ملتان،کرک اگین رپورٹ
ایک زمانہ تھا ،کالی آندھی مشہور تھی۔لمبے قد کے نہایت خطرناک فاسٹ بائولرز،ان کے ساتھ جلاد نما بیٹرز،مخالف ٹیمیں کانپا کرتی تھیں،رنگت کی وجہ سے ٹیم کا نام کالی آنھی پڑگیا۔اس کا مطلب یہ ہوتا تھا کہ جب یہ ٹیم چلے گی تو ایسی آندھی برپا ہوگی کہ کچھ دکھائی دے گا نہ سوجھائی دے گا۔اب ویسٹ انڈین ٹیم وہ کالی آندھی تو نہیں رہی کہ اسے کھیلتا دیکھ کر اس کا تصور کیا جاسکے لیکن کیا کریں کہ نام اور پہچان تو ساتھ ساتھ رہے گی۔ااس بار پاکستانی ٹیم تو کالی آندھیی کی لپیٹ میں نہیں آئی لیکن پھر بھی اس کی وجہ سے کئی سر لپیٹ میں آگئے ہیں۔
کسی کا بیج اڑنے والا ہے تو کسی کی سیٹ۔کسی کا گھر تبدیل ہونے والا ہے تو کسی مرتبہ۔کرکٹ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی ہو اور کالی آندھی کے اثرات نہ ہوں،یہ ہونہیں سکتا۔پاکستان ویسٹ انڈیز سیریز کتنے افسروں کا سر لیکر جائے گی۔گیم آن ہے۔
پاکستان میں کرکٹ دیکھنا بھی ایک دکھاوے کا فیشن بن گیا ہے۔ اشرافیہ کو تو پروٹوکول کے ساتھ کرکٹ میچ دیکھنا ہےتاکہ وہ دکھاسکیں کہ وہ کتنے مہان ہیں اور کتنے مان کے ساتھ کرکٹ دیکھتے ہیں ۔شاید بڑے شہروں میں ایسا کم ہوتا ہو لیکن ملتان جہاں کبھی کبھار ایسے میچز ہوتے ہیں،اس بار تو 14 سال بعد ہوئے ہیں ،یہاں یہ رویہ دیکھنےمیں زیادہ آرہا ہے۔
ملتان میں کچھ اعلیٰ افسر تمام سیکورٹی ایس او پیز کو روند کراپنے اہل خانہ کو میچ کا لطف دینا چاہتے ہیں۔ممکن ہے بچوں کی وجہ سے مجبور ہوں۔ممکن ہے دکھلاوا مقصود ہو۔ جو بھی ہو اس سے مقامی پولیس افسران اور پی سی بی حکام شدید دبائو کا شکار ہوگئے ہیں ۔ ملتان میں جاری پاکستان اور ویسٹ انڈیزکرکٹ سیریز سیکورٹی پر تعینات پولیس افسروں اور پی سی بی کےلئے کڑا امتحان بن گئی ہے۔یہاں ایک اور معاملہ بھی ہوا ہے کہ گرمی کی وجہ سے کرکٹ فینز کے اسٹیڈیم آنے کی توقع کم تھی لیکن خلاف توقع عوام کے سمندر نے پی سی بی کے ساتھ ساتھ سیکورٹی پلانرز کے تمام اندازوں کو غلط ثابت کردیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ پہلے فیز میں 6 ہزار پولیس اہلکار جو تعینات تھے ،اب بڑھا کر 9ہزار کردیا گیا ہے۔
ملتان،آخری ون ڈے آج،فینز خیر منائیں،مزیدریکارڈز متوقع
ایک اور معاملہ نے تو وفاقی دارالحکومت کو بھی ہلادیا ہے۔ جمعہ کے روز ایک تماشائی نے گرائونڈ میں گھس کر سیکورٹی پر سوالیہ نشانہ لگایا تو ملتان سے لیکر اسلام آباد تک سب حرکت میں آگئے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس کے افسر سمیت 7 افراد سے رپورٹ طلب کرلی گئی ہے، ذمے داروں کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیاگیا ہے۔
دوسری طرف مقامی ہوٹل جہاں ٹیمیں مقیم ہیں سیکورٹی پر معمور حساس ادارے ایک افسر نے کھلاڑیوں کے ساتھ فوٹو بنوائے جس کی اطلاع اس محکمہ کے اعلیٰ حکام کو مل گئی جس پر ان کو بھی شوکاز جاری کردیاگیا کہ ایس او پیز کی خلاف ورزی کیوں کی گئی ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مقامی پولیس حکام پر اسلام آباد اور لاہور کے افسروں کا دبائو بڑھ رہا ہے کہ ان کی فیملیز کو وی آئی پی پروٹوکول کے ساتھ میچ دکھایا جائے جس پر انہوں نے معذرت کی اور کہا کہ میچز کا معاملہ پی سی بی خود دیکھ رہا ہے ۔نتیجہ میں ان کی شکایات ایڈیشنل آئی جی جنوبی پنجاب کو بھی لگائی گئیں ہیں اور ان افسروں کے تبادلے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
پاکستان کے ایک تیر سے 3 شکار،ورلڈ کپ ٹیبل پر چوتھی پوزیشن،بھارت سمیت کئی ممالک پیچھے
تین روز قبل ابدالی روڑ پر ایک افسر کے اہل خانہ کی کھلاڑیوں کے ساتھ فوٹو نہ بنوانے پر مقامی پولیس کے سربراہ کو سنگین نتائج کے دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم وہ ایس او پیز کے خلاف ورزی پر تیار نہ ہوئے ، اب خدشا ت ہیں کہ سیریز کے اختتام پران کا تبادلہ کرنے کےلئے دباو بڑھ جائے گا۔
لگتا ایسا ہے کہ آج اتوار کو ختم ہونے والی یہ سیریز متعدد آفیسرز کے لئے درست معنوں میں کالی آندھی ثابت ہوگی،جب سر کو سر کہنے والوں کا اپنا سر کہیں ہوگا اور افسری کیپ کہیں۔