| | | | | | | |

گال کی چوتھی اننگ اور ہدف،کبھی اتبا بڑا ہدف نہ بنا،پاکستان جیت سکتا؟

 

تجزیہ:عمران عثمانی

 

پاکستان کرکٹ ٹیم گال ٹیسٹ کے تیسرے روز قریب میچ کھوچکی ہے۔سری لنکا کو 333 رنز کی مجموعی برتری حاصل ہے،ایک وکٹ اس کی باقی ہے۔ہونے کو ہدف یہی ہوسکتا ہے،بڑھنے کو 350 تک یا اس سے اوپر بھی جاسکتا ہے۔سوال یہ ہے کہ یاسر شاہ ،محمد نواز اور ٓآغا سلمان علی جیسے اسپنرز کھلاکر بھی پاکستان  کیوں پھنس گیا ہے۔پہلی اننگ میں ایک بڑی برتری کا موقع گنوایا گیا۔کرک اگین تجزیہ کے مطابق پاکستان کرکٹ ٹیم کی 3 غلطیاں گلے پڑسکتی ہیں۔

سب سے پہلے ذکر ہو کہ اب تک کیا ہوا ۔سری لنکن ٹیم پہلی اننگ میں 222 رنزبناکر آئوٹ ہوئی۔جواب میں پاکستانی ٹیم ایک موقع پر 100 اسکور کم مطلب 122 رنز تک نہیں پہنچ پارہی تھی۔کپتان بابر اعظم نے سنچری  بناکر ،آخری وکٹ پر نسیم شاہ کے ساتھ 50 رنز سے زائد کی شراکت قائم کرکے سری لنکا کے اسکور 222 کے ساتھ 218 رنز تک پہنچادیا،گویا میچ میں صرف واپسی کی۔برتری نہ لے سکا۔دوسری اننگ میں سری لنکا نے ایک دن اور اس سے کچھ زائد وقت بیٹنگ کرکے 9 وکٹ پر 329 رنز بنالئے ہیں۔دینش چندی مل 86 اسکور بناکر بابر اعظم کی طرح فائٹ کررہے ہیں۔آخری وکٹ پر41 رنزکی شراکت بن چکی ہے۔

سری لنکا کے چندی مل کا بابر اعظم کو ان کےانداز میں جواب،گال ٹیسٹ پھسل گیا

دوسری اننگ میں شاہین آفریدی نے 7 اوورز میں 21 رنز دیئے،کوئی وکٹ نہ ملی۔پہلی اننگ میں 14 اوورز میں 58 رنز دے کر 4 آئوٹ کئے،گویا اب تک 21 اوورز میں 79 رنزکے عوض 4 وکٹیں لیں،ٹھیک پرفارمنس ہے۔حسن علی نے پہلی اننگ میں 12 اوورز میں 23 رنز دے کر 2 وکٹیں لیں،دوسری اننگ میں 10 اوورز میں 15 رنز دے کر ایک آئوٹ کیا۔انہوں نے 22 اوورز میں 38 رنزدیئے۔3 وکٹیں لیں،بہتر پرفارمنس ہے۔تیسرے پیسر نسیم شاہ نے  دوسری انننگ میں 5 اوورز میں 20 رنز دیئے،کوئی وکٹ نہ لی،پہلی اننگ میں  13 اوورز میں 53 رنز دے کر ایک وکٹ لی،اس طرح 18 اوورز میں 73 رنز دیئے ہیں ایک وکٹ لی۔پیسرزکی پرفارمنس سامنے آگئی۔اب اسپنرز کو دیکھ لیں کہ  یاسر شاہ نے پہلی اننگ میں 21 اوورز میں 66 رنز دے کر2 وکٹیں لیں۔دوسری میں  29 اوورز میں 122 رنز دے کر 3 آئوٹ کئے،یوں 50 اوورز میں 188 رنز دیئے ہیں اور 5 وکٹیں لی ہیں۔محمد نواز نے دوسری باری میں 28 اوورز میں 88 رنز دے کر 5 وکٹیں لیں،پہلی اننگ میں  انہوں نے 6 اوورز میں 18 رنز دےکر ایک وکٹ لی،یوں 34 اوورز میں 106 رنز دے کر انہیں 6 وکٹیں ملی ہیں۔آف اسپنر آغا سلمان نے پہلی اننگ میں کوئی بائولنگ نہیں کی۔دوسری اننگ میں انہوں نے 16 اوورز میں 53  رنز دے کر کوئی وکٹ نہیں ملی۔

یہ کارکردگی دیکھ لیں،اس میں ایک بات واضح دکھائی دی کہ آغا سلمان بائولنگ میں کہیں فٹ دکھائی نہیں دیئے،اسی طرح پیسر نسیم شاہ ایک فالتو بائولر لگے،ٹیم منیجمنٹ کی پہلی غلطی غلط ٹیم سلیکشن تھی،پیسر کم کرکے کیمپ میں موجود نعمان علی کو کھلادیتے یا پھر مڈل آرڈر میں ایک بیٹر بڑھاتے،اس کے لئے فواد اعلم سے زیادہ شان مسعود کام آتے،پورے 6 ماہ سے وہ اسکور کررہے تھے۔دوسری غلطی  یہ کی ہے کہ پہلی اننگ میں حقیقی برتری کا موقع غلط حکمت عملی سے گنوایا،،جب اظہر علی جیسے بیٹر 45 سے 47 بالز کھیل کر 3 اسکور کررہے ہوں تو صاف مطلب ہے کہ آئو اور ہمیں شکار کرو۔تیسری غلطی یہ ہے کہ دوسری اننگ میں جب  اسپنرز نے اتنی زیادہ مار کیسے کھالی،4 کی اوسط سے رنزکھانے والے یاسر شاہ یا آغا سلمان سے بہتر حسن علی اور شاہین شاہ ہی تھے کہ وہ کم سے کم اسکور تو نہ بننے دیتے،نتیجہ میں یاس شاہ کی سلیکشن بھاری ثابت ہوئی  ہے۔

اب کیا ہوگا

پاکستان سری لنکا کے خلاف اپنی تاریخ کے بڑے ہدف 2 بار عبور کرچکا ہے لیکن یہ وقت وقت تھا کہ جب مڈل آرڈر میں مصباح اور یونس خان جیسے بیٹرز موجود تھے،اب ایسا نہیں ہے۔امام الحق یا عبد اللہ شفیق کے ساتھ اظہر علی سے وننگ اننگ کی توقع رکھنا مشکل ہوگا۔بابر اعظم اور محمد رضوان کتنی لمبی بیٹنگ کریں گے۔ویسے بھی یہ گال کرکٹ اسٹیڈیم ہے،جہاں سری لنکن اسپنرز چھائے رہتے ہیں۔

دوسرا گال کی ہسٹری پاکستان کو ڈرا رہی ہے،یہاں کوئی ٹیم چوتھی اننگ میں 300 سے اوپر تو دور 300 تک کا ہدف حاصل نہیں کرسکی۔سری لنکا نے اگست 2019 میں نیوزی لینڈ کے خلاف 268 رنزکا ہدف 4 وکٹ پر پورا کیا تھا،یہ اب تک کا چوتھی اننگ کا بڑا اسکور ہے،جو حاصل ہوا۔یہاں ویسٹ انڈیز 2021 میں 297 رنزکے تعاقب میں 132 پر ڈھیر ہوا۔2018 میں جنوبی افریقا سری لنکا کے خلاف 318 رنزکے ہدف کے جواب میں  صرف 73 رنزپر آئوٹ ہوگئے۔2015 میں یہ کمال ہوا کہ بھارت صرف 176 رنزکے جواب میں صرف 112 رنزپر ٓآئوٹ ہوکر ہارگیا۔2012 میں انگلینڈ 340 رنزکے جواب میں 264 پر آئوٹ ہوگیا۔

پاکستان کو ایک بار 510 رنزکا یہاں ہدف ملا،ٹیم 300 رنز ضرور بناگئی لیکن ہارگئی۔یوں  انگلینڈ 323،جنوبی افریقا 325، سری لنکا خود 352 کا ہدف حاصل نہ کرسکا،گال میں پاکستان اگر تاریخ رقم کرے گا تو بڑا کارنامہ ہوگا،بظاہر مشکل ہے۔اظہر علی اپنے کیریئر کا تجربہ بروئے کار لائیں،وکٹ پر جمیں،بابر اعظم رک جائیں تو شاید کچھ  چانسز بنیں لیکن شکست ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ ٹیبل کے لئے خطرناک ہے۔

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *