| | | | | | |

پاکستان پر چیٹنگ کا الزام،ویسٹ انڈیز میں ڈرامائی منظر،وہاں تعریفیں

کراچی،انٹیگا:کرک اگین رپورٹ

پاکستان پر چیٹنگ کا الزام،ویسٹ انڈیز میں ڈرامائی منظر،وہاں تعریفیں۔ٹیسٹ کرکٹ کے اپنے رنگ ہیں،پر ایک کے دیکھنے اور گرم ہونے کا اپنا زاویہ ہے۔کراچی میں پاکستان،آسٹریلیا ٹیسٹ کے پہلے روز جب عثمان خواجہ اور سٹیون سمتھ دفاعی شاٹ کھیل رہے تھے،پاکستانی بائولرز وکٹ نہیں لے پارہے تھے تو ایسے میں فیلڈ ٹیم کچھ نہ کچھ اضافی کرتی ہے،ایسی ہی کاوشوں میں سے ایک کوشش وکٹ کیپر محمد رضوان کررہے تھے۔خواجہ کے بیٹنگ کرنے کے دوران وہ وکٹوں کے پیچے سیدھے ہاتھ کی بجائے الٹے ہاتھ کھڑے تھے اور خواجہ کی ٹانگوں والی سائیڈ سے بھی باہر ہوکر اپنی گلوز وکٹ پر جمائے بال کی آمد کا انتظار کرتے رہے،ہر بار ایسا کیا تو آسٹریلین میڈیا اور اس کے کرکٹ حلقوں نے اس پر کڑی تنقید کی ہے اور اسے غیر قانونی کہا ہے۔ایک فرد نے تو یہاں تک لکھ ڈالا کہ مشکل سے تو کرکٹ تمہارے ملک میں واپسی آئی ہے،کیوں اسے واپس نکالنے پر تلے ہو۔

آسٹریلیا کی بیٹنگ کا انداز دیکھ کر خوبصورت تبصرہ یہی ہوا کہ آسٹریلیا پہلے روز ہی میچ ڈرا کرنے کی کوشش میں ہے،پاکستانی بائولنگ دیکھ کر کہا گیا کہ یہ اٹیک کرنے کی بجائے دفاعی بائولنگ کرکے اسکور روکنے کی کوشش میں ہیں۔

ریویولیں یا نہیں،پاکستانی کھلاڑیوں کے پوچھنے پر سٹیون سمتھ کا یادگار جواب،قہقہے

آسٹریلیا نے دن بھر کے کھیل میں 90 اوورز گزار کر 3 وکٹ پر 251 اسکور بنائے۔

ادھر ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ ٹیسٹ کے آخری روز کے کھیل میں اس وقت ڈرامائی صورتحال ہوگئی جب ایک بھاری بھرکم شخص کو تیزی کے ساتھ وکٹ کی جانب بھاگتے دیکھا گیا۔ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ انگلش اننگ کا 64 واں اوور جاری تھا کہ بھاری بھرکم شخص گولی کی سی رفتار سے وکٹ کی جانب دوڑ رہا ہے،ویسٹ انڈین فیلڈرز اورانگلش بیٹرز جوئے روٹ اور زک کرولی کھڑے دیکھ رہے تھے کہ وہ شخص کریز پر پہنچا،وکٹیں اکھاڑ ڈالیں۔صورتحال واضح ہونے پر علم ہوا کہ بارش کے سبب دائیں ،بائیں سے  گرائونڈ سٹاف کورز اٹھائے دوڑا آرہا تھا اور یہ وکٹیں گرانے جارہے تھے۔شائقین نے یہ انداز بھی پسند کیا۔

ایک اور ٹیسٹ ڈرا،میزبان ملک دیکھتا رہ گیا،مہمان ٹیم بھی جیت کو ترس گئی

انگلینڈ ویسٹ انڈیز کا میچ ڈرا ہوگیا ہے۔تفصیلی خبر کے لئے اوپر دیئے گئے لنک پر کلک کریں۔

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *