| | | | | | | | | |

محمد یوسف تو محمد یوسف،جوئے روٹ ویوین رچرڈز کو بھی نہ چھوسکے،ورلڈ ریکارڈ سے محروم

میلبورن،کرک اگین رپورٹ

Twitter Image

محمد یوسف تو محمد یوسف۔جوئے روٹ تو سر ویوین رچرڈز کو بھی نہ چھوسکے۔کلینڈ ر ایئر میں ورلڈ ریکارڈ توڑنے کا خواب دیکھنے والے انگلش کپتان صرف 2 رنزکی کمی سے لیجنڈری پلیئر کے ریکارڈ کو بھی نہ پہنچ سکے۔محمد یوسف کا ورلڈ ریکارڈ تو بہت دور رہا۔

محمد یوسف کا ورلڈ ریکارڈ،انگلینڈ کے اپنے ہی کھلاڑی جوئے روٹ کے دشمن،مشکلات کھڑی کردیں

ایم سی جی میں کھیلے گئے ایشز سیریز کے تیسرے،اپنے سال کے آخری ٹیسٹ کی آخری اننگ میں جوئے روٹ 28 پر آئوٹ ہوگئے۔انہیں بولینڈ نے شکار کیا،یہ یاد گار کیچ ڈیوڈ وارنر نے لے کر انہیں ویو رچرڈز کی پہنچ سے بھی دور رکھا،ورلڈ ریکارڈ توڑنے کا خواب دیکھنے والے روٹ ایک ایسے رائٹ ہینڈ پیسر کے ہاتھوں ذلیل ہوئے جو کیریئر کا پہلا ٹیسٹ میچ کھیل رہے تھے۔

انگلش کپتان جب 28 کے انفردای اسکور پر ڈھیر ہوئے تو سال 2021 میں ان کا اسٹاپ 1708 اسکور پر لگا۔یہ 15 واں میچ تھا۔29 ویں اننگ تھی۔تاریخ میں وہ کلینڈر ایئر میں زیادہ اسکور کرنے والے تیسرے بیٹر بن گئے۔انہوں نے 61 کی اوسط سے بیٹنگ کی۔6 سنچریز اور 4 ہاف سنچریز تھیں،ہائی اننگ 228 کی رہی۔

جوئے روٹ سال میں کلینڈر ایئر کا ریکارڈ توڑنے چلے تھے اور ان کی پرفارمنس کا فائدہ ٹیم کے لئے یہ رہا ہے کہ سال کے شروع میں بھارت میں ٹیسٹ سیریز ہاری،سال کے وسط میں اپنے ملک میں نیوزی لینڈ اور بھارت سے ہارے،سال کے آخر میں آسٹریلیا میں مار پڑی۔کیا یہ کارکردگی اس اعزاز کی حقدار تھی؟اس کا فیصلہ پڑھنے والے خود ہی کرلیں۔انگلینڈ سال میں 9 واں ٹیسٹ ہارا ہے،بنگلہ دیش 2003 میں 9 ٹیسٹ ہارا تھا،اس سے بد تر کیا پرفارمنس ہوگی۔

محمد یوسف کا ریکارڈ روٹ کی پہنچ سے دور ہونے لگا،ایک اننگ سلپ،ایک باقی،چیلنج کیا باقی

پاکستان کے محمد یوسف نے سال 2006 میں صرف 11 میچز کھیلے تھے۔19 اننگز تھیں۔100 کے قریب کی اوسط تھی۔9 سنچریز اور 3 ہاف سنچریز تھیں۔1788 اسکور تھا،پاکستان سال بھر میں 80 فیصد ناقابل شکست تھا۔اسی طرح دوسرے نمبر پر بدستور موجود ویوین رچرڈز نے بھی 19 اننگز کھیلیں۔11 ہی میچز تھے۔90 کی اوسط تھی۔7 سنچریز اور5 ہاف سنچریز تھیں۔1976 میں ان کی ٹیم بھی ناقابل شکست تھی۔

ان دونوں لیجنڈری پلیئرز سے 4 ٹیسٹ اور 10 اننگز زاید کھیلنے والے جوئے روٹ کے 1708 اسکور ان کی ٹیم کے لئے ہراعتبار سے غیر مفید رہے تو ان کے لئے کیسے خوش بخت ثابت ہوسکتے تھے۔

کرک اگین نے کل  لکھا تھا کہ  ان  کی اپنی ٹیم ان کے ریکارڈ کے خلاف ہی ہوگئی ہے،جیسے یہ بات درست رہی،ایسے ہی اس میچ کے شروع میں لکھا تھا کہ یوسف کا ورلڈ ریکارڈ ان کی پہنچ سے دور ہی ہوگیا ہے،انگلش کپتان آسٹریلیا کی سر زمین پر پورے کیریئر میں کبھی سنچری نہیں کرسکے تو اب درکار 100 سے زائد اسکور کیسے کرسکیں گے۔چنانچہ ایسا ہی ہوا ہے۔

ایم سی جی میں منگل کی صبح انگلش ٹیم آسٹریلیا کے خلاف اپنی دوسری اننگ میں صرف 68 پر ڈھیر ہوگئی،اننگ اور 14 رنز سے میچ ہاری،اڑھائی دن بھی نہ کھڑی ہوسکی۔5 میچزکی سیریز میں 0-3 کی فیصلہ کن ناکامی سے دوچار ہوئی۔روٹ صرف 28 ہی کرسکے۔

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *