| | | | |

پاکستان انگلینڈ سیریز،اسٹیڈیم سے پتھرائو،نعرے بازی،سالوں بعد آج بھی خطرہ

لندن،راولپنڈی،کرک اگین رپورٹ

آج پاکستان میں انگلینڈ کے خلاف تاریخی ٹیسٹ سیریز ایک ایسے ماحول میں ہونے جارہی ہے،جب ملک میں بہت بڑی تقسیم موجود ہے اور یہ اتنی خطرناک ہے کہ ایک چنگاری سارے گلستاں کو آگ لگاسکتی ہے۔پہلا ٹیسٹ یکم دسمبر سے راولپنڈی میں شروع ہوگا ،اب فضا تو وہی ہے جو 29 نومبر سے قبل تھی لیکن اس میں خاموش خوشگوار امیدیں وابستہ ہیں۔فضا کی تبدیلی کی،حالات کی تبدیلی کی،اس لئے کہ آج پاکستان میں کچھ تبدیلی ہوئی ہے،سٹک کی تبدیلی۔

یہ وقت 45 برس قبل کا نہیں ہے،جب ملک میں عملی طور پر مارشل لاتھا۔یہ ضیا دور کی شروعات تھیں۔جب انگلش  ٹیسٹ ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا ،قذافی اسٹیڈیم سے پتھروں کی برسات ہوئی ،فیلڈ مارشل کے خلاف نعرے لگے اور وہ بھٹو کے حق میں تھے،۔1977 کے لاہور ٹیسٹ کو آج بھی ہائی لائٹ کیا گیا ہے۔

ٹیلی گراف کے کرکٹ چیف سائلڈ بیری لکھتے ہیں کہ بطور کرکٹ صحافی وہ میرا پہلا دورہ پاکستان تھا۔
پاکستان میں اس بار  ٹیسٹ کرکٹ کے لیے زبردست حوصلہ افزائی اس وقت ہو گی اگر انگلینڈ کے ساتھ آنے والی سیریز کے لیے فینز کا ہجوم اس سے بھی آدھا ہو ،جب انگلینڈ نے 1977 میں پاکستان میں تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلی تھی۔

افطاری،اندھیرا،کراچی ٹیسٹ چلتا رہا،امپائر سٹیو بکنر نے کونسا وعدہ نبھایا،ناصرحسین کاانکشاف

لاہور کے قذافی سٹیڈیم کے کنکریٹ کی چھتوں پر ایک دن ہزاروں لوگ بیٹھے تھے،وہ کھڑے ہو گئے اور پتھر پھینکنے لگے۔ وہ جزوی طور پر کرکٹ کے لیے وہاں موجود تھے، حقیقت میں بے نظیر بھٹو کی حمایت کے لیے جنہوں نے میڈیا کی توجہ اپنے مقصد کی طرف مبذول کرنے کے لیے یہ حرکت کی تھی۔وہ ان کے والد ذوالفقار علی بھٹو کو فوجی حکومت کی طرف سے پھانسی پر لٹکائے جانے سے روکنے کی کوشش میں تھے۔

ان دنوں مغربی میڈیا نے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ پاکستان میں ٹیسٹ میچوں کے دوران جب تماشائیوں نے ہنگامہ آرائی کی اور پتھر پھینکے تو انہیں فیلڈ سے باہر نکالنا چاہیئے تھا لیکن اب ہم جانتے ہیں کہ مارشل لا کے خلاف مظاہرہ کرنے کا یہ ہی ایک طریقہ تھا۔

آج جب ہم آسٹریلیا میں ٹی 20 ورلڈ کپ کے دوران پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے ہونے والے مظاہروں کی رپورٹنگ روک کر سب اچھا ہے دکھاسکتے ہیں تو یہ سب پاکستان میں روکنا آسان نہیں ہوگا،حالات پہلے سے بد تر ہیں،اس لئے اس امر کی ضرورت ہوگی کہ کچھ دوستانہ فضا بنائی جائے۔

اس مضمون میں بنیادی واقعہ ٹیلی گراف سے نقل کیا گیا ہے اور تصویر بھی وہاں سے لی گئی ہے لیکن اس میں کچھ تبدیلی ہے۔

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *