| | | | |

لاہور ٹیسٹ،اب تک کس کا غلبہ،3 میچز کی سیریز کے فیصلے میں اب 3 ہی روز باقی

لاہور،کرک اگین رپورٹ

لاہور ٹیسٹ کے 2 روز مکمل۔اب تو یوں کہہ لیں کہ 3 ٹیسٹ میچزکی سیریز کے صرف 3 روز باقی،نتیجہ تاحال باقی۔اب تک کے 2 روزہ کھیل کے بعد کس کا پلڑا بھاری۔آسٹریلیا حاوی یا پاکستان کا پلڑا وزنی۔

اب تک کی صورتحال کے مطابق آسٹریلیا جو پہلے دن اس میچ میں بیک فٹ پر چلاگیا تھا،دوسرے روز لوئر مڈل آرڈر سے ملنے والی سپورٹ کی وجہ سے 391 اسور کرکے فرنٹ فٹ پر آگیا۔پاکستان نے39 اوورز کی بڑی بیٹنگ میں صرف 90 اسکور بنائے ہیں اس کا ایک ہی کھلاڑی آئوٹ ہوا ہے۔ عبد اللہ شفیق 45 اوراظہر علی 30 پر ہیں،دونوں کا سٹرائیک ریٹ 40 سے بھی کم ہے۔اس لئے اس انداز کو دیکھ کر یہ نتیجہ نکالا جاسکتا ہے کہ پاکستان تیسرے روز بھی ایسے ہی بیٹنگ کرے گا۔اب اگر یہی رفتار رہی تو زیادہ سے زیادہ 220 سے 250 اسکور مزید بنیں گے۔3 دن کے بعد بھی پاکستان آسٹریلیا کی پہلی اننگ کے اسکور کو پورا نہیں کرسکے گا۔پھر چوتھے روز کی بیٹنگ میں 100 سے 150 تک کی برتری ک مطلب ہوگا کہ 500 سے اوپر ٹوٹل کیا جائے ۔ایسے میں آسٹریلیا کو بیٹنگ ملی تو زیادہ سے زیادہ 4 سیشن باقی ہونگے۔اگر ایسا ہوا تو اس میں بھی آسٹریلیا کی دوسری اننگ کا فلاپ شو ضروری ہے۔تب جاکر ٹیم کے جیتنے کے امکانات ہونگے۔

پی سی بی کا یوم پاکستان پر بڑا اعلان،آسٹریلیا بھی شامل

اب آجاتے ہیں تصویر کے دوسرے رخ کی جانب۔پاکستانی بیٹنگ لائن کھیل کے تیسرے روز لڑکھڑاجائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ آسٹریلیا 100 سے 150 کی برتری لے۔پھر وہ دوسری اننگ میں اتنا اسکور کرے کہ پاکستان کو 400 کے قریب کا ہدف دے تو پھر پاکستان جیتنے نہیں ،ڈرا کی کوشش کرے گا،یہ کامیاب بھی ہوسکتی ہے اور ناکام بھی۔

نتیجہ کیا نکلا

اب تک کے میچ کے بعد صورتحال فیصلے والی نہیں ہے۔دونوں ملک برابر کھڑے ہیں۔تیسرا روز مرکزی خیال دے گا کہ کون سا ملک حاوی ہے،جیتنے کی کوشش کرے گا۔کون سا ملک ایسا ہے جو بیک فٹ پر ہے۔ڈرا کی جانب جانے کی کوشش کرے گا۔

پاکستان جس کے پاس پہلے روز 232 پر 5 آئوٹ کرکے اچھا موقع آیا تھا،اب وہ اس کے پاس نہیں رہا۔400 کے قریب اسکور کا بنوادینا دراصل یہ پیغام ہوتا ہے کہ اتنا اسکور ہونے کے بعد آپ فیورٹ نہیں رہے ہیں،اس لئے پاکستان کو بیک کرنا ہوگا۔

کیری اور گرین کی پاکستان کو سرخ جھنڈی،مکی آرتھر کا پاکستان پر طنز

میں حیران ہوں کہ ہمارے ہاں حسن علی اور شاہین آفریدی کی حاصل کردہ4،4 وکٹوں کا تذکرہ ہے۔کیا کوئی دعویٰ کرسکتا ہے کہ یہ پرفارمنس پاکستان کو جیت کی سند دے گئی ہے؟ایسی بائولنگ کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اگلی ٹیم 300 سے کم پر گھر چلی گئی۔اب یہ والی 4،4 وکٹیں فریم کے کام آئیں گی۔ہاں اگر پاکستان کم بیک کرجائے۔آسٹریلیا دوسری اننگ میں فلاپ ہوجائے تو بھی دوسری اننگ کے ہیرو بائولرز زیادہ سراہے جائیں گے،بھلے اس وقت یہ ہوں یا دوسرے۔

سادہ لفظوں میں پاکستان حاوی ہے،نہ فیورٹ۔اس لئے پاکستانی بیٹرز پر ذمہ داری ہے کہ وہ آگے بڑھیں،تیسرے روز فرنٹ فٹ پر کھیلیں،کم سے کم ساڑھے 3 کے قریب کی اوسط سے بیٹنگ کریں تاکہ کل ہی آسٹریلیا کا حساب برابر ہوجائے۔اگلے روزبرتری کے لئے 2 سیشن کھیلیں،پھر بائولرز دوسری اننگ میں زور لگائیں،تب جیت ممکن ہوسکے گی۔

لاہور ٹیسٹ کے 2 روز کا خلاصہ

آسٹریلیا کی ٹیم 134 ویں اوور میں 391 اسکور کرکے آئوٹ ہوئی۔ایلکس کیری 67،کیمرون گرین 79،اسٹیون اسمتھ  59 اور عثمان خواجہ 91 کر کے گئے۔جواب میں پاکستان نے امام الحق کے 11 کے انفرادی اسکور کے نقصان پر 90 اسکور بنالئے ہیں۔301 اسکور بدستور باقی ہیں۔

آسٹریلین بیٹربولڈ ہونے،آئوٹ قرار دیئے جانے کے باوجود بچ گئے،ساتھ میں بے ظابطگی کا الزام

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *