| | | |

سلمان علی بہتے خون کے ساتھ موجود،ایشیا کپ،پاکستان اب بارش کی چھتری سےبھی محروم،بڑی شکست قریب

کولمبو،کرک اگین رپورٹ

ایشیا کپ،پاکستان اب بارش کی چھتری سےبھی محروم،بڑی شکست قریب۔کرکٹ کی تازہ ترین خبریں یہ ہیں کہ سلمان علی آغا کے منہ پر بال لگنے سے خون بہنے لگا،بیٹر پھر بھی کھیلتے رہے۔ ایشیا کپ سپر 4 میں پاکستان اور بھارت کا میچ جاری ہے۔بارش کے سبب قریب ایک گھنٹہ  کا کھیل متاثر ہوا لیکن اس کے باوجود تاحال اوورز نہیں کٹے۔اس لئے کہ آج خاصا وقت باقی تھا۔ایک بات دیکھنے میں آئی ہے کہ جیسے ہی بارش کم ہوتی یا رکتی تھی تو بھارتی ٹیم بے تابی سے میچ کھیلنے کے لئے بے چین ہوجاتی تھی۔روہت شرما نے 2 بار امپائرز سے بات کی ،ایک موقع پر تھوڑا ٹینس بھی دکھائی دیئے لیکن پھر بارش رکتے ہی انسپشن ہوئی اور میچ مقامی وقت کے مطابق 9 بجکر بیس منٹ پر شروع ہوا۔

میدان میں آتے ہی محمد رضوان بھی دغا دے گئے ۔یوں پاکستان کی تیسری وکٹ بھی گر گئی۔پاکستانی فینز 11 اوورز کے بعد شروع ہونے والے میچ میں بیس اوورز سے قبل کی بارش کی دعائیں کرتے پائے گئے لیکن بھارتی ٹیم جلد از جلد کم سے کم بیس اوورز مکمل کرنے کے درپے تھی،تاکہ اس کے بعد میچ رکے بھی تو ان کو نتیجہ کی کوئی فکر نہ ہو۔

بارش اننگ کیلئے آگئی،پاکستان کیلئے ممکنہ ہدف،وقت ختم ہونے کا اخری وقت

صورتحال یہ ہے کہ بیس اوورز میں پاکستان کیلئے  199 سے زائد اسکور کرنا ضروری تھا۔اب حالات یہ ہیں کہ اننگ پچاس اوورز کی مکمل ہوگی تو پاکستان کے پاس فائٹ بیک کا موقع ہوگا۔اننگ بارش کی وجہ سے مکمل نہ ہوئی تو  بارش رکنے کا انتظار ہوگا۔زیادہ وقت ضائع ہوا تو پھر اوورز کٹوتی ہوگی۔اس کے بعد بھی ممکن نہ ہوا تو بیس اوورز کے بعد پاکستان کی جہاں اننگ رکے گی،وہاں میچ ختم ہوگا۔ڈک ورتھ پر ہدف نکالا جائےگا،چونکہ پاکستان کا اسکور نہایت ہی کم ہوگا تو  بھارت فاتح قرار پائے گا۔

امام الحق 9،بابر اعظم دس اور محمد رضوان 2 کرسکے۔پاکستان نے بیس اوورز میں 4 وکٹ پر8 اسکور بنالئے تھے۔فخرزمان 27 رنزبناکر کلدیپ یادیو کے ہاتھوں بولڈ ہوگئے۔

اگلے اوور  میں رویندرا جدیجا کی بال سلمان علی آغا کے منہ پر لگی،آنکھ بال بال بچی،چہرے پر خون بہنے لگا،بھارتی فیلڈرز نے پہلے چیک کیا،پھر ڈاکٹر میدان میں آئے،میچ رکا رکا،پھر شروع ہوگیا۔آغا وکٹ پر موجود رہے۔

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *