| | | | | | | |

ورلڈکپ کہانی یہ ہے کہ پاکستان بھارت جائے گا،چیمپئن بننے کے 2 اشارے

 

 

ورلڈکپ کہانی سے عمران عثمانی،چوتھی قسط

 

ورلڈکپ کہانی یہ ہے کہ پاکستان بھارت جائے گا،چیمپئن بننے کے 2 اشارے۔ورلڈکپ کا سال ہے۔پاکستان اور بھارت میں جنگی ماحول سے بڑا تنائو ہے۔بھارت کی جانب سے نہایت سختی ہے۔آئی سی سی فنانس ماڈل کا جو 38 فیصد اکیلا لے جائے۔آئی پیایل کی مدد سے اس کا راج ہو،گلوبل باڈی جس کی باندی ہو،ایسے میں اس نے اپنے روایتی حریف پاکستان سے کچھ ایسا ہی سلوک رکھنا ہوگا،جو رکھا ہوا ہے۔ایشیا کپ کا جھگڑا چل رہے ہے،اس کے فیصلے سے ورلڈکپ کے لئے پاکستان نے اپنا فیصلہ کرنا ہے۔کہانیاں اور جو بھی ہوں۔کرک اگین یہاں پہلے سے لکھ رہا ہے کہ ایشیا کپ کا فیصلہ جیسابھی آیا۔پاکستان ورلڈکپ کھیلنے بھارت جائے گا۔میگا ایونٹ کھیلنا چاہئے۔روایتی حریف بھارت ہوگا۔بھارت کا ملک ہے،اس کے ملک میں جاکر ورلڈچیمپئن کا پرچم لہرانا بڑی کامیابی ہوگی۔

کرک اگین یہاں عمران عثمانی کی معروف کتاب ورلڈکپ کہانی سے سلسلہ وار مضامین شائع کررہا ہے،اس کی 3 اقساط شائع ہوچکی ہیں۔یہ چوتھی قسط ہے۔اسے ورلڈکپ کہانی 2023 کی بڑی پیش گوئی کہہ سکتے ہیں۔

ورلڈکپ کہانی،ٹیسٹ ممالک جب پہلی بار میگا ایونٹ ہی نہ کھیل سکے

 اتفاق سے 2019 ورلڈکپ کی طرح 2023 ورلڈ کپ میں پاکستان کی فتح کے دو یقینی اشارے موجود ہیں،یہ الگ بات ہے کہ گزشتہ ورلڈکپ میں پورے نہ ہوئے۔اب توہوسکتے ہیں۔برصغیر کی وکٹیں ہیں۔ایشیائی کینڈیشنز ہیں۔ان کنڈیشن میں انگلینڈ،آسٹریلیا،جنوبی افریقا یا نیوزی لینڈ کا جیتنا تو نہیں بنتا۔پاکستان اور بھارت ٹکر کے ملک ہیں۔سری لنکا کی ٹیم اب وہ نہیں رہی ہے۔

ورلڈکپ کہانی،اب تک کے تمام ایونٹس کے چیمپئنز اور رنراپ

دور حاضر کے کھلاڑیوں کی صلاحیت، کارکردگی اور سکلز کا جائزہ لیا جائے تو پاکستانی کھلاڑی حریف ٹیموں کے پلیئرز سے بہت ہی  زیادہ بہتر دکھائی نہیں دیتے، بھارت، انگلینڈ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے پاس بے شمار ایسے کھلاڑی ہیں جو کسی بھی کنڈیشن میں کچھ بھی کر سکتے ہیں مگر اس کے باوجود ہر دن چونکہ نیا ہوتا ہے اس لئے موسم، وکٹ، ماحول اور قسمت بھی اہم ترین فیکٹر بن جاتے ہیں جس کے باعث فیورٹ ٹیم ناکامی سے دو چار ہوتی ہے، 1983 کے عالمی کپ میں بھارت فائنل کی پہلی اننگ ختم ہونے تک بھی فیورٹ نہیں تھا مگر چیمپئن بن گیا، 1987 کے ورلڈ کپ میں آسٹریلیا اور 1992 کے عالمی کپ میں پاکستان فیورٹ نہ ہونے کے باوجود بدلتے حالات کے ساتھ جیت گئے، 1996 میں سری لنکا کا کسی نے بھی نہ سوچا تھا، 1999 میں پاکستان آسٹریلیا کے مقابلے میں زیادہ فیورٹ تھا مگر ایسا ہارا کہ پھر آسٹریلیا 2003، 2007 میں بھی جیت گیا، 2011 میں بھارت اور 2015 میں آسٹریلیا پھر چیمپئن بن گیا، 2019 میں انگلینڈ جیسے جیتا،ناقابل یقین تھا،فائنل کی 2 ٹیمیں نیوزی لینڈ اور انگلینڈ لیگ میچزمیں پاکستان سے ہاری تھیں لیکن پاکستان فیصلہ  کن میچ کے دن باہر تھا۔یہ توقعات کے مطابق نتائج تھے، 2023 کا ورلڈ کپ بھارت میں ہونے جا رہا ہے۔ ایک روزہ کرکٹ کے میگا ایونٹس کے حوالہ سے انگلینڈ کے لئے بھارت کا دیس موزوں نہیں رہا۔  پاکستان نے تاریخی فتوحات رقم کررکھی ہیں۔

ورلڈکپ کپ جیتنامشکل تو کوالیفائی کرنا اور مشکل،8 ٹیمیں کیسے پہنچیں،2 کیلئے اگلا چیلنج تیار

آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز  جنوبی افریقا، نیوزی لینڈ اور سری لنکاکے لئے یہاں کبھی حالات موزوں نہیں رہے۔ بنگلہ دیش اور افغانستان کا کیا ذکر ہو۔ چنانچہ اس اعتبار سے پاکستان، بھارت، کے لئے اچھے مواقع موجود ہیں۔ ورلڈ کپ کا فارمیٹ چیک کیا جائے تو یہ 1992 کے ورلڈ کپ والا ہے جس میں پاکستان فاتح رہا۔ فرق صرف ایک ٹیم کا پڑاہے کہ 9 کی بجائے 10 ٹیمیں ہو گئی ہیں۔ چنانچہ کہا جا سکتا ہے کہ اب تک کے ایسے 2 فارمیٹ راؤنڈرابن لیگ میں سے پہلے ایڈیشن 1992 میں  قسمت پاکستان پر مہربان رہی ہے اور وہ اب آخری ایڈیشن میں بھی ہو سکتی ہے۔ اس وقت کپتان عمران خان تھے، ، چنانچہ یہ مناسبت بھی کپتان بابر اعظم  کے لئے نہایت اہم ہے، اس کے لئے 2023 ورلڈ کپ کا انتظارہوا ہے۔ممکن ہے کہ اس وقت کرکٹ بورڈ کا کپتان (پیٹرن انچیف) کوئی اور ہو اور یا پھر سب کچھ ایسا ہی ہو اور یہ مناسبت بھارتی میدانوں میں پاکستانی پرچم کے لہرائے جانے کی صورت میں ثابت ہو۔ اہم بات یہ ہے کہ رائونڈ رابن لیگ سلسلہ کا یہ آخری ورلڈکپ پے۔1992 میں ایسا ہوا،2019 میں پھر ہوا اور اب 2023 میں اس فارمیٹ کا یہ آخری ایڈیشن ہوگا۔

ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کا آغاز 1975 سے ہوا تھا۔ 44 سالہ تاریخ میں یہ مختلف براعظموں میں کھیلا گیا، انگلینڈ کی بات کی جائے تو یورپ کہلائے گا، بعد میں اس میں آئر لینڈ، سکاٹ لینڈ اور ہالینڈ بھی جزوی میزبان بنے۔ ایشیا میں سب سے پہلے پاکستان اور بھارت پارٹنر بنے، بعد ازاں بنگلہ دیش اور سری لنکا کو بھی موقع ملا۔ افریقا کی بات ہو تو جنوبی افریقا کے ساتھ زمبابوے اور کینیا ورلڈ کپ کے میزبان ممالک میں شامل ہوئے۔ بحرالکاہل سے مراد آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے ممالک ہیں، سمندروں میں گھرے جزیروں میں 2 مرتبہ ورلڈ کپ کھیلا گیا۔ ویسٹ انڈیز کی میزبانی کی بات ہو گی تو براعظم امریکاکے علاقوں کی نمائندگی ہوگی، یورپ سے شروع ہونے والے اس سفر کا پڑاؤ اس مرتبہ ایشیا میں ہے ۔

 

نوٹ،پاکستان کی فتح کے 2 اشارے،یہ تو محض عنوان ہے،ورلڈکپ کہانی کا تفصیلی رجسٹر کھولنے،9 شیڈول میچزکی ممکنہ پیش گوئی،ساتھ میں دیگر ٹیموں کے نتائج،سیمی فائنلز اور فائنل،ان سب پر تفصیلی مضامین آنے ہیں،ان کے مطالعہ سے آپ پڑھنے والوں کو اندازاہوگا کہ پاکستان کیسے جیت سکتاہے۔

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *