 6 بلکہ ایک ٹیم تو 7 سیریز کھیل چکی ہے لیکن ایک بڑی ٹیم ابھی ایسی ہے کہ اس نے کل ملا کر صرف 6 میچز کھیلے ہیں،گویا اس کی 6 سیریز ابھی باقی ہیں۔آنے والے 9 ماہ میں آپ کو متعد ٹیمیں ایک روزہ کرکٹ میں زیادہ ایکشن میں ملیں گی۔کوئی ٹیمیں 3،3 ماہ تک کوئی ون ڈے میچز نہیں کھیلیں گی۔اب تک کی صورتحال کے مطابق
بنگلہ دیش 6 سیریز کے 18 میچز کھیل کر 120 پوائنٹس کے ساتھ پہلے
افغانستان4 سیریز کے 12 میچز میں آکر 100 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے
انگلینڈ 5 سیریز کے 15 نیچز کھیل کر 95 پوائنٹس کے ساتھ تیسرے
پاکستان بھی 5 سیریز کے 15 میچز کھیل کر 90 پوائنٹس کے ساتھ چوتھے
ویسٹ انڈیز 7 سیریز کے 21 میچز کے بعد 80 پوائنٹس کے ساتھ 5ویں
بھارت 4 سیریز کے 12 میچز کے بعد 79 پوائنٹس لئے چھٹے
آسٹریلیا بھی 4 سیریز اور 12 میچز کھیل کر70 پوائنٹس کے ساتھ ساتویں
آئرلینڈ 6 سیریزکے 18 میچزکے نتائج کے ساتھ 68 پوائنٹس لئے آٹھویں
سری لنکا بھی 6 سیریز اور 18 میچزکے خلاصہ کے بعد62 پوائنٹس کے ساتھ نویں
نیوزی لینڈ 2 سیریز کے 6 میچز کے 100 فیصد کامیابی شرح کے ساتھ 60 پوائنٹس تھامے دسویں
جنوبی افریقا 5 سیریز کے 13 میچز کھیل کر 49 پوائنٹس کے ساتھ گیارہویں
زمبابوے 5 سیریز اور 15 میچز کے بعد 35 پوائنٹس لئے بارہویں
نیدر لینڈ 5 سیریز،13 میچز کے ساتھ 25 پوائنٹس کی مدد سے 13 ویں اور آخری نمبر پرہے۔
یہاں یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ سلو اوور ریٹ کے باعث پوائنٹس کٹوتی کے جرمانے ہوتے ہیں،اسی وجہ سے کسی کا ایک اور کسی کے 2 پوائنٹس کو کٹ لگ چکا ہے۔ٹائی یا بے نتیجہ میچ کے 5 پوائنٹس ہیں،یہ جھلک بھی نظر آئی ہوگی۔نیدر لینڈ اور جنبوبی افریقا سیریز گزشتہ سال ایک میچ کے ساتھ کورونا کی وجہ سے ختم کی گئی،اس لئے ان کے 2،2 میچز کم ہیں۔
آگے منظرنامہ کیا بنے گا،پاکستان کی 3 سیریز باقی ہیں۔حریف نیدر لینڈ،نیوزی لینڈ اور افغانستان ہیں۔نیدر لینڈ کے دورے میں اگست کے ماہ میں 3 میچز ہونگے۔پھر جنوری 2023 میں نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز میں 3 ون ڈے میچز کھیلے جائیں گے۔پاکستان نے افغانستان کے خلاف اوے سیریز کھیلنی ہے جو اصل میں ستمبر 2021 میں شیڈول تھی۔دونوں بورڈز نے ابتدائی طور پر 2022 میں اسے ری شیڈول کرنے کا اعلان کیا تھا ،تاحال اس پر پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔اس اعتبار سے پاکستان کے 2 حریف نیدر لینڈ اور افغانستان کمزور ہیں،کیویز کے خلاف بھی اپنے ملک میں کھیلنا ہے تو 9 میچزمیں سے کم سے کم 6 فتوحات کا مطلب یہ ہوگا کہ 150 پوائنٹس پکے۔پاکستان براہ راست ورلڈکپ سپر لیگ کا ٹکٹ حاصل کرلے گا،اس کے امکانات 99 فیصد ہوگئے ہیں۔
سب سے زیادہ خطرے میں ویسٹ انڈیز ہے،اس کے 80 پوائنٹس ہین،ایک سیریز کے صرف 3 میچز باقی ہیں۔یہ سیریزاگست میں نیوزی لینڈ کے خلاف ہوگی جو کہ کیریبین میدانوں میں ہوگی۔ویسٹ انڈیز ہارگیا تو یقینی طور پر 99 فیصد باہر ہوگا،پھر اسے دیگر ٹیموں جنوبی افریقا اور نیوزی لینڈ کے ہارنے کا انتظار ہوگا لیکن یہ بہت مشکل ہوگا،ویسے ویسٹ انڈین ٹیم نے 2019 ورلڈ کپ کا ٹکٹ بھی براہ راست نہیں لیا تھا،اسے کوالیفائر کھیلنا پڑا تھا،اس وقت کے رائج طریقہ کار کے مطابق ویسٹ انڈیز ٹاپ آئی سی سی 8 ممالک میں نہیں تھا۔بھارت میزبان ہونے کے ناطے پہلے ہی میگا ایونٹ میں داخل ہوچکا ہے۔دوسرا بڑا خطرہ سری لنکا کو ہے۔اس نےنیوزی لینڈ اور افغانستان سے کھیلنا ہے۔بنگلہ دیش اور افغانستان کے ٹاپ پر آنے کی وجہ سے 2 ممالک خطرے میں ہیں۔68 پوائنٹس پر موجود آئر لینڈ کو بھی متعدد ممالک گھیرلیں گے۔نیدر لینڈ اور زمبابوے ویسے ہی دوڑ سے باہر ہوگئے ہیں۔
آئی سی سی نے ٹی 20 ورلڈکپ اور ویمنز ایونٹس میں کیا نئی تبدیلیاں کیں
بظاہر بڑا خطرہ ویسٹ انڈیز اور سری لنکا کو درپیش ہے،اس میں جنوبی افریقا کسی حد تک اور نیوزی لینڈ کا سرکل الٹا ہی چلتا جائے تو پھر وہ کہیں جاکر ہھنس سکتا ہے لیکن اب تک کی پکچر کے مطابق ان 13 ممالک میں سے 5 ملک ویسٹ انڈیز،سری لنکا،آئرلینڈ،نیدر لینڈ اور زمبابوے باہر ہونگے۔باقی ممالک افغانستان،بنگلہ دیش،پاکستان،انگلینڈ،بھارت،آسٹریلیا،نیوزی لینڈاور جنوبی افریقا ٹکٹ حاصل کرلیں گے۔